WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

Category سیرتِ غوث اعظم رضی اللہ عنہ

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ💎گیارہویں قِسط💎✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

💎 فقہاءِ عِراق اور گِرد و نَواح کے اہلِ علم کی جانب سے اور دُنیا کے گوشے گوشے سے آپ کے پاس اِستفتاء آتے.
آپ بغیر مراجعہ ، تفکّر اور غور و خوض کے فی البدیہ جواب باصواب دیتے۔ بلند پایہ علماء اور مُتبحّر فضلاء میں سے کسی کو بھی آپ کے فتوے کے خلاف کلام کرنے کی کبھی جُرأت نہیں ہوئی۔
(📖 اخبار الاخیار فارسی ص ١٧)

✍🏻 امام شعرانی نے لکھا :

“کانت فتواہ تعرض علی العلماء بالعراق فتعجبھم اشد الاعجاب فیقولون سبحان من انعم علیہ۔”
ترجمہ: فقہاءِ عراق کے پاس جب آپ کے فتاویٰ پہنچتے تو وہ اُسے حد درجہ پسند کرتے اور یُوں کہنے لگتے کہ پاک ہے وہ ذات جس نے حضرت پر انعامات کی بارش کی ہے۔
(📖 الطبقات الکبری، جلد ١، ص ١٢٧)

ایک عجیب مسئلہ

🌅 بلادِ عَجم میں سے آپ کے پاس ایک سوال آیا کہ ایک شخص نے تین طلاقوں کی قسم اس طور پر کھائی ہے کہ وہ اللہ تعالی کی ایسی عبادت کرے گا کہ جس وقت وہ عبادت میں مشغول ہوگا دنیا بھر کے لوگوں میں سے کوئی شخص وہ عبادت نہ کرتا ہوگا ، اگر وہ ایسا نہ کرسکے تو اس کی بیوی کو تین طلاقیں ہوجائیں گی، اس صورت میں کون سی عبادت کرنی چاہیے؟ :
’’علماءِ عِراقین در جواب ایں سوال متحیّر و بعجز از دریافت آں معترف گشتہ بُودند‘‘۔
یعنی اس سوال سے عراقِ عجم و عراقِ عرب کے فقہاء حیران اور ششدر رہ گئے اور اس کا جواب دینے سے معذرت کرنے لگے۔
اور انہوں نے اس مسئلہ کو حضور غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ کی خدمتِ اقدس میں پیش کیا تو آپ نے فوراً اس کا جواب ارشاد فرمایا کہ وہ شخص مَکَّہ مُکرَّمَہ چلا جائے اور طواف کی جگہ صِرف اپنے لیے خالی کرائے اور تنہا سات مرتبہ طواف کرکے اپنی قسم پُوری کرے.
“فاعجب علماء العراق و کانوا قد عجزوا عن الجواب.”
پس اس تشفی بخش جواب سے علماءِ عراق کو نہایت ہی تعجّب ہوا کیونکہ وہ اس سوال کے جواب سے عاجز ہوگئے تھے-
(📖 الطبقات الکبری، جلد ١، ص ١٢٧ ، اخبار الاخیار فارسی ص ١١ ، قلائد الجواہر ص ٣٨)

آپ کے فیضانِ علمی سے استفادہ کرنے والے علماء عظام جو آپ کی مجلس میں اکثر حاضر ہوا کرتے: 👇🏻

🕯قاضی ابو یعلی محمد بن محمد فراء حنبلی.
🕯 شیخ فقیہ ابو الفتح نصر المنی.
🕯 شیخ ابو محمد محمود بن عثمان بقال.
🕯 امام ابو حفص عمر بن ابو نصر بن علی غزال.
🕯 شیخ ابو محمد الحسن فارسی.
🕯 شیخ عبداللہ بن احمد خشاب.
🕯 امام ابو عمرو عثمان الملقب بشافعی زمانہ.
🕯 شیخ محمد بن کیزان.
🕯 شیخ فقیہ رسلان بن عبداللہ بن شعبان.
🕯 شیخ محمد بن قائد اوانی.
🕯 شیخ عبد اللہ بن سنان ردینی.
🕯 شیخ حسن بن عبد اللہ بن رافع انصاری.
🕯 شیخ طلحہ بن مظفر بن غانم علثمی.
🕯 شیخ احمد بن سعد بن وھب بن علی ہروی.
🕯 شیخ محمد بن الازہر صیرفنی.
🕯 شیخ یحیی بن برکۃ محفوظ دیبقی.
🕯 شیخ علی بن احمد بن وھب ازجی.
🕯 قاضی القضاۃ عبدالملک بن عیسی بن ہرباس مارائی.
🕯 شیخ عثمان بن عیسیٰ.
🕯 شیخ عبدالرحمان بن عبد الملک.
🕯 شیخ عبداللہ بن نصر بن حمزہ بکری.
🕯 شیخ عبدالجبار بن ابوالفضل قفصی.
🕯 شیخ علی بن ابو ظاہر انصاری.
🕯 شیخ عبدالغنی بن عبدالواحد مقدسی الحافظ.
🕯 امام موفق الدین عبداللہ بن احمد بن محمد قدامہ مقدسی حنبلی.
🕯 شیخ ابراھیم بن عبدالواحد مقدسی حنبلی.
(رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) آپ کی مجلس میں اکثر حاضر ہوا کرتے تھے۔
(📖 قلائد الجواہر فی مناقب عبد القادر ، ص ٥/٦)

ولایت کا علم:

🌅 آپ رضی اللہ عنہ پیدائشی ولیُ اللہ تھے اور آپ کو اپنی ولایت کا علم کب ہوا اس کے بارے میں بہجۃ الاسرار شریف میں ہے کہ
حضور محبوبِ سبحانی رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا:
آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو ولی کب سے جانا ؟
ارشاد فرمایا کہ
میری عمر دس برس کی تھی میں مکتب میں پڑھنے جاتا تو فرشتے مجھ کو پہنچانے کے لیے میرے ساتھ جاتے
اور جب میں مکتب میں پہنچتا تو وہ فرشتے لڑکوں سے فرماتے کہ
اللہ عزوجل کے ولی کے بیٹھنے کے لیے جگہ فراخ کر دو۔
(📖 بہجۃ الاسرار ص ٤۸) 

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ💎 دسویں قِسط 💎✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

غوثِ اعظم کے شیخِ طریقت :

🌅 سرکار غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ ٤۸۸ھ مطابق ۱۰۹۵ء تقریباً ۱۸ سال کی عمر میں علومِ ظاہری کی تحصیل کے لیے بغداد پہنچے اور نامورانِ فن سے بھرپور استفادہ کیا جن میں ابو الوفا علی بن عقیل حنبلی ، ابو الخطاب محفوظ کلوذانی حنبلی ، ابو غالب محمد بن الحسن باقلانی ، ابوسعید محمد بن عبدالکریم ، ابو زکریا یحییٰ بن علی تبریزی ، عارف بِاللہ حضرت حماد باس اور قاضی ابو سعید مبارک مخزومی قدس سرہم العزیز خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔
ان میں آخر الذکر شیخ یعنی قاضی ابو سعید مبارک مخزومی رضی اللہ عنہ سے آپ کو غایت درجہ عقیدت تھی اور پھر یہی آپ کے شیخِ طریقت ٹھہرے۔
آپ کا اسمِ گرامی مُبارک ، کُنّیت ابو سعید اور ابو یوسف ہے ، آپ کے والدِ گرامی کا نام علی بن حسین مخزومی ہے۔
مخزوم بغداد کے ایک محلہ کا نام  ہے اسی وجہ سے آپ مخزومی مشہور ہوئے۔ اپنے زمانے کے سلطانُ الاولیاء اور بُرہانُ الاصفیا تھے۔
سرکار اعلیٰ حضرت رضی المولیٰ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں.

بوالفرح کا صدقہ کر غم کو فرح دے حسن و سعد
بوالحسن  اور  بو سعيد  سعد زا   کے واسطے

قادری  کر   قادری  رکھ   قادریوں  میں  اٹھا
قدر   عبد القادر    قدرت  نما    کے   واسطے

بیعت و خرقۂ خلافت :

🌅 حضرت قاضی ابو سعید مبارک مخزومی رضی اللہ عنہ جب سیّدنا غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ سے بیعت لے چکے تو آپ کو اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلایا جس سے آپ کو اتنا فیض ملا کہ خود فرماتے ہیں “میرے شیخِ طریقت جو لقمہ میرے منہ میں ڈالتے تھے وہ ہر لقمہ میرے سینے کو نورِ معرفت سے بھر دیتا تھا۔”
پھر حضرت شیخ قاضی ابو سعید مبارک مخزومی رضی اللہ عنہ نے آپ کو خرقۂ خلافت پہنایا اور فرمایا: “اے عبدالقادر یہ خرقہ حضور سرورِ کونین ﷺ نے امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عطا فرمایا اُن سے حضرت خواجہ حسن بصری رضی اللہ عنہ کو ملا اور پھر اُن سے دست بدست مجھ تک پہنچا اور اب میں تمہیں دے رہا ہوں۔”
یہ خرقہ پہننے کے بعد حضور سیّدنا غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ پر برکات و تجلیات اور بے شمار انوارِ الہٰیہ کا نزول ہوا۔

💎 حضرت مبارک مخزومی فرماتے ہیں:
’’عبدالقادرجیلانی نے مجھ سے خرقۂ خلافت پہنا اور میں نے ان سے پہنا ہم میں سے ہر ایک دوسرے سے برکت حاصل کرے گا۔‘‘
(📖 قلائد الجواہر ص ٤ / ۵)

آغازِ رشد و ہدایات :

🌅 حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جب بغداد میں شریعت و طریقت کے علوم و معارف حاصل کر چکے تو مخلوقِ خدا کو فیضیاب کرنے کا وقت آگیا۔ ماہ شوال ۵۲۱ھ مطابق ۱۱۲۷ء کو محلہ حلبہ براینہ میں آپ نے وعظ کا آغاز فرمایا۔
(📖 بہجۃ الاسرار ص ۹۰)

💎 بغداد کے محلہ باب الزج میں حضرت شیخ ابو سعید مبارک مخزومی رضی اللہ عنہ کا ایک مدرسہ تھا جو انہوں نے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے سپرد کردیا۔ آپ کے قدومِ میمنت لزوم سے طلبا کا اس قدر ازدحام ہوا کہ قدیم عمارت ناکافی ہوگئی تو بغداد کے علم دوست حضرات نے اسے وسعت دے کر شاندار نئی عمارت تیار کرائی۔ ۵۲۸ھ مطابق ۱۱۳۴ء میں یہ مدرسہ پایۂ تکمیل کو پہنچ گیا اور حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی نسبت سے مدرسۂ قادریہ مشہور ہوا۔
(📖 قلائد الجواہر ص ۵) 

فتاویٰ مبارکہ :

🌅 شیخ محقق شاہ عبد الحق مُحدّث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اخبار الاخیار میں نقل کیا ہے: “حضرت غوثِ پاک رضی اللہ عنہ کے صاحبزادہ سیدی عبد الوہاب علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ آپ نے ؁ ٥٢٨ھ تا ٥٦١ھ تینتیس ٣٣ سال درس و تدریس اور فتاویٰ نویسی کے فرائض سر انجام دیئے۔”
(📖 اخبار الاخیار ص ١٥ ، قلائد الجواہر ص ١٨)

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ💎 نویں قِسط 💎✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

آپ کی چند مشہور کرامتیں:

🌅 پیدا ہوتے ہی رمضان شریف کے روزے رکھنا.
(📖 بہجۃ الاسرار ص ٨٩ ، طبقات کبری ج ١ ص ١٢٦ ، قلائدالجواہر ص ٣)

🌅 بچپن میں گاۓ سے کلام کرنا.
(📖 قلائد الجواہر فی مناقب عبدالقادر ٨٩)

🌅 جیلان سے عرفات کے حاجیوں کو ملاحظہ کرنا.
(📖 قلائد الجواہر فی مناقب عبدالقادر ٨٩)

🌅 فرشتوں کا مکتب تک ساتھ جانا اور آپ کی ولایت کا اعلان کرنا.
(📖 بہجۃ الاسرار ص ٤۸)

🌅 ڈاکوؤں کا اسلام قبول کرنا.
(📖 بہجۃ الاسرار ص ١٦٨)

🌅 نگاہِ کرم سے چور کو قُطب کے درجے پر فائز کر دینا.
(📖 سیرت غوث الثقلین ص ١٣٠)

🌅 عَصا کو چراغ کی طرح روشن کر دینا.
(📖 بہجۃ الاسرار ، ذکر فصول من کلامہ الخ ص ١٥٠)

🌅 اندھوں کو بینائی عطا کرنا.
(📖 بہجۃ الاسرار ص ١٢٣)

🌅 بیماروں کو شفا یاب کر دینا.
(📖 بہجۃ الاسرار ص ١٢٤)

🌅 مُردوں کو زندہ کر دینا.
(📖 بہجۃ الاسرار ص ١٢٤)

🌅 لاغر اونٹنی کو تیز رفتار بنا دینا.
 (📖 بہجۃ الاسرار ، ذکر فصول من کلامہ مرصعابشی من عجائب ص ١٥٣)

🌅 سانپ سے گفتکو کرنا.
(📖 بہجۃ الاسرار ، ذکر فصول من کلامہ مرصعابشی من عجائب ص ١٦٨)

🌅 جِنوں کا آپ رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی بارگاہ میں توبہ کرنا.
(📖 بہجۃ الاسرار ، ذکر اخبار المشایخ بالکشف عن ہیۃ الحال … ص ٢٥)

🌅 روشن ضمیری ، یعنی اللہ کی عطا سے دلوں کے حال جان لینا.
(📖 بہجۃ الاسرار ص ٢١١ ـ قلائد الجواہر، ص ٥٧)

🌅 دور دراز مُریدوں کی مدد فرمانا.
(📖 بہجۃ الاسرار ، ذکر فضل اصحابہ و بشراہم ص ١٩٧)

🌅 مصائب و آلام کا دور فرما دینا.
(📖 بہجۃ الاسرار ص ١٩٧)

🌅 جانوروں کا آپ کی فرمانبرادری کرنا.
(📖 بہجۃ الاسرار ، ذکر فصول من کلامہ مرصعابشی من عجائب ص ١٥٣)

🌅 اللہ کی عطا سے اولادِ نرینہ کی دولت عطا کرنا.
(📖 تفریح الخاطر ، ص ١٨)

🌅 بیداری میں حضور سیدِ عالم جانِ رحمت ﷺ کے دیدار کا شرف ملنا.
(📖 بہجۃ الاسرار ذکر فصول من کلامہ مرصعا من عجائب ص ٥٨)

🌅 تمام اولیاء کرام کا آپ کا قدم اپنی گردنوں پر ہونے کا اقرار کرنا.
(📖 اخبار الاخیار/ شمائم امدادیہ/ سفینہ اولیأ/ قلائدالجواہر/ نزہةالخاطرالفاطر/ فتاویٰ افریقہ)

🌅 ایک ہی وقت میں کئی جگہ پر ظاہر ہو جانا.
(📖 برکاتِ قادریت ص ٤٩)

🌅 اللہ کے حکم سے بارہ سالہ ڈوبی ہوئی بارات کو زندہ کر دینا. وغیرہ
(📖 سلطان الاذکارفی مناقب غوث الابرار)

☝🏻 نوٹ: اعلیٰحضرت امامِ اہلسنت الشاہ مولانا احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان سے اس آخر الذکر واقعہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا: “اگرچہ (یہ روایت) نظر سے نہ گزری مگر زبان پر مشہور ہے اور اس میں کوئی امر خلافِ شرع نہیں، اس کا انکار نہ کیا جائے۔”
(📖 فتاوٰی رضویہ جدید ج ٢٩ ص ٦٢٩)

💎 آپ رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی کرامتوں کو شمار نہیں کیا جا سکتا۔ پیدائش سے لے کر وصالِ پُر ملال تک آپ رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ سراپا کرامت تھے۔ بلکہ بعد از وصال بھی آپ کی کرامتیں جاری و ساری ہیں اور اہلِ محبت آج بھی آپ کی کرامتوں سے اور فیض و جُود و کرم سے مُستفیض ہو رہے ہیں۔

کثرتِ کرامات کے ظُہور کی وَجہ:

🌅 جس قدر خَوَارِق حضرت سید محی الدّین جیلانی قدّس اللہ تعالیٰ سِرّہٗ سے ظاہر ہوئے ہیں اس قدر خوارق کسی اور سے ظاہر نہیں ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے اس معمّا کا راز ظاہر کردیا اور معلوم ہوا کہ آپ کا عُروج اکثر اولیاء سے بلند تر واقع ہوا ہے اور نزول کی جانب میں مقامِ رُوح تک نیچے اُترے ہیں جو عالمِ اسباب سے بلند تر ہے۔
(📖 مکتوبات امام ربانی، ص ٩٨ ، مکتوب نمبر ٢١٦)

سَابقہ اُمَّتو ں میں بھی آ پ جیسا کوئی نہیں گزرا:

🌅 حضرت غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں بغداد شریف میں تخت پر بیٹھا ہوا تھا کہ سرورِ کائنات عَلَیہِ اَفضَلُ الصَّلوَاتِ وَالتَّسلِیمَات کی زیارت سے مُشَرَّف ہوا۔ آپ سوار تھے اور آپ کی ایک جانب حضرت مُوسیٰ عَلَیہِ السَّلام تھے ، آپ نے فرمایا:
“یَا مُوْسٰی أَ فِی أُمَّتِکَ رَجُلٌ ھٰکَذَا ؟” اے موسیٰ (علیہ السلام) کیا آپ کی اُمَّت میں بھی اس شان کا کوئی شخص ہے ؟
تو حضرت موسیٰ علیہ السَّلام نے عرض کیا: “نہیں۔”
اور پھر حضور اکرم ﷺ نے مجھے خلعت پہنائی۔
(📖 قلائد الجواہر، ص ٢٢)  👇🏻

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ 💎 آٹھویں قِسط 💎 ✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

بغرضِ امتحان ایک سو ١٠٠ فقہاء کی حاضری:

🌅 حضرت غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ کے عِلم و عِرفان کی شہرت جب دور دراز کے مُلکوں اور شہروں میں ہوئی تو بغداد شریف کے اَجلّۂ فقہاء میں سے ایک سو فقہاء آپ کے علم کا امتحان لینے کی غرض سے حاضر ہوئے اور ان فقہاء میں سے ہر ایک فقیہ بہت سے پیچیدہ مسائل لے کر حاضر ہوا ، جب وہ سب فقیہ بیٹھ گئے تو آپ نے اپنی گردنِ مبارک جُھکالی اور آپ کے سِینۂ مُبارک سے نُور کی ایک کِرَن ظاہر ہوئی جو اُن سب فقہاء کے سِینوں پر پڑی جس سے اُن کے دل میں جو جو سوالات تھے وہ سب مَحو ہوگئے ، وہ سخت پریشان اور مُضطرب ہوئے ، سب نے مِل کر زور سے چیخ ماری اور بعض نے اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے ، اپنی پگڑیاں پھینک دیں۔
اس کے بعد آپ کرسی پر جلوہ افروز ہوئے اور یکے بعد دیگرے ان سب کے سوالات کے جوابات ارشاد فرمائے جس پر سب فقہاء نے آپ کے علم و فضل کا اِعتراف کیا۔
(📖 جامع کرامات الاولیاء للعلامۃ النبھانی ج ١ ، ص ٢٠١ ، قلائد الجواہر ص ٣٣ ، الطبقات الکبری ج ١ ، ص ١٢٨)

💎 حافظ عماد الدین ابن کثیر علیہ الرحمہ نے اپنی تاریخ میں فرمایا ہے: “کان له الید الطولی فی الحدیث والفقه والوعظ و علوم الحقائق۔”
یعنی آپ علمِ حدیث ، فقہ ، وعظ اور علومِ حقائق میں یدِ طولیٰ رکھتے تھے۔
(📖 قلائد الجواہر ص ٨)

مجلسِ وَعظ سے بارش کا مَوقوف ہوکر اِرد گِرد بَرسنا:

🌅 ایک دفعہ حضرت سیدنا غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ اہلِ مجلس سے خطاب فرما رہے تھے کہ اس دوران بارش ہونے لگی ، آپ نے آسمان کی طرف نظر مبارک اُٹھا کر کہا: میں لوگوں کو جمع کرتا ہوں اور تو ان کو مُنتشر کرتا ہے ، آپ کا یہ کہنا ہی تھا کہ مجلس پر بارش کا برسنا موقوف ہوگیا اور اس کے اِرد گِرد بارش برستی رہی۔
(📖 قلائد الجواہر ص ٢٩ ، بہجۃ الاسرار ص ٧٥)

حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت سے پادری کا مُشرَّف بہ اسلام ہونا:

🌅 ایک دفعہ سنان نامی عیسائی پادری نے غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ کی مجلس شریف میں حاضر ہوکر سلام عرض کیا اور اجتماع میں کھڑا ہوکر بیان کیا کہ میں یمن کا رہنے والا ہوں ، میرے دل میں یہ بات پیدا ہوئی کہ میں اسلام قبول کرلوں اور اس پر میرا مُصمَّم ارادہ ہوگیا کہ یمن میں سب سے افضل و اعلیٰ شخصیت کے ہاتھ پر اسلام قبول کروں گا۔
اسی سوچ بچار میں تھا کہ مجھے نیند آئی اور میں نے حضرت عیسیٰ علیٰ نبینا علیہ الصلوٰۃ والسلام کو خواب میں دیکھا ، آپ نے مجھے ارشاد فرمایا: “یا سنان اذھب الی بغداد و اسلم علی ید الشیخ عبدالقادر فانه خیر اھل الارض فی ھٰذا الوقت۔”
یعنی اے سنان ! بغداد شریف جاؤ اور شیخ عبدالقادر جیلانی کے دستِ حق پر اسلام قبول کرو ، کیونکہ وہ اس وقت رُوۓ زمین کے تمام لوگوں سے افضل و اعلیٰ ہیں۔
(📖 قلائد الجواہر ص ١٨ ، بہجۃ الاسرار ص ٩٦)

💎 شیخ عمر کیمانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ آپ کی خدمتِ اقدس میں تیرہ افراد اسلام قبول کرنے کے لیے حاضر ہوئے ، مسلمان ہونے کے بعد اُنہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگ عرب کے عیسائی تھے ، ہم نے اسلام قبول کرنے کا ارادہ کیا تھا اور یہ سوچ رہے تھے کہ کسی مردِ کامل کے دستِ حق پرست پر اسلام قبول کریں۔
اسی اثناء میں ہاتفِ غیب سے آواز آئی کہ بغداد شریف جاؤ اور شیخ عبدالقادر جیلانی کے مبارک ہاتھوں پر اسلام قبول کرو ، کیونکہ اس وقت جس قدر ایمان ان کی برکت سے تمہارے دِلوں میں جاگزیں ہوگا ، اس قدر ایمان اس زمانہ میں کسی دوسری جگہ سے ناممکن ہے۔
(📖 قلائد الجواہر ص ١٨ ، بہجۃ الاسرار ص ٩٦) 

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے

محبوب سبحانی سیدناسرکارغوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چنداہم ملفوظات وارشادات.. از:محمدشمیم احمدنوری مصباحی خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر (راجستھان)

بلاشبہ ﷲ تعالیٰ کے نیک اور محبوب بندوں سے محبت کرنا ﷲ تعالیٰ کوبہت ہی محبوب وپسندیدہ ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہےیاایھاالذین آمنوااتقوالله وکونوا مع الصّٰدقین (سورۃ توبہ:۱۱۹) ’’ اے ایمان والو! ﷲ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ ‘‘ ﷲ جل شانہ کے محبوب ومقبول بندوں میں سے ایک نہایت ہی محبوب ومقبول بندے سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رضی ﷲ عنہ ہیں ، آپ کا اسم گرامی ’’ عبد القادر ‘‘ کنیت ’’ ابومحمد ‘‘ اور ’’ محی الدین ، محبوب سبحانی،پیرپیراں،غوث اعظم ‘‘ القابات ہیں ،سرکارِ بغداد سے عقیدت ومحبت اُس وقت تک مرتبۂ کمال تک نہیں پہنچ سکتی جب تک کہ آپ کی تعلیما ت وارشادات کو مشعل راہ بنا کر راہ ہدایت پر گامزن نہ ہواجائے،آپ کے مقالات وارشادات آج بھی متلاشیان حق کو منزل مراد تک کامیابی سے لے جانے کے لیے کافی ہیں ،اور ویسے بھی بزرگانِ  دین   رحمہم  اللہ اجمعین  کے ارشادات وفرامین ہمارے لئے زندگی کے کثیر شعبہ جات میں راہنمائی مہیا کرتے ہیں ، ان نفوسِ قُدسیہ کی طویل زندگیاں دنیا کے نَشیب وفَراز سے گزری اور دینداری سے واقفیت میں بِیتی ہوتی ہیں ، اسی لئے ان کے فرامین بھی سالہا سال کے تجربات کا نچوڑ ہوتے ہیں ، آئیے حضور غوثِ پاک  علیہ الرحمة والرضوان  کے کچھ اہم ارشادات و فرامین  پڑھتے اور نصیحت حاصل کرتے ہیں :چنانچہ اسی اُمید سے ذیل کی سطور میں آپ رضی ﷲ عنہ کے چند ملفوظات و ارشادات نذرقارئین ہیں-ملاحظہ فرمائیں-

★تو اوّلاً علم پڑھ اور عمل کر اور دوسروں کو علم سکھا،یہ صفتیں تیرے لیےتمام بھلائیوں کو جمع کردیں گی-(فیوض غوث یزدانی، ترجمہ:الفتح الربانی ص/488)

★حرام کاکھانا تیرے قلب کو مردہ کرےگا اور حلال کا کھانااس کوزندہ بنادےگا-(ایضاً ص/400)

★اگرتم دنیا کے دروازے سے منہ پھیرلو اور حق عزوجل کے دروازے کومنہ کرلو تودنیا نکل کر خود تمہارے پیچھے آئےگی-(ایضاً ص/288)

★اپنے بچوں کو اور اپنے گھر والوں کو اللہ کی عبادت اور اس کے ساتھ حسن ادب اور اس سے راضی رہنا سیکھاؤ-(جلاءالخواطر ص/247)

★مومن کے لیے ضروری ہے کہ پہلے فرائض میں مشغول ہو،جب اس سے فارغ ہوجائےتوسنتوں میں مشغول ہو، اس کے بعدنوافل وفضائل میں مشغول ہو-(سیرت غوث اعظم ص/125)

★سنت کی پیروی کرو،دین الٰہی میں بدعت نہ نکالو،خدا اور اس کے رسول ﷺ کے ہر قول پر عمل کرو-ایضاً ص/141)

★تم اللہ عزوجل کی رحمتوں پر شکر کرو اور نعمتوں کو اس کا عطیہ سمجھو-(فیوض غوث یزدانی ترجمہ:الفتح الربانی ص/ 81)

★آدمیوں میں سب سے بڑا عقل مند وہ ہے جو اللہ کی اطاعت کرے اور سب سے بڑا جاہل وہ ہے جو اس کی نافرمانی کرے-(ایضاً ص/113)

★بُروں کے ساتھ تیری صحبت تجھے اچھوں سے بدگمانی میں ڈال دےگی- تو قرآن اور رسول ﷺ کی حدیثوں، قول اور فعل کے سائے میں چل تو تونجات پاجائےگا-(ایضاً ص/113)

★کاہل نہ بن، کاہل آدمی ہمیشہ محروم رہتاہے،اور اس کے گریبان میں ندامت ہوتی ہے، تو اپنے اعمال کو اچھابنا-(ایضاً ص/111)

★خدائے بزرگ وبرتر کو چاہنے والا جنت نہیں چاہتا،اور دوزخ سے نہیں ڈرتا بلکہ محض اس کی ذاتِ حق کی آرزو رکھتا ہے،اس کی نزدیکی چاہتاہے اور اپنے سے اس کی دوری سے ڈرتاہے-(جلاء الخواطر ص/70)

★صبر یہ ہے کہ بلا و مصیبت کے وقت اللہ عزوجل کے ساتھ حسن ادب رکھےاور اس کے فیصلوں کے آگے سرتسلیم خم کردے-(بہجة الاسرار ص/234)

★اے غافل اے نادان! ہوشیار ہوجا تو دنیا کے واسطے پیدا نہیں کیا گیا ہے بلکہ تو آخرت کے واسطے پیداکیا گیا ہے-(فیوض غوث یزدانی ترجمہ:الفتح الربانی ص/434)

★تم اپنی اور دوسروں کی اصلاح ودرستی میں مشغول رہو اور دنیا کی ہوس کو چھوڑ دو-(ایضاً ص/448)

★جو کوئی یہ چاہے کہ اس کو تقدیر الٰہی پر رضا حاصل ہوجائے اس کو چاہییے کہ ہمیشہ موت کاذکر کیا کرے-(ایضاً ص/510)

★تم دنیا کے پیچھے دوڑ رہے ہو تاکہ وہ تم کو کچھ دے دے اور دنیا اولیاءاللہ کے پیچھے دوڑتی ہے تاکہ وہ کچھ ان کو دے دیں-(ایضاً ص/593)

★تو اس بات کی کوشش کر کہ تو کسی کو ایذا نہ دے اور تیری نیت ہر ایک کے لیےنیک رہے-(ایضاً ص/1220)

★اللہ سے مغفرت مانگو،وہ سب گناہ بخش دےگا-تھوڑے عمل کی بھی قدر فرمائےگا اور اس پر اس سے کہیں بہتر بدلہ دےگا-کیونکہ وہ بڑا سخی داتا ہے-وہ بلا عوض اور بلا سبب دیتا ہے-(جلاء الخواطر ص/96)

★اے انسان، اگر تجھے محد سے لے کر لحد تک کی زندگی دی جائے اور تجھ سے کہا جائے کہ اپنی محنت، عبادت و ریاضت سے اس دل میں اللہ کا نام بسا لے تو ربِ تعالٰی کی عزت و جلال کی قسم یہ ممکن نہیں، اُس وقت تک کہ جب تک تجھے اللہ کے کسی کامل بندے کی نسبت وصحبت میسر نہ آجائے(بہجة الاسرار ص/۷)

★علم(مستند ذرائع سے) حاصل کر پھر اس پر عمل کر پھر دوسروں تک علم پھیلا، وعظ کر(الفتح الربانی ص109)
.
★ دنیا آخرت کی کھیتی ہے جو یہاں نہیں بوئے گا وہاں آخرت میں کچھ حاصل نہیں کر پائے گا ۔ (سرالاسرار ص125)

★ اللہ کے ولی کو ہر حال میں نبی پاک ﷺ کی پیروی کرنا ہوتی ہے ۔(سر الاسرار ص98)

★ رویا کرو(خوفِ خدا میں ، عشقِ خدا میں، شرمِ نبی میں و عشقِ رسول ﷺ میں، اللہ و رسول کی یاد میں اور اپنے گناہوں پررویا کرو)قبل اس کے کہ تم پر رویا جائے ۔(الفتح الربانی ص105)
.
★ شریعت ایک درخت ہے طریقت اس کی ٹہنیاں ہیں(شریعت کا حصہ ہیں کہ درخت یعنی شریعت کے بغیر ان کا وجود ممکن نہیں) اور معرفت اس کے پتے ہیں(شریعت کا حصہ ہیں کہ درخت یعنی شریعت کے بغیر ان کا وجود ممکن نہیں) اور حقیقت اس کاپھل ہے(شریعت کا حصہ ہے کہ درخت یعنی شریعت کے بغیر پھل کا وجود ممکن نہیں)(سرالاسرار ص87)
.
★بربادی ہے تیری ، افسوس ہے تجھ پر کہ تو اپنی گدی حجرے میں بیٹھا ہوتا ہے مگر تیرا دل لوگوں کے آنے(اپنی تعظیم ہونے، مشھور ہونے، بڑا ہونے ، ہاتھ پاؤں چموانے کی خواہش رکھتا ہے) اور انکے تحائف و نذرانے کا منتظر ہوتا ہے..(الفتح الربانی ص97)
.
★عالم وہ نہیں جس کے پاس صرف ظاہری علم ہو،عالم وہ ہوتا ہے جو ظاہر و باطن میں نبی پاک ﷺ کا راز ہوتا ہے ۔(سر الاسرار ص99)
.
قرآن و سنت پے عمل کرو، شریعت(فرض،واجب، سنت ومستحب) پے عمل کرو اخلاص کے ساتھ، اسی طرح کرتے رہو یہاں تک کہ اللہ تمہیں فھم و فراست، ولایت و قرب دے دےگا ان شاء اللہ عزوجل ۔(الفتح الربانی ص102)
.
★دل کی زندگی علم ہے اسے ذخیرہ کر لے، دل کی موت جہالت ہے اس سے دامن بچائے رکھ ۔(سرالاسرار ص102)
.
★خواہشات، لوگوں سےامیدیں کم سے کم رکھ اور حرص و لالچ کو کم سے کم کر اور نماز ایسے پڑھ(کوشش کر کہ عبادات و نیکیاں ایسی دلی لگن و سچائی ستھرائی، کامل طریقے سے کر)کہ جیسے یہ آخری موقع ہو (جلاء الخواطر ص74ملخصا)
.
★اللہ کی رحمت کا انتظار کر، امید رکھ اور مایوس مت ہونا ۔(فتوح الغیب ص12)
.
★شریعت پر پابندی سے عمل کر اور کما کر کھا، تجھے اللہ سے شرم نہیں آتی کہ(بلامجبوری بلااجازتِ شرع)مانگ کر کھاتےہو،بھیک مانگتے ہو(اسے فقیری کہتے ہو،یہ فقیری نہیں گناہ ہے) ہاں تو نے توکل کیا اور بن مانگے تجھے ملا تو کھانے میں حرج نہیں ۔(جلاء الخواطر ص64ملخصا)
.
★فاسق اور غافل مخلوق(گستاخ، گمراہ، فاسق و فاجر لوگوں اور ایسے گروپ اور ایسے فرقوں) سے قطع تعلق کرنا(دور رہنا اور دوستی میل جول نا کرنا)نہایت ضروری ہے- (فتوح الغیب ص21)
.
★اے غافل، اے دنیا و گناہ میں مگن ، اے منافق، اے مشرک ، اے کافر! تم کب حق کی طرف رجوع کرو گے، کب اپنےخواہشات و لذات سے نکلو گے،یہ دنیا و لذات کچھ نہیں، اس سے جان چھڑا ، اللہ کی طرف راغب ہوجا، اپنے کاروبار ومشغولیت سے وقت نکال کر نماز پڑھ عبادات کر، اللہ کے احکام مان اور اسکی منع کردہ سے بچ اور(اگر شریعت پے عمل کرنے سے دولت صحت کم ملے تو یہ اللہ کی طرف سےامتحان ہوسکتا ہے لھذا)آفات و مصائب پے صبر کر ۔(جلاء الخواطر ص18ملخصا ماخوذا)

★فرقہ حالیہ یہ جو کہتے ہیں کہ مرشد جو کرے اس کی پکڑ نہیں، اور کہتے ہیں کہ جو ولایت کے درجے کو پہنچ جائےاس سے احکامِ شریعت عبادات وغیرہ معاف ہوجاتے ہیں، اس کے لیے حرام حلال ہوجاتے ہیں یہ بدعتی کافر زندیق ملحد دائرۂ اسلام سے خارج ہیں ۔(سرالاسرار ص140ملخصا)

★جوشخص آداب شریعت نہیں اپناتا،قیامت کے دن آگ اسے ادب سکھائےگی-(الفتح الربانی ص/91 )

★پہلے لوگ دین اور دلوں کے اطباء،اولیاء اور صالحین کی تلاش میں مشرق و مغرب کاچکر لگاتے تھے،جب انہیں ان میں سے کوئی مل جاتا تو اس سے اپنے دین کی دوا طلب کرتے تھے،اور آج تم فقہاء،علماء اور اولیاء سے بغض رکھتے ہوجو ادب اور علم سکھاتے ہیں،نتیجہ یہ ہے کہ تم دوا حاصل نہیں کر پاتے-(الفتح الربانی مجلس:39 ص/127)

★ایک سنی ہی اہل حق ہیں، یہی لوگ اہلِ سنت ہیں، یہ وہ ہیں جن کے تمام اقوال اور افعال شریعت کے مطابق ہوں..(سرالاسرار ص140)

ہم نے اوپر کے سطور میں محبوب سبحانی سیدنا سرکار غوث اعظم ابو محمد شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کچھ اہم ملفوظات، فرمودات وارشادات درج کرنے کی کوشش کی ہے،کیونکہ حضور غوث اعظم کے جملہ ارشادات وملفوظات بلاشبہ جہاں اسلامی ادب کا عظیم سرمایہ وشاہ کار ہیں وہیں آپ کے فرامین رہتی انسانیت بالخصوص مسلمانوں کے لیے ذریعۂ اصلاح وہدایت ونجات ہیں، حضور غوثیت مآب کی دینی و علمی اور روحانی تعلیمات کو عام کرنے کی جس قدر ضرورت موجودہ دور میں ہے شاید پہلے کبھی نہ تھی،اس لیے ہم سبھی مسلمانوں کو چاہییے کہ اپنے اکابرین بالخصوص حضور غوث اعظم کے ان فرامین کو پڑھ کر ان پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں-
اللہ وحدہ لاشریک ہم سبھی لوگوں کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، حق بات پھیلانا بھی اچھی بات ہے مگر اس سے بھی زیادہ ضروری یہ ہے کہ گراں قدر وانمول باتوں پر عمل کیا جائے، اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے اسلاف کی تعلیمات و فرمودات پڑھنے اور عمل کی توفیق دے-آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ 💎 ساتویں قِسط 💎✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

🌅 مجلس کی کیفیت:
 
آپ کی مجلس شریف میں نہ تو کسی کو تُھوک آتا تھا ، نہ کوئی کھنکارتا تھا اور نہ ہی کوئی کسی سے کلام کرتا تھا ، کسی فرد کو مجلس میں سے کھڑے ہونے کی جرات بھی نہ ہوتی تھی ، آپ کی تقریرِ دِلپذیر سے لوگوں کی وِجدانی کیفیت ہوتی تھی-
آپ کے دستِ حق پرست پر کثیر تعداد میں لوگوں نے توبہ کی ـ
شیخ عمر کیمانی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: “آپ کی مجالسِ شریفہ میں سے کوئی مجلس ایسی نہیں ہوتی تھی جس میں یہود و نصاریٰ اسلام قبول نہ کرتے ہوں ، یا ڈاکو ، قزَّاق ، قاتل ، مُفسد اور بد اعتقاد لوگ آپ کے دستِ حق پرست پر توبہ نہ کرتے ہوں۔”
(📖 بہجۃ الاسرار ص ٩٦ – قلائد الجواہر ص ١٨)

🌅 مجلسِ وعظ میں ہجوم:

 حضور سیدنا غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ابتداء میں میرے پاس دو یا تین آدمی بیٹھا کرتے تھے پھر جب شہرت ہوئی تو میرے پاس خِلقت کا ہجوم آنے لگا ، اس وقت میں بغداد شریف کے محلّہ حلیہ کی عیدگاہ میں بیٹھا کرتا تھا ، لوگ رات کو مشعلیں اور لالٹینیں لے کر آتے پھر اتنا اجتماع ہونے لگا کہ یہ عیدگاہ بھی لوگوں کے لیے ناکافی ہوگئی ، اس وجہ سے باہر بڑی عیدگاہ میں منبر رکھا گیا ، لوگ کثیر تعداد میں دور دراز سے گھوڑوں ، خچروں ، گدھوں اور اونٹوں پر سوار ہوکر آتے ، تقریباً ستّر ہزار کا اجتماع ہوتا تھا۔
(📖 بہجۃ الاسرار ص ٩٢ ، قلائد الجواہر ص ١٢/١٣)

💎 حضرت کے صاحبزادہ والا شان سیدنا عبدالوہاب رضی اللہ عنہ کا ارشاد گرامی ہے:
“کان یحضرہ العلماء والفقھاء و المشائخ وغیرھم و یکتب ما یقول فی مجلسه اربع مائة محبرۃ عالم۔”
یعنی آپ کی مبارک مجلس میں علماء ، فقہاء اور مشائخ وغیرہم بکثرت تعداد حاضر ہوتے تھےـ اور آپ کی مجلس میں افاضل علماء جن کی تعداد چار سو تھی ، قلم اور دوات لے کر حاضر ہوتے تھے۔
(📖 قلائد الجواہر ص ١٨ ، بہجۃ الاسرار ص ٩٨)

🌅 آوازِ مبارک کا فیضانِ اثر:

 آپ کی مجلسِ مبارک میں باوجودیکہ ہجوم بہت زیادہ ہوتا تھا ، لیکن آپ کی آوازِ مبارک جتنی نزدیک والوں کو سُنائی دیتی تھی اتنی ہی دور والوں کو سنائی دیتی تھی ، یعنی دُور اور نزدیک والے حضرات یکساں آپ کی آوازِ مبارک بالکل صاف سُنتے تھے۔
(📖 قلائد الجواہر ص ٧٤ ، بہجۃ الاسرار ص ٩٤)

💎 قابلِ غَور نُکتہ:

 بغیر كِسى سَاؤنڈ سِسٹم کے سَتَّر ہَزَار کے مَجمَع تک اپنی آواز پہنچانا اور سب کا یَکسَاں اَنداز میں سَماعَت کرنا آپ کی ایسی کرامت ہے کہ روزانہ ظاہر ہوتی رہتی تھی۔

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ 💎 چھٹی قِسط 💎 ✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

💡 آپ مُستَجَابُ الدَّعوَات تھے :

 شیخ اَبُو مُحَمَّدالدَّاربَانی عَلَيهِ الرَّحمَه فرماتے ہیں:
”سیّدنا عَبدُالقادِر جیلانی رَحمَةُاللّٰهِ تَعَالىٰ عَلَيه مُستَجَابُ الدَّعوَات تھے (یعنی آپ کی دُعائیں قبول ہوتی تھیں)
اگر آپ کسی شخص سے ناراض ہوتے تو اللّٰه عِزّوجَل اُس شخص سے بدلہ لیتا اور جس سے آپ خوش ہوتے تو اللّٰه عزوجل اُس کو اِنعام و اِکرَام سے نوازتا.
ضَعِیفُ الجِسم اور نَحِیفُ البَدَن ہونے کے باوجود آپ نوافل کی کثرت کیا کرتے اور ذکر واذکار میں مَصرُوف رہتے تھے۔
آپ اکثر اُمُور کے واقع ہونے سے پہلے اُن کی خبر دے دیا کرتے تھے اور جس طرح آپ ان کے رُونُما ہونے کی اِطلاع دیتے تھے اُسی طرح ہی واقعات رُوپذیر ہوتے تھے۔”
(📖 بہجۃالاسرار، ص۱۷۲)
 

💡 آپ کی نیک سِیرَت بیویاں :
 
حضرت شیخ شہابُ الدِّین سُہَروَردِی رَحمَةُاللّٰهِ تَعَالىٰ عَلَيه اپنی شُہرہ آفاق تَصنِیف “عَوَارفُ المعَارف” میں تحریر فرماتے ہیں:
    ”ایک شخص نے حضور سیّدنا غَوثُ الاَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ سے پُوچھا: ”یاسَیّدِی ! آپ نے نکاح کیوں کیا ؟
آپ نے فرمایا:
بے شک میں نکاح کرنا نہیں چاہتا تھا کہ اس سے میرے دُوسرے کاموں میں خَلل پَیدا ہو جائے گا ، مگر رسول اللہ ﷺ نے مجھے حُکم فرمایا کہ
”عَبدُالقادِر ! تم نکاح کر لو ، اللّٰه عزّوجل کے ہاں ہر کام کا ایک وقت مُقرَّر ہے۔”
پھرجب یہ وقت آیا تو اللّٰه عزّوجل نے مجھے چار بیویاں عطا فرمائیں ، جن میں سے ہر ایک مجھ سے کامِل مُحبَّت رکھتی ہے۔”
(📖 عَوَارِفُ المَعَارِف، ص۱۰۱)
 
🌅 حضورسَیّدی غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی بیویاں بھی آپ رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کے  رُوحانی کمالات سے فیضیَاب تھیں ، آپ کے صَاحبزادے حضرت شیخ عَبدُالجَبَّار اپنی وَالدَۂ مَاجدَہ کے مُتعَلّق بیان کرتے ہیں کہ:
”جب بھی وَالدۂ مُحترمہ کسی اندھیرے مکان میں تشریف لے جاتی تھیں تو وہاں چراغ کی طرح روشنی ہو جاتی تھى۔
ایک موقع پر میرے وَالدِ مُحترم غَوثِ پَاک رَحمَةُاللّٰهِ عَلَيه بھی وہاں تشریف لے آئے ، جیسے ہی آپ رَحمَةُاللّٰهِ عَلَيه کی نظر اس روشنی پر پڑی تو وہ روشنی فَوراً غَائِب ہوگئی ، تو آپ رَحمَةُاللّٰهِ عَلَيه نے اِرشاد فرمایا کہ:
”یہ شیطان تھا جو تیری خِدمَت کرتا تھا اسی لیے میں نے اسے خَتم کر دیا ، اب میں اس روشنی کو رَحمَانی نُور میں تبدیل کِیے دیتا ہوں۔”
”اس کے بعد وَالدۂ مُحترمہ جب بھی کسی تاریک مکان میں جاتی تھیں تو وہاں ایسا نُور ہوتا جو چَاند کی روشنی کی طرح معلوم ہوتا تھا۔”
(📖 بَہجَةُالاَسرَار وَ مَعدنِ الاَنوَار، ص۱۹۶)

💎 سَیّدنا غَوثِ اَعظم قُدّسَ سِرّہ کی لاتعداد و بےشُمار کرامات ہیں۔
چُنانچہ شیخ عَلی بِن اَبِی نَصرالہَیتِی نے ســـنه ۵٦٢ ھ میں فرمایا:
میں نے اپنے اَہلِ زمانہ میں سے کِسی کو حضور غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ سے بڑھ کر صَاحبِ کرَامت نہیں دیکھا۔
جس وقت کوئی شخص آپ رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی کرَامت دیکھنے کی خَواہِش کرتا تو دیکھ لیتا۔

💎 شیخ اَبُو عُمَر عُثمَان صریفینی کا قول ہے کہ:
سَیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی کرَامَات سلکِ مروارید کی مِثل تھیں جس میں یکے بعد دیگرے لگاتار موتی ہوں۔
اگر ہم میں سے ہر یَوم کوئی شخص کئی کرامات دیکھنی چاہتا تو دیکھ لیتا۔

💎 شیخ عَزیزُالدّین بِن عَبدالاسلام اور اِمَام نَووی فرماتے ہیں:
کرَامَاتِ سَیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ بہت کثرَت سے ہیں۔

💡 مُندَرجَہ بَالا اَولیَاءاللّٰه کے اَقوَال سے ظاہر ہے کہ سَیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ سے لا تعداد و بیشُمار کرامات كا ظہُور هُوا.

💡 تَفویضِ سَجَّادگِی :

شیخ اَبُو مُحَمَّد عَلَيهِ الرَّحمَه فرماتے ہیں کہ:
حَضرَت اِمَام حَسَن عَسکری رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے بَوَقتِ شَہَادَت اپنى سَجَّادگی ایک مُعتَمد بُزرگ کے حَوَالے کر کے وَصِیَّت فرمائی تھی کہ پَانچویں صَدِی کے آخری میں اَولادِ اِمَام حَسَنِ مُجتَبىٰ رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ سے ایک بُزُرگ سَیّد عَبدُالقادِر بِن سَيّد مُوسیٰ تَوَلُّد ہوں گے ، یہ سَجَّادگی اُن کے لیے ہے ، لِہٰذا اُن کے ظہُور تک ایک دُوسرے سے مُنتَقِل ہوتی ہُوئی ان کے پاس پہنچنی چاہیئے۔
چُنانچہ وہ سَجَّادگی حضور غَوثیت مَآب کے ظہُور تک اَمَانتاً مُنتَقِل ہوتی رہی۔
آخِر مِاہِ شَوَّالُ المُكرَّم ســـنه ۴۹۷ ھ میں ایک عَارِف نے حضور غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کی خِدمَت میں پیش کیا۔

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ 💎 پانچویں قِسط 💎✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

🌅 سیّدنا غَوثِ اَعظم کے سَوَانِح و حَالات رَقَم کرنے والے تمام مُصَنّفِین و تَذکرہ نِگاروں کا اِس پر اِتّفاق ہے کہ:
شَیخ عَبدُالقادر جیلانی قدّس سِرّہ نے ایک مرتبہ بہت بڑی مَجلِس میں
(جس میں اپنے دَور کے اَقطاب و اَبدَال اور بہت بڑی تعداد میں اَولیاء و صُلحَاء بھی مَوجُود تھے، جبکہ عَام لوگ بھی ہزاروں كى تَعداد ميں مَوجُود تھے.)
دَورانِ وَعظ اپنی غَوثیَتِ کُبریٰ کی شان کا اِس طرح اظہار فرمایا کہ:
“قَدَمِی ھٰذِہِ عَلیٰ رَقبَة کُلِّ وَلِیِ اللّٰهِ” “ترجمہ:- میرا یہ قدم تمام ولیوں کی گردنوں پر ہے”
تو مَجلِس میں موجود تمام اَولیاء نے اپنی گردنوں کو جُھکا دیا اور دُنیا کے دُوسرے عِلاقوں کے اَولیاء نے کشف کے ذریعے آپ کے اِعلان کو سُنا اور اپنے اپنے مَقام پر اپنی اپنی گردَنیں خَم کر دیں.
سُلطان الہند حضرت خَواجَہ غَريب نَواز سَيّدنا شیخ مُعِینُ الدِّین چِشتِى اَجمیری رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ اُس وقت خُرَاسَان كى پَہاڑی ميں حَالتِ مُراقبَہ ميں تھے آپ نے وہیں اپنی گردَن خَم کرتے ہوئے فرمايا:
“آقا ! آپ کا قَدَم میری گردَن پر ہى نہيں بلکہ میرے سَر اور آنكھوں پر بھی ہے.”
(📖 اخبار الاخیار/ شمائم امدادیہ/ سفینہ اولیأ/ قلائدالجواہر/ نزہةالخاطرالفاطر/ فتاویٰ افریقہ)

💡 مُجَاہِدَات و رِیَاضَات :

🌅 شیخ اَحمَد بِن اَبُوبَكر حَریمِی عَلَيهِمَاالرَّحمَہ فرماتے ہیں کہ سیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے فرمایا:
“میں پچیس سَال تک تَنِ تَنہا عِرَاق کے بیابانوں اور ویرانوں میں چلتا رہا۔
نہ ہی لوگ مجھے جانتے تھے اور نہ میں کسی کو جانتا تھا۔
اَلبَتَّہ جِنَّات رِجَالُ الغَیب عِلمِ طریقت کی تعلیم حاصل کرتے۔”

🌅 شیخ اَبُوالقَاسِم عُمَر بِن مَسعُود عَلَيهِمَاالرَّحمَہ فرماتے ہیں کہ سیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے فرمایا:
“اِبتدائے سِیَاحَت میں مجھ پر بہت اَحوَال طاری ہوتے تھے ، میں اپنے وَجُود سے غَائِب ہو جاتا اور اکثر اوقات بیہوشی میں دوڑا کرتا تھا ، جب وہ حالت مجھ سے اُٹھ جاتی تو میں اپنے آپ کو ایک دُور دَرَاز مَقام میں پاتا تھا۔”

🌅 شیخ اَبُو العَبَّاس اَحمَد بِن یَحییٰ بَغدَادِی عَلَيهِمَاالرَّحمَہ فرماتے ہیں کہ سیّدنا غوثِ اعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے فرمایا کہ:
“میں چالیس سَال عِشَاء کے وَضُو سے فَجر کی نماز پڑھتا رہا اور پندرہ سال ساری ساری رات ایک پاؤں پر کھڑے ہو کر صُبح تک پُورا قرآنِ مَجید فِی شَب ختم کرتا رہا۔”

🌅 شیخ اَبُو العَبَّاس عَلَيهِ الرَّحمَہ فرماتے ہیں کہ سَیّدنا غوث اعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے فرمایا کہ:
“میں بُرجِ عَجمِی (اُس بُرج کا نام جو آپ کے طویل قیام کی وَجہ سے بُرجِ عَجمِی ہو گیا تھا) گیارہ سال رہا، میں نے اُس میں اللّٰه تَعَالیٰ سے عَہد کیا کہ جب تک تو نہ کھلائے گا میں نہ کھاؤں گا نہ پیوں گا۔
اس عَہد کے چالیس اَیَّام بعد شیخ اَبُو سَعِید مَخزُومِی عَلَيهِ الرَّحمَہ تشريف لائے اور فرمایا کہ مُجھے اللّٰه تعالیٰ کا حُکم ہے کہ میں اپنے ہاتھ سے آپ کو کھانا کھلاؤں۔”

💡 مُحِیُ الدِّین کی وَجہِ تَسمِیَہ:

🌅 حضرت غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ اِرشاد فرماتے ہیں کہ:
“ایک دِن میں بَغَرضِ سَیر و سِیَاحَت شہرِ بَغداد سے باہر گیا۔
واپسی پر راستہ میں ایک آدمی بیمار ، زندگی سے لاچار ، خَستَہ حَال میرے سَامنے آ مَوجُود ہوا ، ضُعف و نَاتَوَانی کی حَالت میں زمین پر گِر پڑا اور اُس نے اِلتِجَا کی۔
یَاسَیّدِی ! میری دَستگیری کرو اور میرے اِس بُرے حَال پر رَحم فرما کر نَفسِ مَسِیحَا سے پُھونک مَارو تاکہ میری حَالت دُرُست ہو جائے۔
میں نے اُس پر دَم کیا۔
دَم کرنا تھا کہ وہ پُھول کی مَانِند تَر و تَازَہ ہو گیا ، اُس کی لاغری کافور ہو گئی اور جِسم میں توانائی آ گئی۔
بعد ازاں اُس نے مجھ سے کہا:
اے عَبدُالقَادِر ! مجھ کو پہچانتے ہو ؟
میں نے کہا:
ہاں ! تو میرے نانا حضرت مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰهُ تَعَالىٰ عَلَيهِ وَسَلَّم کا دِین اِسلام ہے۔
اس نے کہا:
آپ نے دُرُست فرمایا۔
اَب مُجھے اللّٰه تَعَالىٰ نے آپ کے ہاتھ سے زِندَہ کیا ہے۔
آپ مُحِیُ الدِّین ہیں۔
دِین کے مُجَدِّدِ اَعظم اور اِسلام کے مُصلِحِ اَکبَر ہیں۔
بعد ازاں میں شہرِ بَغداد کی جَامع مَسجِد میں گیا۔
جَامع مَسجِد کے راستہ میں ایک شخص نے بَآوازِ بُلند کہا۔
یَاسَیّدِی مُحِی الدِّین۔
میں نے مسجد میں پہنچ کر دوگانہ نفل شُکرانہ اَدَا کی اور مسجد میں اپنے وَظائِف میں مَصرُوف ہو گیا۔
بَعدِ فراغتِ وَظائِف مسجد سے نِکلا تو ایک بڑا ہُجُوم دو قطار میں کھڑا ہو گیا۔
اور ہر ایک نے بَآوازِ بُلند مُحِیُ الدِّین پُکارنا شروع کیا۔
اس سے قَبل مجھے کِسی نے اس لقَب سے نہیں پُکارا تھا۔
(📖 سَوَانِحِ غَوثِ اَعظَم)

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ 💎 چوتھی قِسط 💎 ✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

💡 سَركار غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے اپنے وَطن جیلان ہی میں باضابطہ طورپر قرآنِ عَظِیم ختم کیا اور چَند دُوسری دِینی کتابیں پڑھ ڈالیں تھیں.
آپ نے حضرت شیخ حَمَّاد بِن مُسلِم ہی سے قرآنِ مجید حِفظ کیا اور برسوں خِدمَتِ حَمَّادیَہ میں رہ کر آپ فیوض وبرکات حاصل فرماتے رہے.

🌼 آمَدِ بَغدَاد :

بَچپَن میں ہى وَالدِ گِرامی حضرت سَيّد اَبُوصَالِح مُوسىٰ جَنگی دوست رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کا سَایَہ آپ کے سَر سے اُٹھ چکا تھا.
لہٰذا جب آپکی عُمر شریف ســـنه ۴۸۸ ھ میں کم و بیش اَٹھارَہ سال کی ہوئی تو آپ نے حُصُولِ عِلم کے لیے بَغدَاد جَانے کی خَواہِش اپنی وَالدَۂ مُحتَرمَہ اُمُّ الخَیر اَمَةُالجَبَّار سَیّدَہ فَاطِمَہ کے گوش گزار کی۔
بَغدَاد جِیلان سے کم و بیش چَار سَو مِیل کی دُوری پر وَاقِع ہے۔
اِس طویل سَفر میں ہَزارہا صَعُوبَتِیں اور خَطرَات پِنہَاں تھے۔
لیکن جِس عَزم کا اِظہار سَیّدنا سَیّد عَبدُالقَادِر نے کیا، آپ کی وَالدَۂ مُحتَرمَہ جو پَاک بَاطِن کی مَالِکہ تھیں۔ اپنے فَرزَندِ اَرجمَند کو اِس نيک اِرادے سے کیسے روک سکتی تھیں۔
چُنانچہ سَیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ اپنی وَالدَۂ مُحتَرمَہ سے رُخصَت ہو کر بَغدَاد جانے والے قافلے کے ہمراہ ہو لیے۔
قافلہ ہَمدَان تک تو بَخَيریَت پہنچ گیا لیکن جب ہَمدَان سے آگے ترتنک کے سُنسَان کوہستَانِی عِلاقہ میں پہنچا تو سَاٹھ قَزَّاقوں بَاِختلافِ رِوَايَت چَاليس قَزَّاقوں کے ایک جَتّھے نے قافلے پر حَملہ کر دیا.
اس جَتّھے کے سَردَار کا نام اَحمَد بَدوی تھا۔
قافلہ کے لوگوں میں ان خُونخَوار قَزَّاقوں کے مُقابلہ کی سَکت نہ تھی۔
قزَّاقوں نے قافلہ کا تَمَام مَال و اَسبَاب لُوٹ لیا۔
اِتّفَاقاً ڈاکوؤں کی نظر سَیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ پر پڑی۔
اُنہوں نے آپ سے پُوچھا:
کیوں لڑکے !  تیرے پاس کچھ ہے؟
آپ نے بِلا خَوف و ہرَاس جَوَاب دیا:
میرے پاس چَالیس دِینَار ہیں۔
ڈاکو آپ کو پکڑ کر اپنے سَردار کے پاس لے گئے۔
آپ نے وہی جواب ڈاکوؤں کے سردار کو بھی دیا۔ ا ور اپنی گڈری پھاڑ کر چالیس دینار ان کے حوالے کرتے ہوئے فرمایا کہ:
میری مَاں کا حُکم تھا کہ جُھوٹ نہ بولنا، سَچ کا دَامَن کبھی نہ چھوڑنا۔
چُنانچہ تمام قزّاق تھوڑی دیر تک تو حَيرَت سے آپ کا مُنھ تکتے رهے پھر یہ کہتے ہوئے آپ کے قَدموں میں گِر پڑے کہ ہم اِنتے سَالوں تک اپنے رَبّ سے كیے عَہد و پَيمَان كى پَامَالى كرتے رهے اور آپ نے صِرف اپنی مَاں سے کیے وعدے پر جَان و مال كو دَاؤ پر لگا دیا.
قزّاقوں نے قافلے کا لُوٹا ہوا سَامَان وَاپس کیا اور آپ کے دَستِ مُبَارَک پر ڈاکہ زنی سے تَوبَہ کی.

❇ سرکارغوث اعطم نے ســـنه 528 ھ میں دَرسگاہ کی تعليم سے فراغت پائی اور مُختلف اَطراف وجَوَانِب کے لوگ آپ سے شَرفِ تَلمُّذ حاصل کرکے عُلومِ دِینیَہ سے مالامال ہونے لگے.
آپ کی ولايَت و بُزرگی اِسقدر مشہور اور مُسَلّمُ الثّبُوت ہے کہ آپ کے “غَوثِ اَعظم” ہونے پر تمام اُمَّت کا اِتّفاق ہے.

💡 حضرت کے سَوَانِح نِگار فرماتے ہیں کہ:
“کِسی وَلی کی کرامتیں اِسقدار تَوَاتُر اور تفاصِیل کے ساتھ ہم تک نہیں پہنچی ہیں کہ جس قدر حضرت غُوثُ الثّقلین کی کرامَتیں ثقاہت سے مَنقول ہیں.”
(📖 نُزهَةُالخَاطِرالفَاطِر)

🌅 خَلقِ خُدا میں آپ کی مَقبولیَت ایسی رہی ہے کہ اَکابِر و اَصَاغِر سب ہی عَالَمِ اِستِعجَاب میں مُبتلا ہوجاتے ہیں.
مَشرق یا مَغرب ہر ایک غَوثِ اعظم کا مَدَّاح اور آپ کے فیض کا حَاجَت مَند نظر آتا ہے.
مَقبُولیَت و ہردِلعزیزی کے ساتھ ساتھ آپ کی زبانِ فَيض تَرجمان كى شِیریں بیانی اور کلام و وَعظ میں اَثرآفرینی بھی حَیرَان کُن تھی۔
اِسے آپ یُوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ آپ کی حَیاتِ مُقدَّسَہ کاایک ایک لمحہ کرامت ہے.
اور آپ کے عِلمی کمال کا تو یہ حال تھا کہ جب بَغداد میں آپ کی مَجَالِس وَعظ میں سَتَّر سَتَّر ہزار سَامعین کا مَجمَع ہونے لگا تو بعض عَالِموں کو حسد ہونے لگا کہ ایک عَجمی گیلان کا رہنے والا اِسقَدَر مَقبُولیَت حَاصِل کر گیا ہے۔

💎 چُنانچہ حَافظ اَبُوالعَبَّاس اَحمَد بِن اَحمَد بَغدَادِی اور علامہ حافظ عَبدُالرَّحمٰن بِن الجَوزی ( يہ دونوں ہى اپنے وقت میں عِلم کے سَمندر اور فَنّ تَفسِر و اَحَاديث بيانى ميں پَہاڑ شُمار کیے جاتے تھے.)
آپ کی مَجلِسِ وَعظ میں بَغَرضِ اِمتحَان حَاضِر ہُوئے، اور یہ دونوں خَامُوشى سے ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھ گئے.
جب حضور غَوثِ اَعظم نے وَعظ شروع فرمایا تو ایک آیت کی تَفسِیر مُختَلِف طریقوں سے بیان فرمانے لگے.
پہلی تَفسِیر بیان فرمائی تو اِن دونوں عَالِموں نے ایک دُوسرے کو دیکھا اور تَصدِیق کرتے ہُوئے اپنی اپنی گردنیں ہلا دیں.
اِسی طرح گیارہ تَفسِیروں تک تو دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھ دیکھ کر اپنی اپنی گردنیں ہلاتے اور تَصدِیق کرتے رہے ، مگر جب حضور غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے بارہویں تفسیر بیان فرمائی تو اِس تَفسِیر سے دونوں عالم ہی لاعلم تھے ، اِس لیے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دونوں آپ کا مُنھ تَکنے لگے.
اِسی طرح چالیس تَفسِیریں اس آیتِ مُبَارکہ کی آپ بیان فرماتے چلے گئے اور یہ دونوں عَالَمِ اِستِعجَاب میں تَصویرِ حَیرَت بنے سُنتے اور سَر دُھنتے رہے.
پھر آخر میں حُضُور غَوثِ اَعظم نے فرمایا کہ اب ہم قَال سے حَال کی طرف پَلٹتے ہیں.
پھر بلند آواز سے کلمۂ طیّبہ کا نعرہ بلند فرمایا تو ساری مَجلس میں ایک جوش و کیفیت اور جَذب پیدا ہو گیا اور عَلّامَہ اِبنُ الجَوزی نے جوشِ حَال میں اپنے کپڑے پَھاڑ ڈالے.
(📖 بَہجَةُالاَسرَار)

💎 بغیر كِسى سَاؤنڈ سِسٹم کے سَتَّر ہَزَار کے مَجمَع تک اپنی آواز پہنچانا اور سب کا یَکسَاں اَنداز میں سَماعَت کرنا آپ کی ایسی کرامت ہے کہ روزانہ ظاہر ہوتی رہتی تھی۔

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے

سِيرَتِ غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ 💎 تیسری قِسط 💎 ✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

💡 غَوث کِسے کہتے ہیں: ؟
 
غَوثيَت بُزرگی کا ایک خَاص دَرجَہ ہے.
لفظِ غَوث کے لُغوِی معنی ہیں فَریَاد رَس (یعنی فریاد کو پہنچنے والا)

چُونکہ حضرت شَیخ عَبدُالقَادِر جیلانی رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنهُ غریبوں ، بيکسوں اورحَاجَت مَندوں کے مَدَدگار ہیں، اسی لیے آپ رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ کو غَوثِ اَعظم کے خِطاب سے سَرفراز کیاگیا ، اور عَقیدَت مَند آپ کو پیرانِ پیر دَستگیر کے لقَب سے بھی یاد کرتے ہیں۔

🌅 آپ کی وَالدَۂ مَاجدہ حضرت سَيّدَه فَاطِمَہ اُمُّ الخَیر بیان فرماتی ہیں کہ:
ولادت کے ساتھ اَحکامِ شَریعَت کا اِس قدر اِحترام تھا کہ حضرت غَوثِ اَعظم رَمَضَان بھر دِن میں قطعی دُودھ نہیں پیتے تھے.

💎 جِس شَب ميں آپ کی ولادت هوئی اَبر کے بَاعِث 29 شَعبَان کو چَاند کی رُویَت نہ ہوسکی تھی ، لوگ تَرَدُّد میں تھے لیکن اِس مَادَر زَاد وَلی حضرت غوثِ اعظم نے صُبح کو دُودھ نہیں پیا بِالآخر تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ آج یَکُم رَمَضَانُ المُبَارَک ہے۔

💎 آپ کی وَالدۂ مُحترمہ کا بیان ہے کہ:
آپ کے پُورے عَہدِ رضاعَت میں آپ کا یہ حَال رہا کہ سال کے تمام مہینوں میں آپ دُودھ پیتے رہتے تھے ، لیکن جوں ہی رَمَضَان شریف کا مُبارک مہینہ آتا آپ کا یہ مَعمُول رہتا تھا کہ طُلوعِ آفتاب سے لے کر غُرُوبِ آفتاب تک قَطعاََ دُودھ نہیں پیتے تھے ، خَواہ کِتنی ہی دُودھ پِلانے کی کوشش کی جاتی.
یعنی رمضان شریف کے پُورے مہینہ آپ دِن میں روزہ سے رہتے تھے اور جب مغرب کے وقت آذان ہوتی اور لوگ افطار کرتے تو آپ بھی دُودھ پینے لگتے تھے.

❇ اِبتداء ہی سے خَالقِ کائنات کی نوازشات سرکار غوثِ اعظم کی جَانِب مُتوَجّہ تھیں ، پھر کیوں کوئی آپ کے مَرتبۂ فلک وقار کو چُھوسکتا یا اس کا اندازہ کر سکتا.؟

💎 چُنانچہ سرکار غوثِ اعظم اپنے لڑکپن سے مُتعلّق خُود اِرشاد فرماتے ہیں کہ:
عُمر کے اِبتدائی دَور میں جب کبھی میں لڑکوں کے ساتھ کھیلنا چاہتا تو غَیب سے آواز آتی تھی کہ:
“لہو و لعِب سے باز رہو.”
جِسے سُن کر میں رُک جایا کرتا تھا اور اپنے گِرد و پیش پر نظر ڈالتا تو مجھے کوئی آواز دینے والا نہ دِکھائی دیتا تھا جس سے مجھے دَہشَت سی معلوم ہوتی ، لہٰذا میں جلدی سے بھاگتا ہوا گھر آتا اور وَالدَۂ مُحترمہ کی آغوشِ مُحبَّت میں چُھپ جاتا تھا۔
اب وہی آواز میں اپنی تنہائیوں میں سُنا کرتا ہوں ، اگر مجھ کو کبھی نیند آتی ہے تو وہ آواز فوراََ میرے کانوں میں آ کر مجھے مُتنبّہ کر دیتی ہے کہ تم کو اِس لئے نہیں پَیدا کیا ہے کہ تم سویا کرو.

💎 حضرت غَوثِ اعظم فرماتے ہیں کہ:
بَچپَن کے زمانے میں غَیر آبادی میں کھیل رہا تھا كہ بَہ تَقَاضَائے طِفلی ایک گائے کی دُم پَکڑ کر کھینچ لی.
فوراََ اُس گائے نے کلام کیا اور كہا:
“عَبدُالقَادِر! تم اِس غَرض سے دُنیا میں نہیں بھیجے گئے ہو.”
میں نے اسے چھوڑ دیا اور دِل کے اُوپر ایک ہَیبَت سی طاری ہوگئی.

💎 مَشہُور روایت ہے کہ جب سیّدنا سرکار غوثِ اعظم کی عُمر شریف چارسال کی ہوئی ، تو رَسم و رِوَاجِ اِسلامی کے مُطابق وَالدِ مُحترم سَیّدنا شیخ اَبُوصَالِح مُوسىٰ جَنگی دوست نے آپ کى رَسمِ بِسمِ اللّٰه خَوانی كى ادائیگی كرائی اور مَکتَب میں دَاخِل کرنے کی غَرض سے لے گئے.
مَكتَب ميں اُستاد کے سامنے آپ دو زانوں ہوکر بیٹھ گئے ،
اُستاد نے کہا:
پڑھو بیٹے !  بِسمِ اللّٰهِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم.
آپ نے بِسمِ اللّٰه شریف پڑھنے کے ساتھ ساتھ الٓمٓ سے لے کر مُکمَّل اٹھارہ 18 پارے زبانی پڑھ ڈالے.
اُستاد نے حَیرَت کے ساتھ دَریَافت کیا کہ:
یہ تم نے کب پڑھا ؟ … اور کیسے پڑھا.؟
تو آپ نے فرمایا کہ:
وَالدۂ مَاجدہ اٹھارہ سِپاروں کی حَافظہ ہیں ، جن کى وہ اکثر تلاوت کیا کرتی تھیں ، جب میں شِکمِ مَادَر میں تھا تو یہ اٹھارہ سِپارے سُنتے سُنتے مجھے بھی یاد ہوگئے تھے.

(دیکھئے !  یہ شان ہوتی ہے اللّٰه کے وَلیوں کی.)

🔹آج چَاند کو چُھو لینے اور اس پر چَہل قَدمی کرنے کی دَعویدار 21 ویں صَدی کی جَدِید سَائِنسِی دُنیا يعنى یُورپ اور امریکہ کے سَائِنسدان اپنی تحقیقوں سے یہ بتاتے پھر رہے ہیں کہ سَائِنس نے یہ ایک نئی تحقیق کرلی ہے کہ:
“دَورانِ حَمل ماں جو کچھ بھی مَنفی یا مُثبَت سوچ رکھتی ہے اس کا اَثر آئِندہ آنے والے بَچّے کی زندگی پر پڑتا ہے.”
یہ بات سَائِنس نے آج دَریَافت کی ہے۔
جَبکہ حضور غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے صَدیوں قَبل اِس کا عَملی ثبوت دُنیا کے سامنے خُود پیش کر دیا تھا.

💡 اِس سے ہم اُمَّتِ مُسلِمَہ کو فخر ہونا چاہئے کہ مَوجُودَہ دُنیا کی کوئی تَرقّی قرآن و سُنَّت اور تَعلیماتِ اِسلامی کے دَائرَۂ کار سے باہر نہیں ہوسکتی۔

✍🏻  سراج تاباؔنی ـ کلکتہ

  👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑

فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے