WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

Category شعر و شاعری

بزم اردو اساتذہ کے زیر اہتمام عرس مخدوم سمناں کے موقع پر خصوصی انعامی مقابلہ میں پیش کیا گیا کلام…عقیدت کیش محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی یوپی

مصرع طرح “عکسِ بدر الدجی ظلِ شمس الضحی مظہرِ مصطفی تارک السلطنت”

◇◇◇~~◇◇◇~~◇◇◇
غیرتِ آسماں ہے علوے نسب بالیقیں آپ کا تارک السلطنت
خرقۂ ذات میں کیسا اعزاز ہے مرحبا مرحبا تارک السلطنت

پرچمِ تمکنت بامِ تقدیر پر اور چرخِ کبودِ شرف گیر پر
خوب شانِ تجدُّد سے لہرائے گا تا بہ روزِ جزا تارک السلطنت

حُلّہ پوشِ کرامات لا ریب ہے، صد عروسِ تصوف کا پازیب ہے
نیز تنویرِ حجلہ گہِ زہد ہے جوہرِ خو ترا تارک السلطنت

حسنِ اخلاق و کردار و گفتار میں صبر و شکر و تحمل میں ایثار میں
“عکسِ بدر الدجی ظلِ شمس الضحی مظہرِ مصطفی تارک السلطنت”

ماہ و خورشید کی جلوہ سامانیاں لعل و یاقوت کی آئنہ بندیاں
ہیچ در ہیچ ہیں گویا بے نور ہیں روکشِ خاکِ پا، تارک السلطنت

جب بڑھا آپ کا نشّۂ بے خودی تَج کے آسائشِ تخت و تاجِ شہی
زیب تن جامۂ بے نیازی کیا بہرِ قربِ خدا تارک السلطنت

حسنِ طاعت سے ہے خوشنما زندگی اور کمالِ تورُّع سے پُر بندگی
تیرے طومارِ سیرت کی ہر سطر ہے حق نما آئنہ تارک السلطنت

پاک ماحول میں پائی ہے پرورش اس لیے ہے نظر میں سلف کی روش
قلبِ نوری میں ہے موج زن ہر گھڑی تیرا بحرِ ولا تارک السلطنت
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
عقیدت کیش

محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی یوپی

۴/ صفر المظفر ۱۴۴۴ ہجری
۲/ ستمبر ۲۰۲۲ عیسوی

بروز : جمعہ

سید خادم رسول عینی ، ایک عاشق رسول شاعر۔۔۔۔۔۔۔از قلم: رفعت کنیز، حیدر آباد

قربان جائیں عاشقان رسول پر
جو بہت ہی خوبصورت اور بہترین کلام کے ذریعہ اپنے شاعرانہ انداز میں عقیدت کے ساتھ اپنی محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بیان کرتے ہیں۔ بے شک آج بھی اس گلشان جہاں میں حب رسول کے پھول کھلتے رہتے ہیں،
نبی کی محبت میں، آپ کی شان میں گیت گنگناتے رہتے ہیں، آپ کی محبت کا اظہار دلکش انداز میں بیان کرتے ہیں ۔محبت بے انتہا ہوتی ہے جس کی کوئ حد نہیں، ایک عام امّتی اگر رسول سے عشق کر بیٹھے تو پھر دونوں جہاں میں اسکا مقام بڑھ جاتا ہے۔

 جب صحابہء کرام  آپ سے محبت کرتے تھے تو آپ پر جان قربان کیا کرتے تھے۔ تمام صحابہ نے اپنے عشق کا اظہار اس انداز میں کیا کہ آپ کی خاطر ، اسلام کی خاطر اپنی جان تک قربان کرنے کو تیار رہتے تھے۔جو  شخص آپ کے خلاف جاتا تو اس سے جنگ کا اعلان کیا کرتے تھے۔ اس دور میں تمام صحابہ آپ کی محبت میں دل وجان فدا کرتے تھے، اپنا سب کچھ قربان کیا کرتے تھے اور اج کے اس دور میں صحابہ تو نہیں ہیں لیکن ایسے عاشقان  رسول ہیں جو آپ کی محبت میں، آپ کی عظمت میں، آپ کی مدح میں اپنے جذبہء عشق سے کئ لوگوں کے دلوں کو فتح کرتے ہیں اور اپنی اس محبت کو اس انداز میں بیان کرتے ہیں ک جو پڑھنے اور سننے لگے گا وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم  سے محبت کر بیٹھے گا ۔جس دل میں آپ کی محبت ہوگی وہ دل  پاک ہوتا ہے اور وہ دل خوبصورت کے ساتھ ساتھ بہت خاص ہوتا ہے۔

  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اپنی امت سے بہت محبت تھی ہر وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لیے رویا کرتے تھے ،امت کی بہت فکر کرتے تھے اور بہت دعائیں کیا کرتے  تھے اور میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا جس امت کے حق میں قبول ہوئ ہو وہ امّتی بہت خاص ہوتا ہے اور ایسے ہی ایک  خاص امتی "نازش ملت , سلطان الشعرا , معلم الشعرا سیّدخادم رسول عینی " ہیں جو اپنے جذبات کو ، اپنے احساسات کو ،اپنی محبت رسول کو  اپنے خوب صورت شاعرانہ انداز میں بیان کرتے ہیں ۔ان کے اس جذبہء عشق نے  لاکھوں دلوں کو  فتح کیا ہے۔ عینی نے اپنے کلام میں نہ صرف اپنے عشق کا اظہار کیاہے  بلکہ نبی کی عظمت ،نبی کا مقام، نبی کی حقیقت، نبی کی صداقت نبی کی سیرت  کو بھی  بیان کیا ہے۔

خادم رسول عینی صاحب کے بہت سارے کلام ایسے ہیں جو عشق رسول کے جذبہ سے سرشار ہیں ، جن میں آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کو بہترین انداز میں بیان کیا ہے۔
آپ کا ایک شعر یوں ہے:
حق راستہ دکھانے کو تشریف لائے وہ
گمراہیوں کے آگئے اب بے بسی کے دن
واقعی “سیّد خادم رسول عینی” نے درست فرمایا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ دنیا میں تشریف لاے حق جیت گیا اور باطل ہار گیا اور جو گمراہ تھے ان کا کوئ بس نہ چلا .جب آپ نے مکّہ کو فتح کیا سارے بتوں کو گرا دیا گیا جن کو خدا تصور کیا جاتا تھا اور ان بتوں کے پوجنے والوں کو دعوت اسلام کی طرف بلایا ، خداکی وحدانیت کی تعلیم دی اور اس کام میں صحابہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بہت ساتھ دیا ۔ تمام صحابہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں ہمیشہ پیش رو تھے۔
الحمد لللہ آپ کی محبت میں صحابہ نے جو قربانیاں دی ہیں اسی کی وجہ سے آج ہمارا اسلام زندہ ہے اور ہمارا دین سلامت ہے۔ آج صحابہ کادور نہیں ہے لیکن اس دور کا عکس، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا احساس آج بھی بہت سارے لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے ۔ جو اشخاص آپ سے محبت کرتے ہیں وہ اج کےدور کے چمکتے ستارے ہیں ، جو عشق رسول کے ساتھ ساتھ نبی کی عظمت کو ساری دنیا میں روشن کروانا چاہتے ہیں ۔آج کے اس دور میں صحابہ تو نہیں ہیں
اور نہ انکی تلوار ہے اور نہ کوئ تیر ہے لیکن آج کے دور میں وہ امتی ہیں جن کا دل عشق رسول کے جذبہ سے معمور ہے، وہ اپنے عشق کو شاعرانہ انداز میں کلام کے ذریعہ اپنی محبت اور وفا کا اظہار کرتے ہیں ،اپنے دین اور اسلام کی تبلیغ کرتے ہیں ۔

خادم رسول عینی کا ایک اور شعر جس میں انھوں نے اپنی محبت نبی کا اظہار کرتے ہیں یوں ہے:
طیبہ کی سرزمیں پہ میری حاضری کے دن
سب سے حسین ترین تھے وہ دل کشی کے دن
اس شعر سے انکا عشق عیاں اور نمایاں ہے ۔

  خادم رسول عینی  نے صرف اشعار  نہیں کہے بلکہ آپ نے عشق رسول کے ساتھ ساتھ خادم رسول  ہونے کا حق ادا کرنے کی کوشش کی .آپ نے لاکھوں دلوں کو جیت کر ان کے دلوں میں عشق رسول کو فزوں تر کیا  ہے ۔اس لئے "خادم رسول عینی" کو چرخ عشق رسول کا روشن ستارہ کا لقب دینا‌  چاہئے۔ عینی تقدیسی محفلوں‌ کی شان بڑھاتے ہیں ، عینی پر اللہ کا خاص کرم ہے ۔

خادم رسول عینی کی کتاب ” رحمت نور کی برکھا”کو ہم پڑھیں تو ہمیں علم ہو ہوجائےگا کہ عینی کس قدر نبی کے عشق میں ڈوب کر اپنی محبت اور عقیدت کو بیان کررہے ہیں۔
اور ساتھ ساتھ انکی پاکیزہ سوچ اورنفاست کا اندازہ ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ک خادم رسول عینی کی طرح ہم سب کے دلوں میں عشق رسول کا جذبہ ہو
اور عاشقان رسول میں ہمارا بھی نام ہو۔

کیسے شکر ادا کروں خادم رسول عینی کا کہ ہم سبھوں کے لیےایک ادنیٰ سی کنیز تھے مگر “خادم رسول عینی” نے ہمیں وہ مقام دیا ہے جو بڑی سی بڑی ہستیوں کو بھی نہیں ملا ، ہمیں اپنے دائرہء حلقہ میں لیکر غؤث العظم دستگیر علیہ الرحمہ سے وابسطہ کر کے ہمارے لیے ان راہوں کو ہموار کیا ہے کہ جن پر چل کر ہم اپنی آخرت بہتر بنا سکیں ۔

اج کے اس دور میں ہر انسان تنہا ہے، سب کے ہوتے ہوے بھی اکیلا ہے، گمراہیوں کا شکار ہے، اس کی رہنمائ کرنے والا کوئ نہیں ہے۔ لیکن خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کی زندگی میں “خادم رسول عینی” بہترین شخص شامل ہیں ان سب پر اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا کرم ہے.

   خادم رسول عینی جو  ایک عظیم شاعر ہیں ہزاروں نعتین آپ نے لکھی ہیں آپ کے اخلاق ،آپ کے حسن سلوک، آپ کی سادگی نے ہزاروں دلوں کو جیت لیا ہے۔ کاش میرے پاس مزید الفاظ ہوتے جو ہم عینی  کے لیے کہہ سکتے ، ہاں اتنا ضرور کہینگے ک آپ وہ مشعل ہیں جس نے  ہزاروں زندگیوں کو روشن کیا ہے ، ہزاروں دلوں میں ایمان اور اسلام کی محبت کو بڑھایا ہے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں عینی نے جو کلام کہے ہیں اور نعتیں لکھی ہیں ، ان سب نے  ہزاروں کی سوچ اور ہزاروں کے  دلوں کو بہتر بنا  دیا ہے ۔آپ آج  کے دور کے عظیم شاعر ہیں اور ساتھ ساتھ ملت اسلامیہ کے رہنما بھی ہیں اور ہم خود کو خوش نصیب سمجھتے ہیں ک ہم آپ سے وابسطہ ہیں ۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ک ہمارے روحانی رشتہ کو سلامت رکھے اور مجھے راہ حق پر شریعت اسلام کا پابند بناے اور خادم رسول عینی کے عزیزوں میں مجھے بھی رکھے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم

تازہ کاوش نعت رسول اللہ ﷺ از ✒کلیم احمد رضوی مصباحی پوکھریرا سیتامڑھی

میرا شافع سرِ میزَان ہے سبحان الله
وجد میں مُژدۂ غُفرَان ہے سبحان الله


رفعَتِ ذکر کی محفِل ہے گُلِسْتَانِ جہاں
بُلبُلِ عشق غزل خوان ہے سبحان الله


جوہرِ حُسنِ جہاں ہے رُخِ وَالش٘مس ترا
تیرا جلوہ مہِ کنعَان ہے سبحان الله


سُنبُلِستَان ہے جو کِشتِ تَخَیُّل شاہا
مدحتِ زلف کا فیضان ہے سبحان الله


واہ کیا حُسنِ تبسُ٘م ہے کہ چاروں جانب
بارشِ لؤلؤ و مَرجَان ہے سبحان الله


آپ بہتے چلے جاتے ہیں الم کے خاشاک
یمِ رحمَت کا وہ سیلَان ہے سبحان الله


کان حِکمَت ہیں حضور آپ کے سارے فرمان
حرف حرف آپ کا لقمان ہے سبحان الله


واہ کیا شانِ سلیمانِ عرب ہے جن کی
مَملکَت عالمِ امکَان ہے سبحان الله


ہاتھ میں جسکےنہیں کچھ بھی بظاہر،وہ نبی
ملکِ تکوین کا سلطان ہے سبحان الله


مُنشیِ رحمتِ باری ہیں نبی کے تابع
عام یوں فیضِ قلمدان ہے سبحان الله


حسنِ سرکار کی تفہیم ہے مقصد اس کا
چاند بھی آپ کا حسَ٘ان ہے سبحان الله


واہ کیا تابشِ رخ تیری ہے اے بدرِ مُنِیر
دیدۂ آئنہ حیران ہے سبحان الله


تیرے الفاظ معلم ہیں اے امی لقبی
تیرا ہر قول دَبِستَان ہے سبحان الله


قاب قوسین ترا طورِ رفعنا ہے شہا
اور ادنیٰ ترا ایوان ہے سبحان الله


مہبطِ وَحْیِ خدا جلوہ گَہِ حسنِ جناں
یانبی آپ کا دیوان ہے سبحان الله


پاک رکھا ہے جسے لوثِ خزَاں سے رب نے
وہ شَہِ دیں کا گُلِسْتَان ہے سبحان الله


جس کے صدقے میں ہے تزئینِ جہانِ انوَار
وصف اس حسن کا قرآن ہے سبحان الله


ماطَغیٰ حسنِ نگاہی کی گواہی ہے کلیم
چشمِ مَا زَاغ کی کیا شان ہے سبحان الله


از ✒
کلیم احمد رضوی مصباحی
پوکھریرا سیتامڑھی

نعت رسالتﷺ از ✒کلیم احمد رضوی پوکھریرا شریف


بزم تاج الشریعہ مشاعرہ نمبر 101

نقوشِ پاۓ نبوت نے کامیاب کیا
ہمیں نجوم ہدایت نے کامیاب کیا

کھلے جو غنچۂ امید تو کہا کہ ہمیں
نبی کی چشمِ عنایت نے کامیاب کیا

غموں کی دھوپ بھی اک امتحان تھی گویا
پھر ان کے سایۂ رحمت نے کامیاب کیا

یہ زہر عصیاں شعاری تھا کس قدر مہلک
نبی کے شہدِ شفاعت نے کامیاب کیا

مقابلہ جو مرا لشکرِ بلا سے ہوا
نبی کے راجلِ نصرت نے کامیاب کیا

بہ رزمِ زیست مجھے زہرِ یاس بخشے گئے
کرم ہے ان کا شریعت نے کامیاب کیا

مصیبتوں کی گرہ ناخنِ کرم سے کھلی
ہلالِ مطلعِ نسبت نے کامیاب کیا

یہ زہر عصیاں شعاری تھا کس قدر مہلک
ہمیں تو شہد شفاعت نے کامیاب کیا

ہرایک لفظ مہک اٹھامشک وگل کی مثال
غزل کو زلف کی مدحت نے کامیاب کیا

قرن قرینِ مدینہ ہوا بہ شوقِ وصال
اویسیت کو محبت نے کامیاب کیا

کبھی جو کام نہ آیا مرا چراغِ بصر
کرم سے ان کے بصیرت نے کامیاب کیا

کیاجودعویٰ کہ ہیں دوزخی عدوۓ رسول
مجھے حوالۂ تبَّت نے کامیاب کیا

جو نَفْس ذکر نبی سے نفیس ہے اس کو
نفَس نَفَس کی نفاسَت نے کامیاب کیا

نظر کو کاسۂ حسرت بنا کے دیکھ لیا
بتاؤ ! کیا زرِ رؤیت نے کامیاب کیا ؟

یہ خلد اور یہ اس کے حسیں نظارے کلیم
“ہمیں تو نعتِ رسالت نے کامیاب کیا”

از ✒
کلیم احمد رضوی
پوکھریرا شریف

نعت شہ دیں صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

اس کے لیے رحمت کا نہ کیوں باب کھلا ہو
گل جس سے شہ دین کی مدحت کا کھلا ‌ہو

نظروں میں کسی شخص کی گر غار حرا ہو
کیونکر نہ شجر اس کے تعلم کا ہرا ہو

تم سے ہی ہیں کونین کے سب تارے منور
تم خالق کونین کی یوں خاص ضیا ہو

ناعت ہوں میں مجھ کو دے زباں ایسی مرے رب
جو کوثر و تسنیم کے پانی سے دھلا ہو

اقصی’ کے ستوں پوچھتے ہیں یہ شب اسریٰ
کیسی تھی امامت شہ کونین کی ، شاہو

دل کے در و دیوار پہ ہے اسم محمد
بے ہوش نہ کیوں سامنے ہر ایک وبا ہو

میں فرحت مدح شہ عالم سے ہوں سرشار
کیوں زیست کی دنیا میں کبھی کوءی خلا ہو

عظمت ہم‌ اس انسان کی کیا “عینی “بتاءیں
اک وقت ہی جو صحبت آقا میں رہا ہو
۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

منقبت در شان: عارف باللہ تارک السلطنت حضور سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ کچھوچھہ شریف◇◇مدحت نگارمحمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی یوپی

بزم حسان


ہے منظر آستاں کا کیف آور شاہ سمنانی
بجا ہوگا کہوں رشکِ جناں گر شاہ سمنانی

خوشا دوہری نجابت کا شرف تم کو میسر ہے
“گلستانِ سیادت کے گلِ تر شاہ سمنانی!”

جو دیکھی شانِ استغنا لبِ اظہار پر آیا
ہو بے شک پرتوِ فقرِ ابو ذر شاہ سمنانی

زمامِ اسپِ رفتارِ جہاں ہے تیری مٹھی میں
تو اقلیمِ تصرف کا سکندر، شاہ سمنانی

ترے سروِ تصوف کے علو و حسن کے آگے
نظر آتا ہے شرمندہ صنوبر شاہ سمنانی

بہارِ زندگانی مل گئی معشوقہ مورت کو
لگی جب آپ کے لفظوں کی ٹھوکر شاہ سمنانی

عجب کیا ہے ولی بن کر اٹھے انسان چوکھٹ سے
ولیہ بن گئی جب گربۂ در شاہ سمنانی

کرم فرمائیے جلدی منارِ حاضری پائے
دلِ نوری کا سرگرداں کبوتر شاہ سمنانی
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
مدحت نگار
محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی یوپی

۱/ صفر المظفر ۱۴۴۴ ہجری
۳۰/ اگست ۲۰۲۲ عیسوی

بروز: منگل

نعت سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔از قلم: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

تیرا مقصد ہے اگر زیست کو ذیشاں کرنا
خود کو سرکار کی ناموس پہ قرباں کرنا

صرف دنیا پہ نہیں جان کو قرباں کرنا
عاقبت کا بھی تمھیں چاہیے ساماں کرنا

بو ہریرہ ہو مبارک کرم دست حضور
شاہ کونین کا دور آپ کا نسیاں کرنا

ڈال دو آب دہن، دل کا کنواں ہو شفاف
صاحب معجزہ سرکار یہ احساں کرنا

عشق سرکار دوعالم کی ضیاپاشی سے
صاف و شفاف سدا قلب کا میداں کرنا

جسم کا سارا محل نور سے تابندہ رہے
دل کی دیوار پہ نام ان کا تو چسپاں کرنا

ان کی رنگت سے ہیں رنگین گل ‌باغ سبھی
اس نزاکت کو بھی لازم ہے نمایاں کرنا

ورفعنا لک ذکرک سے ہے ثابت، ان کا
ذکر اونچا ہے بہت یاد تو قرآں کر ، نا

بعد عسر کا تصدق ہو عطا مجھ کو بھی
میری دشواری کو اللہ تو آساں کرنا

شاید آمد ہوئی ہے اس میں شہ خوباں کی
دل کے خانو ، ذرا مل جل کے چراغاں کرنا

ہاتھ وہ پھیر دیں تو چہرہ منور ہوجائے
واہ اس دست مقدس کا چراغاں کرنا

آزو ‌بازو میں کوئی ہے تو رکھو اس کا خیال
سنت سرور کونین ہے احساں کرنا

سنت حضرت حسان و رضا ہے تاباں
اپنے اشعار میں سرکار کو عنواں کرنا

زیست کے چرخ میں ہر رات ہی کیا دن میں بھی
عشق سرکار کے تاروں کو نمایاں کرنا

مسلک حق پہ رضا کے ہوں میں قائم ہر دم
جسم باطل کو مرا کام ہے عریاں کرنا

محور عشق رہے ذات پیمبر ہی فقط
میرے اللہ مجھے ایسا مسلماں کرنا

ہم ہیں اسلام کے داعی کہ جہاں بھی جائیں
کام اپنا ہے بیاباں کو گلستاں کرنا

دونوں عالم میں اگر چاہتے ہو بہبودی
چاہئے تم کو خیال مہ جاناں کرنا

وہم کے خانوں میں لگ جائے تیقن کی آگ
قلب کو آپ سدا خانہء ایقاں کرنا

اس وسیلے کے لیے کوئی بڑی بات نہیں
کرب کی آنکھ کو اک لمحے میں حیراں کرنا

سیرت سرور کونین پہ کہنا اشعار
اس طرح اپنے لیے خلد کا ساماں کرنا

آیت نصر کے صدقے اے مرے رب کریم
زندگی کو تو مری فتح کا ساماں کرنا

دست اقدس وہ لگادیں تو شجر پھل دے دے
ہم پہ لازم ہے یہ برکت کو نمایاں کرنا

نور کے گچھے نکلتے تھے اثر سے جس کے
وہ کشادہ مرے سرکار کا دنداں کرنا

اپنی دھرتی پہ شہ دین جو مبعوث ہوئے
ہم‌ پہ اللہ کا ہے خاص یہ احساں کرنا

فتح خیبر کی خبر وقت سے پہلے دے دی
واہ سرکار کا اصحاب کو شاداں کرنا

فتح مکہ کی معافی یہ سکھاتی ہے سبق
در گزر کرنا ، ادا سنت ذیشاں کرنا

طائر قلب کی تسکین کی خاطر اے نفس
ذکر سرکار دوعالم تو ہر اک آں کرنا

خلد کی نہر شراب آپ ہی مجھ پر کرے رشک
میرے ساقی مجھے مست مءے عرفاں کرنا

عظمت حضرت عثمان ہے اس سے ظاہر
از طرف ان کے شہ دین کا پیماں کرنا

اپنے آقا ہیں کریم اور جواد اے “عینی “
کرنا ہے گر تو ربیعہ سا تم ارماں کرنا
۔۔۔۔
از قلم: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

منقبت در شانِ حضرت سید حاجی علی وارث رحمة اللہ علیہ،، راقم الحروف ۔ زاہد رضا فانی بناور ضلع بدایوں شریف یوپی الہند

غموں سے بچاتے ہیں سرکار وارث
خوشی سے ملاتے ہیں سرکار وارث

مقدر کے مارو چلے جاؤ دیوا
مقدر جگاتے ہیں سرکار وارث

مرے سر پہ جب دیکھتے ہیں مصیبت
تو فوراً بھگاتے ہیں سرکار وارث

سدا علم و عرفان و زہد و ورع کے
خزانے لٹاتے ہیں سرکار وارث

نہ گھبرا اے دل قیدِ غم سے چھڑانے
لے وہ دیکھ آتے ہیں سرکار وارث

بھٹکنے نہیں دیتے منزل سے مجھ کو
سدا رہ دکھاتے ہیں سرکار وارث

سنور جاتی ہے عاقبت جن کو سن کر
وہ باتیں بتاتے ہیں سرکار وارث

چلو جھولیاں بھرنے جود و سخا کے
سمندر بہاتے ہیں سرکار وارث

ابھرتا ہے جب دل میں گنبد کا نقشہ
مجھے یاد آتے ہیں سرکار وارث

سنا دے کوئی مژدہ آکر یہ مجھ کو
جا در پر بلاتے ہیں سرکار وارث

برائی سے بچنے کی دیتے ہیں تعلیم
بھلائی سکھاتے ہیں سرکار وارث

اے فانی ثنا تجھ سے اپنی کرا کر
ترا قد بڑھاتے ہیں سرکار وارث

راقم الحروف ۔ زاہد رضا فانی بناور ضلع بدایوں شریف یوپی الہند

منقبت در شان: حضور تاج الاولیا مجذوبِ زمانہ حضرت خواجہ سید تاج الدین اولیا چشتی قادری رحمۃ اللہ تعالی علیہ ناگپور شریف مہاراشٹرا بموقع: عرس صد سالہ ◇◇عقیدت کیش محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی

عام تر ہے آپ کا فیضان تاج الاولیا

شادماں ہے ہر تہی دامان تاج الاولیاء

طالبِ نورِ معارف ہے لہذا کیجیے
سوے دل پرنالۂ عرفان تاج الاولیا

جب ورق گردانیِ طومارِ ہستی میں نے کی
حاضری کا بڑھ چلا ارمان تاج الاولیا

لب پہ آیا بے محابا دیکھ کر شانِ غِنا
آپ پر قرباں ہے میری جان تاج الاولیا

ہے بہت معروف روحانی ضیافت آپ کی
کیجیے اپنا کبھی مہمان ، تاج الاولیا

ہے تمھارا قلزمِ مجذوبیت پر جوش آج
جذب کا بھر دیں بس اک فنجان تاج الاولیا

بندۂ محتاج ہے امید وارِ التفات
ہو رہی ہے زندگی ہلکان تاج الاولیا

دیکھ لو تو خرمنِ آلام جل کر خاک ہو
کہہ رہا ہے یہ مرا وجدان تاج الاولیا

دیکھ کر اک وقت میں دو دو جگہ دو تین بار
فوج کا افسر ہوا حیران تاج الاولیا

کر دیا تم نے دھنی دے کر بہ تعدادِ بنات
برہمن کو مژدۂ ولدان تاج الاولیا

نوریِ دریوزہ گر ہی کیوں ہو محرومِ مراد
پاتے ہیں جب فیض بے ایمان، تاج الاولیا
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
عقیدت کیش
محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی

۲۴/ محرم الحرام ۱۴۴۴ ہجری
۲۳/ اگست ۲۰۲۲ عیسوی

بروز: منگل

منقبت در شانِ سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمة اللہ علیہ،، رشحات قلم ۔ زاہد رضا فانی بناور ضلع بدایوں شریف یوپی الہند

بزم برکات نوری

عارفِ ذاتِ خدا مخدوم اشرف آپ ہیں
شمعِ عشقِ مصطفی مخدوم اشرف آپ ہیں

پیکرِ رشد و ہدی مخدوم اشرف آپ ہیں
شانِ بزمِ اولیا مخدوم اشرف آپ ہیں

کوہِ زہد و اتقا مخدوم اشرف آپ ہیں
بحرِ عرفانِ خدا مخدوم اشرف آپ ہیں

کیجیے آزاد قیدِ غم سے بہرِ پنجتن
دافعِ رنج و بلا مخدوم اشرف آپ ہیں

زہد و تقوی عزم و ہمت صبر و استقلال میں
پرتوِ شیرِ خدا مخدوم اشرف آپ ہیں

وہ جگہ ہے خلد کے باغات میں سے ایک باغ
جس جگہ جلوہ نما مخدوم اشرف آپ ہیں

سارے عالم پر عیاں ہے آپ کا جاہ و جلال
کیا کہے فانی کہ کیا مخدوم اشرف آپ ہیں

رشحات قلم ۔ زاہد رضا فانی بناور ضلع بدایوں شریف یوپی الہند