قرآن کا لفظ قراءت سے ماخوذ ہے ،جس کے معنیٰ پڑھنے کے ہیں اور چوں کہ اس کو بہت زیادہ پڑھا جاتا ہے اس لیے اس کو قرآن کہتے ہیں، قرآن دینِ اسلام کا سرچشمہ، رشد و ہدایت کا منبع، دعوت وارشادکا مصدر ،علم و عرفان کا خزانہ اور بے شمار کمالات و محاسن کے ساتھ پوری دنیائے باطل کے لیے چیلنج ہے
قرآن مقدس اللّٰہ تعالیٰ کی وہ آخری اور مستند ترین کتاب ہے جسے دین کے معاملے میں انسانیت کی ہدایت کے لیے اللّٰہ عزّوجل نے حضرت جبرئیل علیہ السّلام کے ذریعہ اپنے آخری اور محبوب پیغمبر حضور نبئِ رحمت صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم پر نازل فرمایا
اس اعتبار سے یہ آخری پیغمبر کی طرح آخری آسمانی کتاب ہے ،جس طرح رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں اسی طرح قرآن مقدس کے نزول کے بعد اب کوئی آسمانی وحی کسی پر نازل نہیں ہوگی، اسی لیے قرآن کو اللّٰہ تعالی نے تمام جہانوں کے لیے نصیحت فرمایا
اب یہی قرآن قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے کتابِ ہدایت اور دستور حیات ہے جن لوگوں یا قوموں نے اسے دستور العمل بنایا وہ یقیناً دین و دنیا کی سعادت سے ہمکنار ہوئے، اور اس سے اعراض و روگردانی کرنے والے ذلیل و خوار ہوں گے جیسا کہ رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “اللّٰہ اس کتاب کے ذریعے سے بہت سے لوگوں کو بلندی عطا فرماتا ہے اور کچھ دوسروں کو پستی میں ڈھکیل دیتا ہے”( مسلم شریف جلد/۱ صفحہ/۲۷۲،مجلس برکات)۔
حقیقی بلندی وسرفرازی اللّٰہ کے حکم سے اُنہی کو حاصل ہوتی ہے جو قرآن کے احکام کی پیروی کرتے ہیں جیسا کی ابتدائی چند صدیوں میں جب مسلمان ہر جگہ قرآن کے عامل تھے تو اس پر عمل کی برکت سے وہ دین و دنیا کی سعادتوں سے بہرہ ور تھے لیکن مسلمانوں نے جب سے قرآن کے احکام و قوانین پر عمل کرنے کو اپنی زندگی سے الگ کردیا تب سے ہی مسلمانوں پر ذلت ورسوائی کا عذاب مسلّط ہے-اسی لیے تو شاعرمشرق ڈاکٹر اقبال نے کیا خوب کہا تھا
درس قرآن اگر ہم نے نہ بھلایا ہوتا
یہ زمانہ نہ زمانے نے دکھایا ہوتا
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
اور ہم خوار ہوئے تارک قرآں ہوکر
کاش : مسلمان دوبارہ اپنا رشتہ قرآن کریم سے جوڑ لیتے تاکہ مسلمانوں کی عظمت رفتہ واپس آ سکےقرآن پاک کو دوسری کتابوں پر اسی طرح برتری حاصل ہے جیسے اللّٰہ تعالی کو مخلوق پر، اس دنیا میں پائی جانے والی کتابوں میں اگر سب سے زیادہ فضیلت پر فائز کوئی کتاب ہے تو بلاشبہ وہ کلام اللّٰہ {قرآن پاک} ہے جس کا پڑھناثواب، دیکھنا ثواب، سننا ثواب، گھر میں رکھنا ثواب،باعث ِ خیروبرکت،دافعِ آفات و بلیّات اور فلاح دنیا وآخرت ہے
قران کیا ہے؟اس کی خصوصیات وامتیازات کیاہیں؟اس کی تعلیمات وہدایات کیاہیں؟
ان سب پرتفصیل سے روشنی ڈالنے کے لیے ایک طویل دفتر درکار ہے آئیے سرِدست تلاوت قرآن کے فضائل ومناقب، اس کی اہمیت اور آداب ملاحظہ کریں
تلاوت قرآن کی فضیلت
قرآن مقدّس کتاب ہدایت بلکہ سراپا ہدایت و باعثِ خیروبرکت ہے مگر اس بابرکت کتاب سے انسان باقاعدہ اسی وقت فائدہ حاصل کرسکتا ہے جب وہ اسے پڑھے گا، اس کی تلاوت اور اس کا مطالعہ کرے گا
اللّٰہ وحدہ لاشریک نے اپنے اس عظیم ترین کلام کی تلاوت پر اجر جزیل و ثواب عظیم سے نوازا ہے جیسا کہ حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نےارشادفرمایا کہ “جو شخص کلام اللّٰہ کا ایک حرف پڑھے گا ربّ العالمین اس کے ہر حرف پر ایک نیکی عنایت کرے گا، جو دس گنا بڑھ کر دس نیکیاں بن جائیں گی، پھر حضور نے فرمایا: میں نہیں کہتا ہوں کہ “الم” ایک حرف ہے بلکہ “الف” ایک حرف ہے، “لام” ایک حرف ہے، اور “میم‘ ایک حرف ہے” (ترمذی جلد/۲ صفحہ/۱۱۹)۔
بلاشبہ قرآن مقدّس کی تلاوت مسلمانوں کے لیے لاجواب نعمت و دولت اور خیر و برکت کی ضمانت ہے، اس کا ایک ایک لفظ دلی سکون، ذہنی ارتقا اور روحانی تازگی کا ذریعہ ہے ،دنیاوی معاملات {روٹی کپڑا اور مکان وغیرہ}کےحصول کا ذریعہ بنانے کے بجائے اگر محض رضائےالٰہی اور جِلاءِ باطن کے لیے اس کی تلاوت کی جائے تو بہت ہی بہتر ہے۔
تلاوت قرآن کو معمولی سمجھنے والے کو تنبیہ: حضرت عبداللّٰہ بن عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلّم نے فرمایا کہ “جس نے قرآن پڑھا پھر اس نے یہ سمجھا کہ اُس کوجو ثواب ملا ہے اس سے بڑھ کرکسی اور کو ثواب مل سکتا ہے تو اس نے یقیناً اس کو معمولی سمجھا جس کو اللّٰہ تعالیٰ نے عظیم کیا ہے” (طبرانی)۔
اس سے معلوم ہوا کہ تلاوتِ قرآن عظیم ترین عبادت ہے اور اس حدیث شریف میں سخت تنبیہ کی گئی ہے کہ تلاوت قرآن کے اجر و ثواب کو ہرگز کوئی معمولی نہ سمجھے بلکہ اللّٰہ تعالیٰ نے اس کا زبردست ثواب مقرر فرمایا ہے
اس کو بھی پڑھیں: قرآن مقدس کیا ہے اور اس کے مقاصد کیا ہیں
تلاوت قرآن سب سے افضل عبادت
قرآن کی تلاوت سب سے افضل عبادت ہے جیسا کہ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبئ کریم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلّم نے فرمایا کہ ” میری امت کی سب سے افضل اور بہتر عبادت قرآن کی تلاوت ہے” ایک دوسری روایت حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے ہے کہ نبی کریم صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا “لوگوں میں سب سے بڑاعبادت گزار وہ ہےجوسب سے زیادہ قرآن کی تلاوت کرنے والا ہے
تلاوت قرآن کرنے والوں کو قیامت کے دن اعزاز
قیامت کے دن قرآن پاک کی تلاوت کرنے والوں کو یہ اعزازو مرتبہ حاصل ہوگا کہ قرآن کی سفارش سے ان کو عزت و شرف کے تاج سے آراستہ کیا جائے گا اور انھیں حکم دیا جائے گا کہ جنت کے بلند درجوں میں چڑھتے چلے جائیں جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ تاج دار کا ئنات صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے فرمایا کہ قرآن کی تلاوت کرنے والا قیامت کے دن آئے گا تو اسے عزت و شرف کا تاج پہنایا جائے گا
پھر قرآن کہے گا: اے پروردگار: اسے اور نواز دے اس کے بعد اسے عزت و شرف کا جوڑا پہنایا جائے گا، پھر وہ قرآن کہے گا: اے رب !اس سے راضی ہوجا، اللّٰہ تعالیٰ اس سے راضی ہوجائے گا ،پھر قرآن مقدس کی تلاوت کرنے والوں سے کہا جائے گا: تم قرآن پڑھتے جاؤ اور بلندی پر چڑھتے جاؤ یہاں تک کہ وہ ہر آیت کے ساتھ ایک درجہ بڑھتا جائے گا” (ترمذی جلد/۲ صفحہ/۱۱۹)۔
قرآن پڑھنے والے کے والدین کا اعزاز
قرآن پڑھنے والے کے والدین کو نہایت ہی روشن تاج پہنایاجائے گا جیسا کہ حدیث شریف میں ہےکہ حضرت بریدہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلّی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ” جو قرآن پڑھے گا اس کی تعلیم حاصل کرے گا اور اس کے مطابق عمل کرے گا اس کے والدین کو قیامت کے دن نور کا ایک تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی آفتاب کی روشنی کی طرح ہو گی اور اس کے والدین کو دو ایسے جوڑے پہنائے جائیں گے جن کی قیمت ساری دنیا نہ ہوسکے گی تو وہ دونوں کہیں گے کہ ہمیں کیوں پہنایا؟ تو کہا جائے گا: تمہارے بیٹے کے قرآن پڑھنے کی وجہ سے
ایک دوسری روایت کے راوی حضرت معاذ جہنی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ہیں آپ کہتے ہیں کہ رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ “جو قرآن پڑھے اور اس کے مطابق عمل کرے قیامت کے دن اس کے والدین کو ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج کی روشنی سے بھی بہتر ہوگی اگر وہ سورج دنیا کے گھروں میں اتر آئے، پھر تمہارا کیا خیال ہے اس شخص کے بارے میں جس نے خود قرآن پڑھ کر اس کے مطابق عمل کیا”( التّرغیب والّترہیب جلد/۲ صفحہ/۵۷۵)۔
کتنے خوش نصیب ہیں وہ والدین کہ جن کی اولاد قرآن مقدس پڑھتی اور اس کے مطابق عمل کرتی ہے جس کی وجہ سے انہیں قیامت کے دن یہ عظیم الشان اعزاز ملے گا
سبحان اللّٰہ ! کیا فیضان ہے تلاوت قرآن کا کہ روزِ قیامت اس کے والدین کو ایسا روشن چمکتا دمکتا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی گھروں کے اندر سورج کی روشنی سے بڑھ کر ہوگی تو جب قرآن پڑھنے اور اس پر عمل کرنے والے کے والدین کو یہ اعزاز نصیب ہوگا تو خود اس کے اعزاز کا کیا حال ہوگا اس کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے۔
ابھی آپ نے ملاحظہ کیا کہ قرآن پڑھنے والے اور اس کے والدین کو قیامت کے دن کن کن انعامات سے نوازا جائے گا لہذا ہمیں اور آپ کو اور سب مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنی اولاد کو کم ازکم ناظرہ قرآن مجید اور دین کے ضروری مسائل کی تعلیم ضرور دلائیں، تاکہ بچہ قرآن پڑھ سکے اور اس پر عمل کر سکے، جس کے باعث قیامت کے دن آپ کو بھی وہ اعزاز نصیب ہوگا، ہر باپ کو چاہیے کہ اپنے بچے کو دین کی اتنی تعلیم ضرور سکھا دے کہ جس سے وہ ارکان اسلام پر عمل کر سکے اور آپ کی نماز جنازہ تو کم ازکم صحیح طور پر ادا کرسکے
آپ کے نام فاتحہ خوانی کر سکے تاکہ دوسروں کا محتاج نہ ہو، کیوں کہ قیامت کے دن ہر باپ سے اس کی اولاد کے متعلق بھی سوال کیا جائے گا جیساکہ بخاری شریف کی ایک مشہورحدیث کامفہوم ہے تم میں کا ہرشخص ذمہ دار ہے اور جن کی ذمہ داری ان کے سر ہے ان کے بارے میں ان سے سوال ہوگا لہٰذا ہرشخص پر اپنی اولاد کی تعلیم واصلاح کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے
جن لوگوں نے اپنی اولاد کو قرآن کی تعلیم اور علوم دینیہ کی طرف متوجہ کیا قیامت کے دن ان کے سروں پر نور کا تاج بھی ہوگا اور وہ اپنی ذمہ داری سے سبکدوش بھی ہوجائیں گے اور جن لوگوں نے اپنی اولاد کو غلط راہوں پر لگادیا بظاہر ان کو بہت ساری دولت تو حاصل ہوگئ، دنیاوی اعزازات بھی مل گئے لیکن ان میں اگراسلامی تعلیمات کی روح باقی نہ رہی اوروہ بےراہ روی کے شکار ہوگئے تو اس کا خمیازہ خود اولاد کے ساتھ ساتھ والدین کو بھی بھگتنا ہوگا
قرآن دیکھ کر پڑھنے کی فضیلت
حضرت عبداللّٰہ بن اوس ثقفی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دادا سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلّم نے فرمایا کہ”کسی شخص کا قرآن بغیر دیکھے پڑھنا ایک ہزار درجہ رکھتا ہے اور اس کا قرآن دیکھ کر پڑھنا اس سے بڑھ کر دو ہزار تک پہنچ جاتا ہے (مشکوٰۃ ص/۱۸۹)۔
قرآن کو دیکھ کر پڑھنے میں دوگنا ثواب ہو جانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے علامہ طیّبی علیہ الرّحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ “قرآن کا دیکھنا،اس کا اٹھانا ،اس کا چھونا، قرآن پر غور و فکر کا موقع فراہم ہونا، اور اس کے معنیٰ و مفہوم کا سمجھنا ان سب کی وجہ سے اس کا ثواب دوگنا ہو جاتا ہے”(مرقاة شرح مشکوٰۃ)۔
تلاوت قرآن سے دلوں کا علاج
حضرت عبداللّٰہ ابن عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے فرمایا کہ “بے شک دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے جس طرح لوہے کو زنگ لگ جاتا ہے جب اسے پانی لگ جائے ،عرض کیا گیا: ان کی صفائی کس طرح ہوتی ہے؟ فرمایا: موت کو کثرت سے یاد کرنے اور قرآن کی تلاوت کرنے سے” (مشکوٰۃ ص/۱۸۹)۔
تلاوت قرآن سے سکون و رحمت اور فرشتوں کانزول
حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ” جو لوگ اللّٰہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہوکر اللّٰہ کی کتاب [قرآن] کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ اس کا تکرار کرتے ہیں [یا درس دیتے ہیں] تو ان پر [ اللّٰہ کی طرف سے ] سکینت [ تسکین و رحمت ] نازل ہوتی ہے، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے ،فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللّٰہ تعالیٰ ان فرشتوں میں ان کا ذکرفرماتا ہےجواس کے پاس ہوتے ہیں”( صحیح مسلم ج/۲،ص/۱۰۸)۔
یقیناً تلاوت قرآن وہ مبارک و پسندیدہ عمل ہے جس کے سننے کے لیے نہ صرف سلیم الطبع جن وانس مضطرب وبے چین رہتے ہیں بلکہ آسمان سے فرشتے بھی اتر آتے ہیں جیسا کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک صحابی کا واقعہ نقل کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ “ایک صحابی نماز تہجد میں سورۂ کہف کی تلاوت کر رہے تھے کہ اچانک گھر ہی میں بندھاہوا ایک جانور [گھوڑا] بدکنے لگا
سلام پھیرنے کے بعد نظر دوڑایا تو اوپر بادل جیسا ایک ٹکڑا نظر آیا جس نے انہیں ڈھانپ رکھا تھا[صبح ہونے کے بعد] اس واقعہ کا تذکرہ انہوں نے نبی کریم صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم سے کیا، جس پر آپ نے فرمایا: اے فلاں! تم اپنی تلاوت جاری رکھو یہ سکینت تھی جو قرآن کی تلاوت کی وجہ سے آسمان سے اتری تھی (صحیح مسلم ج/۱،ص/۲۰۸ مجلس برکات )۔
علّامہ حافظ ابن حجرعلیہ الرّحمہ فرماتے ہیں کہ “سکینہ سے مراد فرشتے ہیں، جو آسمان سے قرآن سننے کے لیے اترتے ہیں-( بخاری ج/۱،ص/۱۳۳-شرح مسلم للنووی ج/۶،ص/۸۲)۔
اس واقعہ سے ملتا جلتا حضرت اسید بن حضیر کا واقعہ بھی ہےکہ وہ رات میں سورۂ بقرہ کی تلاوت فرما رہے تھے کہ ان کا گھوڑا ان کے صاحبزادے یحییٰ کے قریب ہی بندھا ہوا تھا بدکنے لگا، خاموش ہونے پر وہ بھی پرسکون ہو گیا، یہ عمل بار بار ہوا، آسمان کی طرف نظر اٹھائی تو بادل کی ایک ٹکڑی نظر آئی، جس میں قندیلیں روشن تھیں- نبی اکرم صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم سے اس کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا: وہ فرشتے تھے جو تمہاری تلاوت سننے کے لئے تمہارے قریب آئے تھے، اور اگر تم تلاوت جاری رکھتے تو وہ فرشتے بھی اسی طرح صبح تک ٹھہرےرہتے اور لوگ انھیں اپنی آنکھوں سے دیکھتے” (صحیح مسلم ج/۱،ص/۲۶۹)۔
تلاوت قرآن گھر کو شیطان سے پاک کرنے کا علاج: درحقیقت ہمارے سامنے دو آواز ہیں، ہمیں یہ اختیار ہے کہ ہم ان میں سے جس آواز کو بھی چاہیں اپنے گھر کی زینت بنائیں، مگر دونوں کے ظاہری اثرات اس گھر پر ڈائریکٹ بغیر کسی واسطے کے پڑیں گے ،جس میں سے ایک آواز گانا باجا وغیرہ کی ہے، اور دوسری آواز تلاوت قرآن اور نیک باتوں کی ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: کہ” اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ بے شک شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۂ بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے” ترمذی ج/۲ص/۱۱۵، مشکوٰۃ ص/۱۸۴)۔
تلاوت قرآن نور ہے
سیّد عالم، نور مجسم صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے فرمایا:” قرآن مقدس کی تلاوت؟ کرو یہ تمہارے لیے دنیا میں نور ہوگا اور آسمان میں تمہارے لئے بےشمار نیکیوں کا ذخیرہ ہوگا”( کنز العمّال ج/۱،ص/۲۶۸)
تلاوت قرآن شفاعت کا سبب: حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلّی اللّہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ فرما رہے تھے کہ “قرآن مجید پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والے کے لیے سفارش کرے گا (مسلم ج/۱،ص/۲۷۰) ۔
اس طرح کی بہت سی حدیثیں حدیث کی کتابوں میں موجود ہیں، جن میں سے ایک اور حدیث ملاحظہ ہو
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللّٰہ عنہما سے مروی ہے کہ “رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے فرمایا: کہ “روزہ اور قرآن دونوں بندہ کے لیے شفاعت کریں گے، روزہ عرض کرے گا: کہ یا اللّٰہ! میں نے اس کو دن میں کھانے پینے اور شہوات سے روکے رکھا میری شفاعت قبول کرلے ،اور قرآن کہے گا: یا اللہ! میں نے رات کو اس کو سونے سے روکا میری شفاعت قبول فرما لے، پس دونوں کی شفاعت قبول کی جائےگی” مشکوٰۃ ج/۱،ص/۱۷۳)۔
قرآن سے خالی دل ویران گھر کی طرح ہے: وہ لوگ جن کے سینے میں قرآن نہیں ہے وہ ویران گھر کی طرح ہیں جیسا کہ ترمذی شریف جلد 2 صفحہ 115 میں ہے کہ حضرت عبداللّٰہ ابن عباس رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہما سےمروی ہے کہ رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: “جس کے دل میں قرآن کا کوئی حصہ نہیں وہ ویران گھر کی طرح ہے” یعنی جیسے ویران گھر خیروبرکت اور رہنے والوں سے خالی ہوتا ہے ایسے ہی اس شخص کا دل خیروبرکت اور روحانیت سے خالی ہوتا ہے جسے قرآن مجید کا کوئی بھی حصہ یاد نہیں، اس سے معلوم ہوا کہ ہر مسلمان کو قرآن شریف کا کچھ نہ کچھ حصہ ضرور زبانی یاد کرنا اور رکھنا چاہیے تا کہ وہ اس وعید سے محفوظ رہے
تلاوتِ قرآن کرنے والوں کے تین درجے
غیرِعرب [عجمی] مسلمانوں میں قرآن مقدس کو پڑھنے وتلاوت کرنے والے عام طور پر تین طرح کے ہوتے ہیں
۔(۱) وہ جو قرآن کی زبان سے آشنا ہوتے ہیں اور اس کے اصل مطلب کو سمجھ کر تلاوت کرتے ہیں ہیں ،ظاہر ہے کہ یہ تلاوت قرآن کی سب سے بہتر صورت ہے
۔(۲) دوسرے وہ لوگ جو قرآن کی زبان سے تو واقف نہیں ہیں تاہم اس کتابِ ہدایت کو سمجھنے اور اس سے فائدہ حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں چنانچہ وہ اپنی زبان میں موجود تراجم قرآن کی طرف مراجعت کرتے ہیں اور یہ پہلی صورت سے ایک درجہ کم ہے
۔(۳) تیسرے وہ جو نہ قرآن کی زبان کو جانتے ہیں اور نہ ان کے پیش نظر اسے سمجھنا ہی ہوتا ہے،بلکہ طلبِ فہم کے بغیر محض الفاظِ قرآن کو اپنی زبان سے ادا کرتے ہیں یہ تلاوت قرآن کا تیسرا درجہ ہے
تلاوت قرآن کے آداب: تلاوت قرآن کےکچھ آداب ہیں ، تلاوت کرنے والے کو ان آداب کی رعایت کرنی چاہئیے تا کہ قراءت اللّٰہ کی بارگاہ میں مقبول اور باعثِ ثواب ہو،
مشائخِ کرام نے تلاوت کے چھ آداب ظاہری اور چھ آداب باطنی ارشاد فرمائے ہیں
تلاوت کے ظاہری آداب
۔(۱) قبلہ کی طرف منہ کر کے بیٹھے
۔(۲) پڑھنے میں جلدی نہ کرے ، ترتیل و تجوید سے پڑھے
۔(۳) رونے کی کوشش کرے ،چاہے بہ تکلّف ہی کیوں نہ ہو
۔(۴) آیاتِ رحمت پر دعائے مغفرت و رحمت مانگے، اور آیت عذاب پر اللّٰہ سے پناہ مانگے
۔(۵) اگر ریا کا احتمال ہو یا کسی دوسرے مسلمان کی تکلیف و حرج کا اندیشہ ہو تو آہستہ آہستہ ،ورنہ آواز سے پڑھے!
۔(۶) خوش الحانی[ اچھی آواز ]سے پڑھے، کیونکہ خوش الحانی سے قرآن پڑھنے کی بہت سی حدیثوں میں تاکید آئی ہے
تلاوت کے باطنی آداب
۔(۱) قرآن کی عظمت دل میں رکھے کہ کیسا بلندمرتبہ کلام ہے
۔(۲) اللّٰہ تعالیٰ کی علوِّشان اوررفعت وکبریائی کودل میں رکھے کہ جس کا کلام ہے
۔(۳) دل کو وسوسوں اور خطرات سے پاک رکھے
۔(۴) معانی پر غور و خوض کرے اوردلجوئی کے ساتھ پڑھے، حضور نبی کریم صلّی اللّٰہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ پوری رات ایک ہی آیت کو پڑھ کر گزار دی، جس آیت کا ترجمہ یہ ہے “اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انکی مغفرت فرما دے توتو عزت والا ہے”
۔(۵) جن آیتوں کی تلاوت کر رہا ہے دل کو ان کاتابع وفرمانبردار بنادے، جیسے اگر آیتِ رحمت زبان پرہے تو دل سرورِمحض بن جائے،اورآیتِ عذاب اگر آگئی تودِل لرز جائے
۔(۶) کانوں کواس درجہ متوجہ بنا دے گویا خود اللّٰہ تعالیٰ کلام فرما رہا ہے اور یہ سن رہا ہے
اللہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم سے مشائخ کے بیان فرمودہ ان آداب کے ساتھ ہمیں تلاوت قرآن زیادہ سے زیادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے- آمین