WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

۞۞۞ درس قرآن ۞۞۞سورہ فاتحہ(قسط نمبر: 6)ازقلم: (مفتی) محمد شعیب رضا نظامی فیضی پرنسپل دارالعلوم رضویہ ضیاءالعلوم، پرساں ککرہی(گولا بازار) گورکھ پور یو۔پی۔ انڈیارابطہ نمبر: 9792125987

القرآن
اِھدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ

اردو ترجمہ
ہم کو سیدھا راستہ چلا !

हिंदी अनुवाद
हमको सीधा रास्ता चला!

English translation
Guide us on the Straight Path!

تشریح و توضیح
اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کی معرفت کے بعد اس کی عبادت اور حقیقی مددگار ہونے کا ذکر کیا گیا اور اب یہاں سے ایک دعا سکھائی جا رہی ہے کہ بندہ یوں عرض کرے: اے اللہ!عَزَّوَجَلَّ، تو نے اپنی توفیق سے ہمیں سیدھاراستہ دکھا دیا اب ہماری اس راستے کی طرف ہدایت میں اضافہ فرما اور ہمیں اس پر ثابت قدم رکھ!
ہدایت کا معنیٰ
ہدایت کا لغوی معنی ہوتا ہے لطف و عنایت سے کسی کو منزل مقصود تک پہنچا دینا۔ “الھدایة دلالة بلطف”۔
صراطِ مستقیم کا معنی:
صراطِ مستقیم سے مراد’’عقائد کا سیدھا راستہ ‘‘ہے، جس پر تمام انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام چلتے رہیں، یا اِس سے مراد ’’اسلام کا سیدھا راستہ‘‘ ہے جس پرصحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ، بزرگانِ اور اولیاے عِظام رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ چلتے آرہے ہیں جیسا کہ اگلی آیت میں موجود بھی ہے اور بحمدہٖ تعالیٰ یہی راستہ اہل سنّت والجماعت کا ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

अज़ क़लम: (मुफ्ती) मोहम्मद शोऐब रज़ा निज़ामी फ़ैज़ी

بحمد اللہ ہوں میں بھی دیوانہ غوث اعظم کا،، از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا سنت کبیر نگر یوپی 7565094875

بحمد اللہ ہوں میں بھی دیوانہ غوث اعظم کا
طفیل مصطفیٰ کھاتا ہوں صدقہ غوث اعظم کا

جسے سن کر وہ خود انعام دینے خواب میں آئیں
چلو لکھیں کوئی ایسا قصیدہ غوث اعظم کا

کہو! شیر ببر سے سر جھکا لے باادب فوراً
ہے اس کے روبرو جو، وہ ہے کتا غوث اعظم کا

بڑے ہی ناز سے سب اولیاء اللہ ملتے ہیں
جسے، ہے اس قدر پر نور تلوہ غوث اعظم کا

دعائیں کر رہا ہے روز و شب تجھ سے دل بسمل
دکھا دے یاالٰہی مجھ کو روضہ غوث اعظم کا

کبھی اس درکبھی اس دریوں ہی پھرتاہےوہ دردر
نہیں پاتا سکوں اک پل بھی مارا غوث اعظم کا

جنابِ دل، ذرا تم سانس کی رفتار کم کر لو!
تمہارے سامنے ہے خیر خانہ غوث اعظم کا

خیال و فکر کی کھیتی کبھی بنجر نہیں ہوگی
اسے سیراب جو کرتا ہے، چشمہ غوث اعظم کا

سلاطین زمانہ دیکھ کر آداب کرتے ہیں
انہیں معلوم ہے میں بھی ہوں منگتا غوث اعظم کا

“الٰہی خیر گردانی بحق شاہ جیلانی”
مصیبت ٹالتا ہے یہ قصیدہ غوث اعظم کا

تو اپنے نام میں لکھتا ہے اختر قادری ہر دم
ملے گا حشر میں تجھ کو سہارا غوث اعظم کا

از قلم

محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا سنت کبیر نگر یوپی 7565094875

پانچ قطعات در شانِ غوث پاک رضی اللہ عنہ،، از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

ہجر کی رات ہے اور عشق کا مارا تیرا
وصل کی چاہ لئے پھرتا ہے شیدا تیرا
میکدے میں اسے آنے کی اجازت دے دے
مر ہی جاۓ نہ یہ میکش کہیں پیاسا تیرا

وقت کے شاہوں کو وہ بھیک دیا کرتا ہے
جس کو سب لوگ کہا کرتے ہیں منگتا تیرا
چاہے جو ہو وہ، نہیں لاتا ہے خاطر میں کبھی
شیر کو پھاڑ کے رکھ دیتا ہے کتا تیرا

جب جہاں جس نے پکارا ہے اسے پہنچی مدد
مشکلوں میں کبھی منگتا نہیں پھنستا تیرا
حکم سن کر ترا ہو جاتے ہیں مردے زندے
رب کو منظور ہوا کرتا ہے چاہا تیرا

دینے آتے ہیں فرشتے بھی سلامی تجھ کو
مرتبہ ولیوں میں ہے غوث انوکھا تیرا
قسمیں رب دے کے کھلاۓ بھی پلاۓ بھی تجھے
ان کی سرکار میں رتبہ ہے نرالا تیرا

تو نہ چاہے تو نہ دن نکلے نہ ہو رات کبھی
مہر و مہ پر بھی چلے حکم اے آقا تیرا
قادری لکھتا ہے اختر تو اسی نسبت سے
کام آۓ گا سر حشر یہ لکھنا تیرا

از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

غَوثِ اَعْظَم، پِیْرَانِ پِیْر، دَسْتِگِیْرْ، رُوْشَنْ ضَمِیْر، شَیْخُ الْمَشَائِخْ، سُلْطَانُ الْاَوْلِیَاءْ، سَرْدَارُ الْاَوْلِیَاءْ، اِمَامُ الْاَوْلِیَاءْ، قُطْبِ اَوْحَد، بَازِ اشہب، زَعِیْمُ الْعُلَمَاء، قُطْبِ بَغْدَاد، شَیْخُ الْاِسْلَام، مَحْبُوبِ رَبَّانِی، غَوْثِ صَمْدَانِی، شِہْبَازِ لَامَکَانِی، قِنْدِیْلِ نُؤرَانِی، اَلْسَّیِّدْ اَلْسَّنَدْ شَیْخْ عَبْدُ الْقَادِر جِیْلَانِی رَحْمَۃُ اللَّہِ عَلَیْہِ کی بارگاہ میں خِراجِ عَقِیْدَتْ.. از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا سنت کبیر نگر یوپی 7565094875

بختِ خوابیدہ مرا ایسے جگائیں غوث پاک
خواب میں جلوہ مجھے اپنا دکھائیں غوث پاک

پھنس گیا ہے قلزم آلام میں میرا وجود
بے سرو سامان ہوں آ کر بچائیں غوث پاک

رشک سے دیکھے گا میرا گھر فراز آسماں
گر خوشا قسمت کبھی تشریف لائیں غوث پاک

عزت و توقیر بڑھ جاتی ہے اس کی دہر میں
اپنے درکا جس کو بھی نوکر بنائیں غوث پاک

اس سے اندازہ لگاؤ کیسا ہے ان کا مقام
قم باذن اللہ سے مردے جلائیں غوث پاک

یہ سعادت اور یہ اعجاز ہم کو بھی ملے
آپ کے نعلین سر پر ہم اٹھائیں غوث پاک

حدت محشر انھیں بالکل جلا سکتی نہیں
اپنے دامن میں وہاں جن کو چھپائیں غوث پاک

قادری ہوں قادری ہاں ہاں فقیر قادری
کیابگاڑے کوئی جب مجھ کو نبھائیں غوث پاک

تیرے ٹکڑے سے میں پلتا ہوں بڑا خودار ہوں
کیا جہاں والے مری قیمت لگائیں غوث پاک

کیا عجب ہوجب فرشتے پوچھیں اخترکون ہے؟
قبر میں آکر مجھے اپنا بتائیں غوث پاک

از قلم

محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا سنت کبیر نگر یوپی 7565094875

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ 💎 چھٹی قِسط 💎 ✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

💡 آپ مُستَجَابُ الدَّعوَات تھے :

 شیخ اَبُو مُحَمَّدالدَّاربَانی عَلَيهِ الرَّحمَه فرماتے ہیں:
”سیّدنا عَبدُالقادِر جیلانی رَحمَةُاللّٰهِ تَعَالىٰ عَلَيه مُستَجَابُ الدَّعوَات تھے (یعنی آپ کی دُعائیں قبول ہوتی تھیں)
اگر آپ کسی شخص سے ناراض ہوتے تو اللّٰه عِزّوجَل اُس شخص سے بدلہ لیتا اور جس سے آپ خوش ہوتے تو اللّٰه عزوجل اُس کو اِنعام و اِکرَام سے نوازتا.
ضَعِیفُ الجِسم اور نَحِیفُ البَدَن ہونے کے باوجود آپ نوافل کی کثرت کیا کرتے اور ذکر واذکار میں مَصرُوف رہتے تھے۔
آپ اکثر اُمُور کے واقع ہونے سے پہلے اُن کی خبر دے دیا کرتے تھے اور جس طرح آپ ان کے رُونُما ہونے کی اِطلاع دیتے تھے اُسی طرح ہی واقعات رُوپذیر ہوتے تھے۔”
(📖 بہجۃالاسرار، ص۱۷۲)
 

💡 آپ کی نیک سِیرَت بیویاں :
 
حضرت شیخ شہابُ الدِّین سُہَروَردِی رَحمَةُاللّٰهِ تَعَالىٰ عَلَيه اپنی شُہرہ آفاق تَصنِیف “عَوَارفُ المعَارف” میں تحریر فرماتے ہیں:
    ”ایک شخص نے حضور سیّدنا غَوثُ الاَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ سے پُوچھا: ”یاسَیّدِی ! آپ نے نکاح کیوں کیا ؟
آپ نے فرمایا:
بے شک میں نکاح کرنا نہیں چاہتا تھا کہ اس سے میرے دُوسرے کاموں میں خَلل پَیدا ہو جائے گا ، مگر رسول اللہ ﷺ نے مجھے حُکم فرمایا کہ
”عَبدُالقادِر ! تم نکاح کر لو ، اللّٰه عزّوجل کے ہاں ہر کام کا ایک وقت مُقرَّر ہے۔”
پھرجب یہ وقت آیا تو اللّٰه عزّوجل نے مجھے چار بیویاں عطا فرمائیں ، جن میں سے ہر ایک مجھ سے کامِل مُحبَّت رکھتی ہے۔”
(📖 عَوَارِفُ المَعَارِف، ص۱۰۱)
 
🌅 حضورسَیّدی غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی بیویاں بھی آپ رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کے  رُوحانی کمالات سے فیضیَاب تھیں ، آپ کے صَاحبزادے حضرت شیخ عَبدُالجَبَّار اپنی وَالدَۂ مَاجدَہ کے مُتعَلّق بیان کرتے ہیں کہ:
”جب بھی وَالدۂ مُحترمہ کسی اندھیرے مکان میں تشریف لے جاتی تھیں تو وہاں چراغ کی طرح روشنی ہو جاتی تھى۔
ایک موقع پر میرے وَالدِ مُحترم غَوثِ پَاک رَحمَةُاللّٰهِ عَلَيه بھی وہاں تشریف لے آئے ، جیسے ہی آپ رَحمَةُاللّٰهِ عَلَيه کی نظر اس روشنی پر پڑی تو وہ روشنی فَوراً غَائِب ہوگئی ، تو آپ رَحمَةُاللّٰهِ عَلَيه نے اِرشاد فرمایا کہ:
”یہ شیطان تھا جو تیری خِدمَت کرتا تھا اسی لیے میں نے اسے خَتم کر دیا ، اب میں اس روشنی کو رَحمَانی نُور میں تبدیل کِیے دیتا ہوں۔”
”اس کے بعد وَالدۂ مُحترمہ جب بھی کسی تاریک مکان میں جاتی تھیں تو وہاں ایسا نُور ہوتا جو چَاند کی روشنی کی طرح معلوم ہوتا تھا۔”
(📖 بَہجَةُالاَسرَار وَ مَعدنِ الاَنوَار، ص۱۹۶)

💎 سَیّدنا غَوثِ اَعظم قُدّسَ سِرّہ کی لاتعداد و بےشُمار کرامات ہیں۔
چُنانچہ شیخ عَلی بِن اَبِی نَصرالہَیتِی نے ســـنه ۵٦٢ ھ میں فرمایا:
میں نے اپنے اَہلِ زمانہ میں سے کِسی کو حضور غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ سے بڑھ کر صَاحبِ کرَامت نہیں دیکھا۔
جس وقت کوئی شخص آپ رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی کرَامت دیکھنے کی خَواہِش کرتا تو دیکھ لیتا۔

💎 شیخ اَبُو عُمَر عُثمَان صریفینی کا قول ہے کہ:
سَیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی کرَامَات سلکِ مروارید کی مِثل تھیں جس میں یکے بعد دیگرے لگاتار موتی ہوں۔
اگر ہم میں سے ہر یَوم کوئی شخص کئی کرامات دیکھنی چاہتا تو دیکھ لیتا۔

💎 شیخ عَزیزُالدّین بِن عَبدالاسلام اور اِمَام نَووی فرماتے ہیں:
کرَامَاتِ سَیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ بہت کثرَت سے ہیں۔

💡 مُندَرجَہ بَالا اَولیَاءاللّٰه کے اَقوَال سے ظاہر ہے کہ سَیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ سے لا تعداد و بیشُمار کرامات كا ظہُور هُوا.

💡 تَفویضِ سَجَّادگِی :

شیخ اَبُو مُحَمَّد عَلَيهِ الرَّحمَه فرماتے ہیں کہ:
حَضرَت اِمَام حَسَن عَسکری رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے بَوَقتِ شَہَادَت اپنى سَجَّادگی ایک مُعتَمد بُزرگ کے حَوَالے کر کے وَصِیَّت فرمائی تھی کہ پَانچویں صَدِی کے آخری میں اَولادِ اِمَام حَسَنِ مُجتَبىٰ رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ سے ایک بُزُرگ سَیّد عَبدُالقادِر بِن سَيّد مُوسیٰ تَوَلُّد ہوں گے ، یہ سَجَّادگی اُن کے لیے ہے ، لِہٰذا اُن کے ظہُور تک ایک دُوسرے سے مُنتَقِل ہوتی ہُوئی ان کے پاس پہنچنی چاہیئے۔
چُنانچہ وہ سَجَّادگی حضور غَوثیت مَآب کے ظہُور تک اَمَانتاً مُنتَقِل ہوتی رہی۔
آخِر مِاہِ شَوَّالُ المُكرَّم ســـنه ۴۹۷ ھ میں ایک عَارِف نے حضور غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی خِدمَت میں پیش کیا۔

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے

غزل۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

کتنا ماحول خوش گوار رہا
میرے ہونٹوں پہ ذکر یار رہا

جس میں اخلاق بر قرار رہا
واسطے اس کے ہی قرار رہا

اس کی یادوں کے پھول ہیں دل میں
عمر بھر موسم بہار رہا

واسطے حق کے لکھ رہا تھا شعر
میں سدا ایسا خوش شعار رہا

انس ہے مجھ کو اس سے کچھ ایسا
دل مرا اس پہ ہی نثار رہا

پھر بھی وہ بے وفا نہیں بدلا
میں ہمیشہ وفا شعار رہا

باغ کے گل ہیں کیوں نظر انداز
ذہن میں تیرے صرف خار رہا؟

کس قدر خوش نصیب ہوں” عینی “
ناعتوں میں مرا شمار رہا
‌۔۔
از: سید خادم رسول عینی

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ 💎 پانچویں قِسط 💎✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

🌅 سیّدنا غَوثِ اَعظم کے سَوَانِح و حَالات رَقَم کرنے والے تمام مُصَنّفِین و تَذکرہ نِگاروں کا اِس پر اِتّفاق ہے کہ:
شَیخ عَبدُالقادر جیلانی قدّس سِرّہ نے ایک مرتبہ بہت بڑی مَجلِس میں
(جس میں اپنے دَور کے اَقطاب و اَبدَال اور بہت بڑی تعداد میں اَولیاء و صُلحَاء بھی مَوجُود تھے، جبکہ عَام لوگ بھی ہزاروں كى تَعداد ميں مَوجُود تھے.)
دَورانِ وَعظ اپنی غَوثیَتِ کُبریٰ کی شان کا اِس طرح اظہار فرمایا کہ:
“قَدَمِی ھٰذِہِ عَلیٰ رَقبَة کُلِّ وَلِیِ اللّٰهِ” “ترجمہ:- میرا یہ قدم تمام ولیوں کی گردنوں پر ہے”
تو مَجلِس میں موجود تمام اَولیاء نے اپنی گردنوں کو جُھکا دیا اور دُنیا کے دُوسرے عِلاقوں کے اَولیاء نے کشف کے ذریعے آپ کے اِعلان کو سُنا اور اپنے اپنے مَقام پر اپنی اپنی گردَنیں خَم کر دیں.
سُلطان الہند حضرت خَواجَہ غَريب نَواز سَيّدنا شیخ مُعِینُ الدِّین چِشتِى اَجمیری رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ اُس وقت خُرَاسَان كى پَہاڑی ميں حَالتِ مُراقبَہ ميں تھے آپ نے وہیں اپنی گردَن خَم کرتے ہوئے فرمايا:
“آقا ! آپ کا قَدَم میری گردَن پر ہى نہيں بلکہ میرے سَر اور آنكھوں پر بھی ہے.”
(📖 اخبار الاخیار/ شمائم امدادیہ/ سفینہ اولیأ/ قلائدالجواہر/ نزہةالخاطرالفاطر/ فتاویٰ افریقہ)

💡 مُجَاہِدَات و رِیَاضَات :

🌅 شیخ اَحمَد بِن اَبُوبَكر حَریمِی عَلَيهِمَاالرَّحمَہ فرماتے ہیں کہ سیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے فرمایا:
“میں پچیس سَال تک تَنِ تَنہا عِرَاق کے بیابانوں اور ویرانوں میں چلتا رہا۔
نہ ہی لوگ مجھے جانتے تھے اور نہ میں کسی کو جانتا تھا۔
اَلبَتَّہ جِنَّات رِجَالُ الغَیب عِلمِ طریقت کی تعلیم حاصل کرتے۔”

🌅 شیخ اَبُوالقَاسِم عُمَر بِن مَسعُود عَلَيهِمَاالرَّحمَہ فرماتے ہیں کہ سیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے فرمایا:
“اِبتدائے سِیَاحَت میں مجھ پر بہت اَحوَال طاری ہوتے تھے ، میں اپنے وَجُود سے غَائِب ہو جاتا اور اکثر اوقات بیہوشی میں دوڑا کرتا تھا ، جب وہ حالت مجھ سے اُٹھ جاتی تو میں اپنے آپ کو ایک دُور دَرَاز مَقام میں پاتا تھا۔”

🌅 شیخ اَبُو العَبَّاس اَحمَد بِن یَحییٰ بَغدَادِی عَلَيهِمَاالرَّحمَہ فرماتے ہیں کہ سیّدنا غوثِ اعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے فرمایا کہ:
“میں چالیس سَال عِشَاء کے وَضُو سے فَجر کی نماز پڑھتا رہا اور پندرہ سال ساری ساری رات ایک پاؤں پر کھڑے ہو کر صُبح تک پُورا قرآنِ مَجید فِی شَب ختم کرتا رہا۔”

🌅 شیخ اَبُو العَبَّاس عَلَيهِ الرَّحمَہ فرماتے ہیں کہ سَیّدنا غوث اعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے فرمایا کہ:
“میں بُرجِ عَجمِی (اُس بُرج کا نام جو آپ کے طویل قیام کی وَجہ سے بُرجِ عَجمِی ہو گیا تھا) گیارہ سال رہا، میں نے اُس میں اللّٰه تَعَالیٰ سے عَہد کیا کہ جب تک تو نہ کھلائے گا میں نہ کھاؤں گا نہ پیوں گا۔
اس عَہد کے چالیس اَیَّام بعد شیخ اَبُو سَعِید مَخزُومِی عَلَيهِ الرَّحمَہ تشريف لائے اور فرمایا کہ مُجھے اللّٰه تعالیٰ کا حُکم ہے کہ میں اپنے ہاتھ سے آپ کو کھانا کھلاؤں۔”

💡 مُحِیُ الدِّین کی وَجہِ تَسمِیَہ:

🌅 حضرت غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ اِرشاد فرماتے ہیں کہ:
“ایک دِن میں بَغَرضِ سَیر و سِیَاحَت شہرِ بَغداد سے باہر گیا۔
واپسی پر راستہ میں ایک آدمی بیمار ، زندگی سے لاچار ، خَستَہ حَال میرے سَامنے آ مَوجُود ہوا ، ضُعف و نَاتَوَانی کی حَالت میں زمین پر گِر پڑا اور اُس نے اِلتِجَا کی۔
یَاسَیّدِی ! میری دَستگیری کرو اور میرے اِس بُرے حَال پر رَحم فرما کر نَفسِ مَسِیحَا سے پُھونک مَارو تاکہ میری حَالت دُرُست ہو جائے۔
میں نے اُس پر دَم کیا۔
دَم کرنا تھا کہ وہ پُھول کی مَانِند تَر و تَازَہ ہو گیا ، اُس کی لاغری کافور ہو گئی اور جِسم میں توانائی آ گئی۔
بعد ازاں اُس نے مجھ سے کہا:
اے عَبدُالقَادِر ! مجھ کو پہچانتے ہو ؟
میں نے کہا:
ہاں ! تو میرے نانا حضرت مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰهُ تَعَالىٰ عَلَيهِ وَسَلَّم کا دِین اِسلام ہے۔
اس نے کہا:
آپ نے دُرُست فرمایا۔
اَب مُجھے اللّٰه تَعَالىٰ نے آپ کے ہاتھ سے زِندَہ کیا ہے۔
آپ مُحِیُ الدِّین ہیں۔
دِین کے مُجَدِّدِ اَعظم اور اِسلام کے مُصلِحِ اَکبَر ہیں۔
بعد ازاں میں شہرِ بَغداد کی جَامع مَسجِد میں گیا۔
جَامع مَسجِد کے راستہ میں ایک شخص نے بَآوازِ بُلند کہا۔
یَاسَیّدِی مُحِی الدِّین۔
میں نے مسجد میں پہنچ کر دوگانہ نفل شُکرانہ اَدَا کی اور مسجد میں اپنے وَظائِف میں مَصرُوف ہو گیا۔
بَعدِ فراغتِ وَظائِف مسجد سے نِکلا تو ایک بڑا ہُجُوم دو قطار میں کھڑا ہو گیا۔
اور ہر ایک نے بَآوازِ بُلند مُحِیُ الدِّین پُکارنا شروع کیا۔
اس سے قَبل مجھے کِسی نے اس لقَب سے نہیں پُکارا تھا۔
(📖 سَوَانِحِ غَوثِ اَعظَم)

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ 💎 چوتھی قِسط 💎 ✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

💡 سَركار غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے اپنے وَطن جیلان ہی میں باضابطہ طورپر قرآنِ عَظِیم ختم کیا اور چَند دُوسری دِینی کتابیں پڑھ ڈالیں تھیں.
آپ نے حضرت شیخ حَمَّاد بِن مُسلِم ہی سے قرآنِ مجید حِفظ کیا اور برسوں خِدمَتِ حَمَّادیَہ میں رہ کر آپ فیوض وبرکات حاصل فرماتے رہے.

🌼 آمَدِ بَغدَاد :

بَچپَن میں ہى وَالدِ گِرامی حضرت سَيّد اَبُوصَالِح مُوسىٰ جَنگی دوست رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کا سَایَہ آپ کے سَر سے اُٹھ چکا تھا.
لہٰذا جب آپکی عُمر شریف ســـنه ۴۸۸ ھ میں کم و بیش اَٹھارَہ سال کی ہوئی تو آپ نے حُصُولِ عِلم کے لیے بَغدَاد جَانے کی خَواہِش اپنی وَالدَۂ مُحتَرمَہ اُمُّ الخَیر اَمَةُالجَبَّار سَیّدَہ فَاطِمَہ کے گوش گزار کی۔
بَغدَاد جِیلان سے کم و بیش چَار سَو مِیل کی دُوری پر وَاقِع ہے۔
اِس طویل سَفر میں ہَزارہا صَعُوبَتِیں اور خَطرَات پِنہَاں تھے۔
لیکن جِس عَزم کا اِظہار سَیّدنا سَیّد عَبدُالقَادِر نے کیا، آپ کی وَالدَۂ مُحتَرمَہ جو پَاک بَاطِن کی مَالِکہ تھیں۔ اپنے فَرزَندِ اَرجمَند کو اِس نيک اِرادے سے کیسے روک سکتی تھیں۔
چُنانچہ سَیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ اپنی وَالدَۂ مُحتَرمَہ سے رُخصَت ہو کر بَغدَاد جانے والے قافلے کے ہمراہ ہو لیے۔
قافلہ ہَمدَان تک تو بَخَيریَت پہنچ گیا لیکن جب ہَمدَان سے آگے ترتنک کے سُنسَان کوہستَانِی عِلاقہ میں پہنچا تو سَاٹھ قَزَّاقوں بَاِختلافِ رِوَايَت چَاليس قَزَّاقوں کے ایک جَتّھے نے قافلے پر حَملہ کر دیا.
اس جَتّھے کے سَردَار کا نام اَحمَد بَدوی تھا۔
قافلہ کے لوگوں میں ان خُونخَوار قَزَّاقوں کے مُقابلہ کی سَکت نہ تھی۔
قزَّاقوں نے قافلہ کا تَمَام مَال و اَسبَاب لُوٹ لیا۔
اِتّفَاقاً ڈاکوؤں کی نظر سَیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ پر پڑی۔
اُنہوں نے آپ سے پُوچھا:
کیوں لڑکے !  تیرے پاس کچھ ہے؟
آپ نے بِلا خَوف و ہرَاس جَوَاب دیا:
میرے پاس چَالیس دِینَار ہیں۔
ڈاکو آپ کو پکڑ کر اپنے سَردار کے پاس لے گئے۔
آپ نے وہی جواب ڈاکوؤں کے سردار کو بھی دیا۔ ا ور اپنی گڈری پھاڑ کر چالیس دینار ان کے حوالے کرتے ہوئے فرمایا کہ:
میری مَاں کا حُکم تھا کہ جُھوٹ نہ بولنا، سَچ کا دَامَن کبھی نہ چھوڑنا۔
چُنانچہ تمام قزّاق تھوڑی دیر تک تو حَيرَت سے آپ کا مُنھ تکتے رهے پھر یہ کہتے ہوئے آپ کے قَدموں میں گِر پڑے کہ ہم اِنتے سَالوں تک اپنے رَبّ سے كیے عَہد و پَيمَان كى پَامَالى كرتے رهے اور آپ نے صِرف اپنی مَاں سے کیے وعدے پر جَان و مال كو دَاؤ پر لگا دیا.
قزّاقوں نے قافلے کا لُوٹا ہوا سَامَان وَاپس کیا اور آپ کے دَستِ مُبَارَک پر ڈاکہ زنی سے تَوبَہ کی.

❇ سرکارغوث اعطم نے ســـنه 528 ھ میں دَرسگاہ کی تعليم سے فراغت پائی اور مُختلف اَطراف وجَوَانِب کے لوگ آپ سے شَرفِ تَلمُّذ حاصل کرکے عُلومِ دِینیَہ سے مالامال ہونے لگے.
آپ کی ولايَت و بُزرگی اِسقدر مشہور اور مُسَلّمُ الثّبُوت ہے کہ آپ کے “غَوثِ اَعظم” ہونے پر تمام اُمَّت کا اِتّفاق ہے.

💡 حضرت کے سَوَانِح نِگار فرماتے ہیں کہ:
“کِسی وَلی کی کرامتیں اِسقدار تَوَاتُر اور تفاصِیل کے ساتھ ہم تک نہیں پہنچی ہیں کہ جس قدر حضرت غُوثُ الثّقلین کی کرامَتیں ثقاہت سے مَنقول ہیں.”
(📖 نُزهَةُالخَاطِرالفَاطِر)

🌅 خَلقِ خُدا میں آپ کی مَقبولیَت ایسی رہی ہے کہ اَکابِر و اَصَاغِر سب ہی عَالَمِ اِستِعجَاب میں مُبتلا ہوجاتے ہیں.
مَشرق یا مَغرب ہر ایک غَوثِ اعظم کا مَدَّاح اور آپ کے فیض کا حَاجَت مَند نظر آتا ہے.
مَقبُولیَت و ہردِلعزیزی کے ساتھ ساتھ آپ کی زبانِ فَيض تَرجمان كى شِیریں بیانی اور کلام و وَعظ میں اَثرآفرینی بھی حَیرَان کُن تھی۔
اِسے آپ یُوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ آپ کی حَیاتِ مُقدَّسَہ کاایک ایک لمحہ کرامت ہے.
اور آپ کے عِلمی کمال کا تو یہ حال تھا کہ جب بَغداد میں آپ کی مَجَالِس وَعظ میں سَتَّر سَتَّر ہزار سَامعین کا مَجمَع ہونے لگا تو بعض عَالِموں کو حسد ہونے لگا کہ ایک عَجمی گیلان کا رہنے والا اِسقَدَر مَقبُولیَت حَاصِل کر گیا ہے۔

💎 چُنانچہ حَافظ اَبُوالعَبَّاس اَحمَد بِن اَحمَد بَغدَادِی اور علامہ حافظ عَبدُالرَّحمٰن بِن الجَوزی ( يہ دونوں ہى اپنے وقت میں عِلم کے سَمندر اور فَنّ تَفسِر و اَحَاديث بيانى ميں پَہاڑ شُمار کیے جاتے تھے.)
آپ کی مَجلِسِ وَعظ میں بَغَرضِ اِمتحَان حَاضِر ہُوئے، اور یہ دونوں خَامُوشى سے ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھ گئے.
جب حضور غَوثِ اَعظم نے وَعظ شروع فرمایا تو ایک آیت کی تَفسِیر مُختَلِف طریقوں سے بیان فرمانے لگے.
پہلی تَفسِیر بیان فرمائی تو اِن دونوں عَالِموں نے ایک دُوسرے کو دیکھا اور تَصدِیق کرتے ہُوئے اپنی اپنی گردنیں ہلا دیں.
اِسی طرح گیارہ تَفسِیروں تک تو دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھ دیکھ کر اپنی اپنی گردنیں ہلاتے اور تَصدِیق کرتے رہے ، مگر جب حضور غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے بارہویں تفسیر بیان فرمائی تو اِس تَفسِیر سے دونوں عالم ہی لاعلم تھے ، اِس لیے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دونوں آپ کا مُنھ تَکنے لگے.
اِسی طرح چالیس تَفسِیریں اس آیتِ مُبَارکہ کی آپ بیان فرماتے چلے گئے اور یہ دونوں عَالَمِ اِستِعجَاب میں تَصویرِ حَیرَت بنے سُنتے اور سَر دُھنتے رہے.
پھر آخر میں حُضُور غَوثِ اَعظم نے فرمایا کہ اب ہم قَال سے حَال کی طرف پَلٹتے ہیں.
پھر بلند آواز سے کلمۂ طیّبہ کا نعرہ بلند فرمایا تو ساری مَجلس میں ایک جوش و کیفیت اور جَذب پیدا ہو گیا اور عَلّامَہ اِبنُ الجَوزی نے جوشِ حَال میں اپنے کپڑے پَھاڑ ڈالے.
(📖 بَہجَةُالاَسرَار)

💎 بغیر كِسى سَاؤنڈ سِسٹم کے سَتَّر ہَزَار کے مَجمَع تک اپنی آواز پہنچانا اور سب کا یَکسَاں اَنداز میں سَماعَت کرنا آپ کی ایسی کرامت ہے کہ روزانہ ظاہر ہوتی رہتی تھی۔

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ 💎 تیسری قِسط 💎 ✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

💡 غَوث کِسے کہتے ہیں: ؟
 
غَوثيَت بُزرگی کا ایک خَاص دَرجَہ ہے.
لفظِ غَوث کے لُغوِی معنی ہیں فَریَاد رَس (یعنی فریاد کو پہنچنے والا)

چُونکہ حضرت شَیخ عَبدُالقَادِر جیلانی رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ غریبوں ، بيکسوں اورحَاجَت مَندوں کے مَدَدگار ہیں، اسی لیے آپ رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کو غَوثِ اَعظم کے خِطاب سے سَرفراز کیاگیا ، اور عَقیدَت مَند آپ کو پیرانِ پیر دَستگیر کے لقَب سے بھی یاد کرتے ہیں۔

🌅 آپ کی وَالدَۂ مَاجدہ حضرت سَيّدَه فَاطِمَہ اُمُّ الخَیر بیان فرماتی ہیں کہ:
ولادت کے ساتھ اَحکامِ شَریعَت کا اِس قدر اِحترام تھا کہ حضرت غَوثِ اَعظم رَمَضَان بھر دِن میں قطعی دُودھ نہیں پیتے تھے.

💎 جِس شَب ميں آپ کی ولادت هوئی اَبر کے بَاعِث 29 شَعبَان کو چَاند کی رُویَت نہ ہوسکی تھی ، لوگ تَرَدُّد میں تھے لیکن اِس مَادَر زَاد وَلی حضرت غوثِ اعظم نے صُبح کو دُودھ نہیں پیا بِالآخر تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ آج یَکُم رَمَضَانُ المُبَارَک ہے۔

💎 آپ کی وَالدۂ مُحترمہ کا بیان ہے کہ:
آپ کے پُورے عَہدِ رضاعَت میں آپ کا یہ حَال رہا کہ سال کے تمام مہینوں میں آپ دُودھ پیتے رہتے تھے ، لیکن جوں ہی رَمَضَان شریف کا مُبارک مہینہ آتا آپ کا یہ مَعمُول رہتا تھا کہ طُلوعِ آفتاب سے لے کر غُرُوبِ آفتاب تک قَطعاََ دُودھ نہیں پیتے تھے ، خَواہ کِتنی ہی دُودھ پِلانے کی کوشش کی جاتی.
یعنی رمضان شریف کے پُورے مہینہ آپ دِن میں روزہ سے رہتے تھے اور جب مغرب کے وقت آذان ہوتی اور لوگ افطار کرتے تو آپ بھی دُودھ پینے لگتے تھے.

❇ اِبتداء ہی سے خَالقِ کائنات کی نوازشات سرکار غوثِ اعظم کی جَانِب مُتوَجّہ تھیں ، پھر کیوں کوئی آپ کے مَرتبۂ فلک وقار کو چُھوسکتا یا اس کا اندازہ کر سکتا.؟

💎 چُنانچہ سرکار غوثِ اعظم اپنے لڑکپن سے مُتعلّق خُود اِرشاد فرماتے ہیں کہ:
عُمر کے اِبتدائی دَور میں جب کبھی میں لڑکوں کے ساتھ کھیلنا چاہتا تو غَیب سے آواز آتی تھی کہ:
“لہو و لعِب سے باز رہو.”
جِسے سُن کر میں رُک جایا کرتا تھا اور اپنے گِرد و پیش پر نظر ڈالتا تو مجھے کوئی آواز دینے والا نہ دِکھائی دیتا تھا جس سے مجھے دَہشَت سی معلوم ہوتی ، لہٰذا میں جلدی سے بھاگتا ہوا گھر آتا اور وَالدَۂ مُحترمہ کی آغوشِ مُحبَّت میں چُھپ جاتا تھا۔
اب وہی آواز میں اپنی تنہائیوں میں سُنا کرتا ہوں ، اگر مجھ کو کبھی نیند آتی ہے تو وہ آواز فوراََ میرے کانوں میں آ کر مجھے مُتنبّہ کر دیتی ہے کہ تم کو اِس لئے نہیں پَیدا کیا ہے کہ تم سویا کرو.

💎 حضرت غَوثِ اعظم فرماتے ہیں کہ:
بَچپَن کے زمانے میں غَیر آبادی میں کھیل رہا تھا كہ بَہ تَقَاضَائے طِفلی ایک گائے کی دُم پَکڑ کر کھینچ لی.
فوراََ اُس گائے نے کلام کیا اور كہا:
“عَبدُالقَادِر! تم اِس غَرض سے دُنیا میں نہیں بھیجے گئے ہو.”
میں نے اسے چھوڑ دیا اور دِل کے اُوپر ایک ہَیبَت سی طاری ہوگئی.

💎 مَشہُور روایت ہے کہ جب سیّدنا سرکار غوثِ اعظم کی عُمر شریف چارسال کی ہوئی ، تو رَسم و رِوَاجِ اِسلامی کے مُطابق وَالدِ مُحترم سَیّدنا شیخ اَبُوصَالِح مُوسىٰ جَنگی دوست نے آپ کى رَسمِ بِسمِ اللّٰه خَوانی كى ادائیگی كرائی اور مَکتَب میں دَاخِل کرنے کی غَرض سے لے گئے.
مَكتَب ميں اُستاد کے سامنے آپ دو زانوں ہوکر بیٹھ گئے ،
اُستاد نے کہا:
پڑھو بیٹے !  بِسمِ اللّٰهِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم.
آپ نے بِسمِ اللّٰه شریف پڑھنے کے ساتھ ساتھ الٓمٓ سے لے کر مُکمَّل اٹھارہ 18 پارے زبانی پڑھ ڈالے.
اُستاد نے حَیرَت کے ساتھ دَریَافت کیا کہ:
یہ تم نے کب پڑھا ؟ … اور کیسے پڑھا.؟
تو آپ نے فرمایا کہ:
وَالدۂ مَاجدہ اٹھارہ سِپاروں کی حَافظہ ہیں ، جن کى وہ اکثر تلاوت کیا کرتی تھیں ، جب میں شِکمِ مَادَر میں تھا تو یہ اٹھارہ سِپارے سُنتے سُنتے مجھے بھی یاد ہوگئے تھے.

(دیکھئے !  یہ شان ہوتی ہے اللّٰه کے وَلیوں کی.)

🔹آج چَاند کو چُھو لینے اور اس پر چَہل قَدمی کرنے کی دَعویدار 21 ویں صَدی کی جَدِید سَائِنسِی دُنیا يعنى یُورپ اور امریکہ کے سَائِنسدان اپنی تحقیقوں سے یہ بتاتے پھر رہے ہیں کہ سَائِنس نے یہ ایک نئی تحقیق کرلی ہے کہ:
“دَورانِ حَمل ماں جو کچھ بھی مَنفی یا مُثبَت سوچ رکھتی ہے اس کا اَثر آئِندہ آنے والے بَچّے کی زندگی پر پڑتا ہے.”
یہ بات سَائِنس نے آج دَریَافت کی ہے۔
جَبکہ حضور غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے صَدیوں قَبل اِس کا عَملی ثبوت دُنیا کے سامنے خُود پیش کر دیا تھا.

💡 اِس سے ہم اُمَّتِ مُسلِمَہ کو فخر ہونا چاہئے کہ مَوجُودَہ دُنیا کی کوئی تَرقّی قرآن و سُنَّت اور تَعلیماتِ اِسلامی کے دَائرَۂ کار سے باہر نہیں ہوسکتی۔

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ 💎 دوسری قِسط 💎 ✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

🌼 سَیّدنا غَوثِ اَعظم:

(سَوانِحِ حَیَات ایک نظر میں)

🌅 آپ کی وِلادَتِ بَاسَعَادَت مُلکِ اِیرَان کے صُوبَۂ طبرِستَان کے علاقہ  گیلان یا جیلان کے نَحِیف نامی قصبہ میں سَادَات خاندان (جو دو تین پُشتوں سے یہاں آباد تھا) میں ہوئی۔
جس کی وَجہ سے آپ جیلانی یا گیلانی کے لقب سے مُلَقَّب ہوئے۔
ایک روایت میں آپ کی پیدائش اُنتِیس شَعبَان ســـنه ٤٧٠ ھ میں ہے۔
لیکن آپ کی صَحِیح تاریخِ پيدائش یَکُم رَمَضَانُ المُبَارَک ســـنه ٤٧٠ ھ بَوَقتِ شَب ہے۔
(📖 بہجۃالاسرارومعدن الانوار/ ذکرنسبہ وصفتہ ، ص۱۷۱/ الطبقات الکبرٰی للشعرانی/ ابو صالح سیدی عبدالقادرالجیلی، ج۱ ، ص۱٧٨)

🌼 غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کے آبَاء و اَجدَاد:
 
❇ آپ کا خاندان صَالِحِین کا گھرانا تھا آپ کے داداجان ، ناناجان ، والد ماجد ، والدهٔ محترمہ ، پُھوپھی جان ، بھائی اور صَاحبزادگان سب مُتَّقِی و پرہیزگار تھے.
اسی وجہ سے لوگ آپ کے خَاندان کو اشراف کا خَاندان کہتے تھے۔
 
سَیِّد و عَالِی نَسَب دَر اَولیَاء اَست
نُورِ چَشمِ مُصطفےٰ و مُرتَضےٰ اَست
 

🌼 آپ رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کے وَالدِ مَاجِد:
 
❇ آپ کے والدِ مُحترم حضرت سَيّد اَبُوصَالِح مُوسیٰ جَنگی دوست رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ تھے.
آپ کا اِسمِ گِرامی ”سَیِّد مُوسیٰ” کُنّيَّت ”اَبُوصَالِح” اورلقَب ”جَنگی دوست” تھا.
آپ جیلان شریف کے اکابر مَشائِخ کِرام رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُم میں سے تھے۔
 

🌼 لقَب ”جَنگی دوست” کی وَجہ:
 
❇ آپ رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کالقَب جَنگی دوست اس لیے ہوا کہ آپ خَالِصَۃً اللّٰه کی رضا کے لیے نَفس کُشِی اور رِیَاضَت و مُجَاهِدَه میں یَکتَائے زمانہ تھے.
نیکی کے کاموں کا حُکم کرنے اور بُرائی سے روکنے کے لیے مشہور تھے اور اس معاملہ میں اپنی جَان تک کی بھی پَروا نہ کرتے تھے.

💎 چُنانچہ ایک دن آپ جامع مسجد کو جا رہے تھے کہ خَلِیفَۂ وَقت کے چَند مُلازِم شَرَاب کے مَٹکے نہایت ہی اِحتیاط سے سَروں پر اُٹھائے جا رہے تھے ،
آپ نے جب اُن کی طرف دیکھا تو جَلال میں آگئے اور اُن مَٹکوں کوتوڑ دیا۔
آپ کے رُعب اور بُزرگی کے سامنے کسی ملازم کو دَم مَارنے کی جُرأت نہ ہوئی تو اُنہوں نے خَلِیفَۂ وَقت کے سامنے واقعہ کا اِظہار کیا اور آپ کے خِلاف خليفہ کو اُكسايا ،
تو خَليفہ نے کہا:
”سَیّد مُوسیٰ (رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ) کو فَوراً میرے دَربار میں پیش کرو۔”
چُنانچہ آپ کو دَربار میں پیش کیا گیا.
خَلیفَہ اُس وقت غَیظ و غَضَب كے عَالَم ميں کُرسِی پر بيٹھا تھا،
خَليفہ نے للکار کر کہا:
”آپ کو میرے مُلازمین سے اُلجهنے کی جُرأت كيسے ہوئی؟”
آپ نے فرمایا:
”میں مُحتَسِب ہوں اورمیں نے اپنا فرضِ مَنصَبِی اَدَا کیاہے۔”
خلیفہ نے کہا:
”آپ کس کے حُکم سے مُحتَسِب مُقَرَّر کئے گئے ہیں؟”
آپ نے رُعب دَار لہجَہ میں جواب دیا:
”جس کے حُکم سے تم حُکومَت کر رہے ہو۔”
آپ کے اس اِرشاد پر خَلیفہ پر ایسی رِقَّت طاری ہُوئی کہ سَربَزَانُوں ہوگیا (یعنی گھُٹنوں پر سَر رَکھ کر بَیٹھ گیا) اورتھوڑی دیر کے بعد سَر کو اُٹھا کر عَرض کیا:
”حُضُورِ وَالا ! اَمر بِالمَعرُوف اور نَہِی عَنِ المُنکر کے عِلاوَہ مَٹکوں کو توڑنے میں کیا حِکمَت تھى؟”
آپ نے اِرشَاد فرمایا:
”تمہارے حَال پر شَفقَت کرنا نِیز تُجھ کو دُنیا اور آخرَت کی رُسوَائِی اور ذِلَّت سے بَچَانا۔”
خَلِیفَہ پر آپ کی اس حِکمت بھری گفتگو کا بہت اثر ہوا اور مُتأثّر ہوکر آپ کی خِدمَتِ اَقدَس میں عَرض گُزَار ہوا:
”عَالیجاہ! آپ میری طرف سے بھی مُحتَسِب کے عُہدَہ پر مَامُور ہیں۔”
آپ نے اپنے مُتَوَکّلانہ انداز میں فرمایا: ”جب میں حَق تَعَالیٰ کی طرف سے مَامُور ہوں تو پھر مجھے خَلق کی طرف سے مَامُور ہونے کی کیا حَاجَت ہے۔”
اُسی دِن سے آپ ”جَنگی دوست” کے لقب سے مشہور ہوگئے۔
 (📖 سِیرتِ غَوثُ الثَّقلین، ص۵۲)

🌼 آپ رضى اللّٰه عنه کا نَسَب شریف:

سیّد اَبُوصَالِح مُوسیٰ جَنگی دوست
بن سیّد اَبُو عَبدُاللّٰه جیلی
بن سیّد یَحیٰ زاهد
بن سیّد محمد مُورِث رُوحى
بن سیّد داؤد امير امجد
بن سیّد مُوسیٰ ثانی
بن سیّد عَبدُاللّٰه ثانى
بن سیّد مُوسیٰ جون
بن سیّد عَبدُاللّٰه محض
بن سیّد امام حَسَنِ مُثنّیٰ
بن سیّدنا امام حَسَنِ مُجتَبىٰ
بن سیّدنا علی المرتضی
رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین

💎 حُضُور غَوثِ اَعظم کی وَالدَہُ مَاجدَہ کا اِسمِ گِرامی سَیِّدَہ فَاطِمَہ اُمُّ الخَیر اَمَةُ الجَبَّار تھا جو خَاندَانِ سَادَاتِ رَضوِی (بَنِسبَتِ اِمَام عَلِى رَضَا) سے تھیں۔

🌼 آپ کی وَالدَۂ طَاہِرَہ کا شجرۂ نَسَب ذیل میں ہے۔

سَیِّدَہ اُمُّ الخَیر فَاطِمَہ
بِنتِ سَیِّد عَبدُاللّٰه صُومَعِی
بِن اَبِی جَمَالُ الدِّین مُحَمَّد
بِن سَیِّد مَحمُود
بِن سَیِّد اَبِی العَطَاء عَبدُاللّٰه
بِن سَیِّد کمَالُ الدِّین عِیسیٰ
بِن سَیِّداَبِی عَلاءُ الدِّین مُحَمَّد الجَوَّاد
بِن اِمَام عَلِی الرَّضَا
بِن اِمَام مُوسیٰ الکاظِم
بِن اِمَام جَعفَر الصَّادِق
بِن اِمَام مُحَمَّد بَاقَر
بِن اِمَام زَینُ العَابِدِین عَلِی
بِن اَلاِمَامُ الہمَام اَلحُسَین شَہیدِ کربَلا
بِن اَلاِمَامُ الہمَام اَمِیرُالمُؤمِنِین سَیِّدنَا عَلِی اِبنِ اَبِی طَالِب
رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَلَيهِم اَجمَعِين.

🌅 يعنى سركار غوث اعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ اپنے وَالدِ مَاجد کی نِسبَت سے حَسَنِی اور وَالدَۂ مَاجدَہ کی نِسبَت سے حُسَینِی سَیِّد ہیں۔
(📖 بہجۃالاسرار، معدن الانوار، ذکرنسبہ، ص۱۷۱)

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے