WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

نعت سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

پرکشش سید عالم کی ادائیں دیکھو
جانیں ان پر سبھی باغات لٹائیں دیکھو

زائرو خلد کی محسوس کرو خوشبوئیں
رہ کے جنت کی مدینے میں ہوائیں دیکھو

ہاتھ اٹھا شاہ کا، فطرت کے تقاضے بدلے
کتنی مقبول ہوئیں ان کی دعائیں دیکھو

سیرت شاہ کے جو رنگ میں ڈھل جاتے ہیں
ان کے ہاتھوں میں تقدس کی حنائیں دیکھو

حسن سرکار کی رنگت کا ہے دلکش یہ اثر
کتنی رنگین ہیں پھولوں کی عبائیں دیکھو

دشمنان شہ کونین نہ یوں اتراؤ
کیسی کیسی تمھیں ملتی ہیں سزائیں دیکھو

رحمت شاہ کے دریا کی ہیں موجیں ایسی
عینی بے ہوش ہوئیں ساری بلائیں دیکھو
۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

ان کے‌ بن لاحل ہمارا مسءلہ ہونے کو تھا
بزم ایمان و یقیں سے خارجہ ہونے کو تھا

سمت احسن دے گئی ہے رہنمائی شاہ کی
زندگی میں پست میرا حوصلہ ہونے کو تھا

کعبہ والوں کو دیا تھا راستہ اک معتدل
مکے میں جب اختلاف و تفرقہ ہونے کو تھا

یا رسول اللہ کہا جب، کام اپنا بن گیا
ورنہ میری زندگی میں سانحہ ہونے کو تھا

دی ہے تعلیم مساوات آپ نے ، ورنہ یہاں
درمیان ابن آدم تفرقہ ہونے کو تھا

آپ نے زندہ کیا اسلام کے اوصاف کو
پاش پاش اللہ کا جب ضابطہ ہونے کو تھا

آبرو میری بچائی حشر میں سرکار نے
ہوتی رسوائی مری اور مضحکہ ہونے کو تھا

شاہ نے انسانیت کو دے دیا آب بقا
ورنہ دنیا میں بتا کس کا بھلا ہونے کو تھا

فلسفہ توحید کا دےکر بچایا دہر کو
ورنہ اک پتھر تھا بے جاں ، دیوتا ہونے کو تھا

بھیجا پیغمبر کو رب دوجہاں نے دہر میں
جب کبھی ماحول دنیا کا برا ہونے کو تھا

ہوگئے الطف مرے لمحات ان کے ذکر سے
زیست کا ہر لمحہ ورنہ بے مزہ ہونے کو تھا

نعت نے تقدیس احسن دی ہے میری زیست کو
فسق سے لبریز میرا مشغلہ ہونے کو تھا

عینی تکمیل دعا ان کے وسیلے سے ہوئی
ورنہ رد میری زباں کا مدعا ہونے کو تھا
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

حضور رحمت تمام صلی اللہ علیہ وسلم کی ظاہری عمر شریف کی نسبت سے “تریسٹھ” اشعار پر مشتمل نعتیہ کلام ملاحظہ فرمائیں نیک دعاؤں میں یاد رکھیں ( از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875)

بڑی دل کو مسرت ہو رہی ہے
رقم جو ان کی مدحت ہو رہی ہے

ترے رخ کی زیارت ہو رہی ہے
عبادت پر عبادت ہو رہی ہے

ترے شیریں تکلم پر اے جاناں
فدا خود ہی فصاحت ہو رہی ہے

پیام وصل لے کر آۓ کوئی
بپا ہم پر قیامت ہو رہی ہے

تو ان کو کہہ رہا ہے اپنے جیسا!
ابے، یہ تیری ہمت ہو رہی ہے؟

خرد والوں نے پائی پھر نصیحت
جنوں کی آج عزت ہو رہی ہے

مجھے بھی عشق کا تمغہ ملا ہے
مری بھی اعلیٰ قیمت ہو رہی ہے

اغثنی یا رسول اللہ، اغثنی
گناہوں پر ندامت ہو رہی ہے

کرا دو اب مجھے دیدار اپنا
بڑی بےچین حالت ہو رہی ہے

ہیں قبضے میں خزانے دو جہاں کے
مگر وا! کیا قناعت ہو رہی ہے

اٹھانے والے ہیں وہ رُخ سے پردہ
نثار اس رُخ پہ زینت ہو رہی ہے

عطا کر کے دعائیں دے رہے ہیں
عجب شان سخاوت ہو رہی ہے

نبی ہیں مقتدی اقصٰی میں سارے
شہ دیں کی امامت ہو رہی ہے

رقم نعت نبی میں کر رہا ہوں
ادا حساں کی سنت ہو رہی ہے

جہانِ آب و گل میں ان کے دم سے
ازل سے خوب نکہت ہو رہی ہے

اے میری جاں کے مالک اب تو آ جا
مری دنیا سے رحلت ہو رہی ہے

دعا ہے پھر آذان عشق گونجے
قضا ان کی محبت ہو رہی ہے

چھڑا ہے ذکر نعل مصطفیٰ کا
مرے گھر میں بھی برکت ہو رہی ہے

ثناۓ شاہ بطحا میں مگن ہوں
بہت اعلیٰ عبادت ہو رہی ہے

علی کے گھر کا ہے یہ خاصہ جو
سرِ نیزہ تلاوت ہو رہی ہے

مجھے بھی دیں وہ بوصیری سا مژدہ
مرے دل میں یہ چاہت ہو رہی ہے

وہاں سے سن رہے ہیں دوجہاں کی
بڑی اچھی سماعت ہو رہی ہے

چراغِ عشق روشن ہے جہاں میں
کدورت کی فضیحت ہو رہی ہے

نبی کے حسن کا صدقہ ملا ہے
جو مہر و مہ کی طلعت ہو رہی ہے

قمر ٹکڑے ہوا سورج بھی پلٹا
نبی کی یوں اطاعت ہو رہی ہے

فرشتے بزم میں کیونکر نہ آۓ
بیاں شانِ رسالت ہو رہی ہے

صداۓ اذھبو دیں انبیاء بھی
مگر ان کی شفاعت ہو رہی ہے

معطر ہے فضا ذکرِ نبی سے
بڑی خوش دل طبیعت ہو رہی ہے

کہو آمد ہوئی گلشن میں کس کی
گلوں میں کیسی رنگت ہو رہی ہے

چلیں آؤ، درِ شمس الضحٰی پر
وہاں تقسیم نعمت ہو رہی ہے

خدا کا واسطہ اب ایک ہو جا
کہ ٹکڑے ٹکڑے ملت ہو رہی ہے

جو رکھتا ہے نبی سے بعض و کینہ
اسی پر رب کی لعنت ہو رہی ہے

کرم فرمائیے شاہ مدینہ
پریشاں حال امت ہو رہی ہے

الست جام کا ہوں پھر سے طالب
مجھے اس مے کی عادت ہو رہی ہے

یہ جاں ان کی محبت میں لٹائی
ادا رسم شہادت ہو رہی ہے

وہ مکہ کے در و دیوار روۓ
مرے آقا کی ہجرت ہو رہی ہے

گلِ باغ تفکر کھل رہا ہے
ثناگوئی سے بہجت ہو رہی ہے

نبی کے اسم سے مہکی ہے محفل
عطا مائل بہ قدرت ہو رہی ہے

کرم کے پھول گلشن میں کھلے ہیں
طبیعت خوب فرحت ہو رہی ہے

سنبھالو مجھ کو اب یارو سنبھالو
کہ پیش رو وہ صورت ہو رہی ہے

پلاؤ گھول کر خاک مدینہ
اگر بےحس طبیعت ہو رہی ہے

جبیں کو خم کروں میں ان کے در پر
تجھے نجدی کیوں دقت ہو رہی ہے

میں ان کا نام لیتا جا رہا ہوں
مری پوری ضرورت ہو رہی ہے

مٹا کر خود کو ان پر خلد لے لوں
بڑی اچھی تجارت ہو رہی ہے

فصاحت ان کے قدموں کی بھکارن
ہبا شہ پر بلاغت ہو رہی ہے

درودِ پاک میں بھی پڑھ رہا ہوں
مرے اوپر بھی رحمت ہو رہی ہے

ثنا کے پھول کھلتے جا رہے ہیں
عنایت پر عنایت ہو رہی ہے

تری شان کریمی پر میں قرباں
دلوں پر بھی حکومت ہو رہی ہے

فراقِ یار میں آنسو رواں ہیں
عجب یہ میری حالت ہو رہی ہے

نبی کی نعت لکھنے کا صلہ ہے
تری جو آج شہرت ہو رہی ہے

بہت برسیں گے اب یہ آب رحمت
بیاں آقا کی سیرت ہو رہی ہے

افق پر ایماں کا خورشید چمکا
اپاہج اب ضلالت ہو رہی ہے

لگی ہے آخرت کی فکر مجھ کو
“مجھے دنیا سے نفرت ہو رہی ہے”

میں پلکوں سے بہاروں خاک طیبہ
یہی اب دل کی چاہت ہو رہی ہے

نبی کی نعت پڑھتے جا رہا ہوں
سخن گوئی سے رغبت ہو رہی ہے

خدا کا گھر بتوں سے پاک ہوگا
مبارک، ان کی بعثت ہو رہی ہے

پڑھی جاتی ہے اب میلاد گھر گھر
بہت اچھی یہ بدعت ہو رہی ہے

ترا انجام کیا ہوگا اے نجدی
تری قسمت پہ حیرت ہو رہی ہے

کلام پاک پڑھتے جا رہے ہیں
بیاں آقا کی عظمت ہو رہی ہے

میں ان کی مدح گوئی میں لگا ہوں
مجھے ان کی اجازت ہو رہی ہے

جو ان کے نام پر گردن کٹا دے
فدا خود اس پہ جنت ہو رہی ہے

رقم کرنے ہیں اب اشعار تریسٹھ
دعا دیں، نیک نیت ہو رہی ہے

انہی کا فیض ہے لاریب، اختر
یہ جو گلشن میں نزہت ہو رہی ہے

نعت شاہ زمن صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

جب تصور میں پیمبر کی گلی آتی رہی
میرے ذہن و فکر میں آسودگی آتی رہی

میں فدا ہونے چلا تھا راہ حق میں ، اس لیے
ہاتھ باندھے پیچھے پیچھے زندگی آتی رہی

الفت شاہ زمن میں جب کیا سیر چمن
باغ کے پھولوں سے خوشبوئے نبی آتی رہی

تھی عنایات نبی کے چاند کی یوں چاندنی
زیست کے آنگن میں شب بھر روشنی آتی رہی

انگلیاں آقا کی یوں دریا بہانے لگ گئیں
تشنگی جاتی رہی ، آسودگی آتی رہی

ہورہا تھا محفلوں میں جان جاں کا تذکرہ
عشق میں آقا کے ، آنکھوں میں نمی آتی رہی

دیکھ کر حالات ان کے حشر کے میدان میں
دشمنان شاہ پر ہم کو ہنسی آتی رہی

کیفیت ضدین کی اس جمع کی کیا خوب ہے
ہجر کے غم میں بھی مجھ کو اک خوشی آتی رہی

آمد شاہ دو عالم ہوگئی یثرب میں جب
سب مصائب کے گھروں میں مفلسی آتی رہی

ان پہ نازل ہوگئی اقرا کی آیت مرحبا
آیت قرآں سے عینی آگہی آتی رہی
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

زمانے میں لےکر بہار آرہے ہیں
وہ دینے سبھی کو قرار آرہے ہیں

سفر کے لئے جن کے رک جائے لمحہ
وہی وجہ لیل و نہار آرہے ہیں

جو حرمت کو حلت میں تبدیل کردیں
نبی ایسے بااختیار آرہے ہیں

فقط پھول کیا ، خار بھی ان پہ قرباں
انوکھا وہ یوں لیکے پیار آرہے ہیں

جنھیں جانی دشمن بھی کہتے ہیں صادق
جہاں میں وہ باعتبار آرہے ہیں

خزاں کا نہ سایہ بھی ہوگا یہاں اب
چمن میں وہ جان بہار آرہے ہیں

نہ جن کا کوئی ثانی تھا ، ہے نہ ہوگا
خدا کے وہی شاہکار آرہے ہیں

بہت کبر کا ہے دماغ آسماں پر
مٹانے اب اس کا خمار آرہے ہیں

بہت ہوگیا کار و بار اب ترا شرک
مٹانے ترا کار و بار آرہے ہیں

نظام جہاں کتنا بکھرا ہے عینی
بنانے اسے سازگار آرہے ہیں
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

نعتِ حبیبِ داور ﷺ از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

اس لئے آیا ہوں دنیا سے کنارہ کر کے
چین ملتا ہے مجھے خود کو تمہارا کر کے

کلفت ہجر کی بھٹی میں جلا کر خود کو
نوشۂ عشق کا بیٹھے ہیں خسارہ کر کے

تم جسے اپنا بنا لیتے ہو جانِ جاناں
پھر اسے چھوڑتے ہو رب کا ہی بندہ کر کے

تم سے امید کرم اس لئے رکھتے ہیں سبھی
“تم بنا دیتے ہو بگڑی کو اشارہ کر کے”

میگشاری سے ہمیں روکتا کیوں ہے واعظ!؟
کیا ملے گا تجھے ہم ایسوں کو پیاسا کر کے

خرمن عصیاں جلا توڑ دے ظلمت کا غرور
خانۂ دل میں مرے نور کا ہالہ کر کے

مضمحل قلب ہے اب چین ملے گا اس کو
کوۓ محبوب دو عالم کا نظارہ کر کے

دردِ دل ان کی محبت میں بڑھا اور بڑھا!
لطف آۓ گا تجھے عشق میں ایسا کر کے

عشق میں آہ بھی کرنا ہے بڑی بے ادبی
تو سکوں پاۓ گا کب یار کو رسوا کر کے؟

نعت لکھتا ہے تو سرکار کی اختر اکثر
لا قلم مشک و عنبر سے دوشالہ کر کے

از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

بارہ ربیع الاول شریف کی نسبت سے بارہ اشعار پر مشتمل خراجِ عقیدت ببارگاہِ نبئ اکرمﷺ.. از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

اٹھو غم کے مارو چلو بے سہارو مقدر جگانے، حضور آ رہے ہیں
مٹانے وہ نفرت کی تاریکیوں کو دلوں کو جلانے، حضور آ رہے ہیں

جو بھٹکے ہوئے ہیں انہیں راہ حق پر جو بہکے ہوئے ہیں انہیں دیں کا رہبر
جہاں میں جو کھوۓ ہوئے ہیں انہی کو خدا سے ملانے، حضور آ رہے ہیں

ہزاروں خداؤں کو کرتے ہیں سجدہ وہ جو چاند و سورج کو. کہتے ہیں مولیٰ
خدا ایک ہے اس کی کرئیے عبادت یہ سب کو بتانے، حضور آ رہے ہیں

نہ اب ہوگا کوئی بھی درگور زندہ سنا دیجیے بچیوں کو یہ مژدہ
دعا ان کی باب اجابت کو پہنچی انہیں اب بچانے، حضور آ رہے ہیں

سجائیں گے گلیاں منائیں گے خوشیاں گھروں میں بھی اپنے کریں گے چراغاں
چلیں بزمِ جاناں میں ہم اپنے گھر سے ہیں نعرہ لگانے، حضور آ رہے ہیں

ہے تاریخ بارہ یہ دن ہے دوشنبہ لگاتے ہیں جبریل کعبے پہ جھنڈا
چلی ہے فلک سے ملک کی سواری جہاں کو بتانے، حضور آ رہے ہیں

وہ آئیں گے چندہ کو ٹکڑے کریں گے وہ سورج کو صہبا میں واپس کریں گے
خدا کی خدائی کے جلوے وہ دیکھو جہاں کو دکھانے، حضور آ رہے ہیں

ہیں سنی کی قسمت پہ نازاں فرشتے یہ کرتے ہیں آقا کی مدحت کے چرچے
جلے کل بھی ابلیس اور اس کے چمچے انہیں پھر جلانے، حضور آ رہے ہیں

وہی جو تھے اول وہی ہوں گے آخر وہی جو تھے باطن وہی ہوں گے ظاہر
وہی طٰہٰ یٰسیں الف لام اور میم، سناؤ ترانے، حضور آ رہے ہیں

خبر جس کے آمد کی آدم نے دی تھی قسم جس کی موسیٰ و عیسٰی نے لی تھی
وہی آج بن کر دعاۓ خلیلی بتوں کو مٹانے، حضور آ رہے ہیں

لباس بشر ڈال کر اپنے تن پر زمیں پر لو آتے ہیں وہ نوری پیکر
سسکتے بلکتے تڑپتے ہوؤں کو خوشی سے ہنسانے، حضور آ رہے ہیں

سنائیں گے نعت نبی جو بھی اختر خدا بخش دے گا انہیں روز محشر
غلاموں کو اپنے وہ نار سقر سے لو دیکھو بچانے، حضور آ رہے ہیں

از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

بارہ ربیع الاول شریف کی نسبت سے بارہ اشعار پر مشتمل نعتیہ کلام… از قلم… محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

دونوں جہاں کے مالک و مختار آئیں گے، دلدار آئیں گے
گھر بار ہم سجائیں گے سرکار آئیں گے، دلدار آئیں گے

آمد یہ آج مقصد تخلیق کل کی ہے، ختم رسل کی ہے
دنیا میں آج نبیوں کے سردار آئیں گے، دلدار آئیں گے

مہر و مہ و نجوم بھی لینے کو روشنی، پانے کو چاشنی
اس پار سے یقیناً اس پار آئیں گے، دلدار آئیں گے

جس کو زمانے بھر میں کوئی پوچھتا نہیں، کوئی دیکھتا نہیں
کرنے وہ ایسے لوگوں سے بھی پیار آئیں گے، دلدار آئیں گے

حق، حقذدوں کو دینے وہ حقدار آ گئے سرکار آ گئے
بیواؤں کے یتیموں کے غمخوار آئیں گے، دلدار آئیں گے

تاریکیوں کا دور مٹے گا جہان سے وہم و گمان سے
کرنے وہ اس زمانے کو ضوبار آئیں گے، دلدار آئیں گے

ٹکڑے کریں گے چاند کو سورج پھرائیں گے، جلوے دکھائیں گے
جب آمنہ کے گھر شہ ابرار آئیں گے، دلدار آئیں گے

روشن کریں گے شمع ہدایت سے کل جہان، زمیں اور آسمان
باطل کا کرنے قلعہ وہ مسمار آئیں گے، دلدار آئیں

شجر و حجر کو کلمہ پڑھائیں گے مصطفیٰ، دکھائیں گے معجزہ
بن کے جہاں میں نائب غفار آئیں گے، دلدار آئیں

تمثیل ان کی دونوں جہاں میں نہیں کوئی، یہ جبریل نے کہی
شکل بشر میں نور کے شہکار آئیں گے، دلدار آئیں

ہر سو انہی کے ذکر کی محفل سجائیں گے، نعتیں سنائیں گے
بارہ ربیع النور کو دلدار آئیں، دلدار آئیں گے

اختر کو جو بھی کہنا تھا مطلع میں کہہ گیا، ہر ایک نے سنا
سرکار آئیں گے مرے سرکار آئیں گے، دلدار آئیں گے

از قلم… محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

بارہویں شریف کی نسبت سے بارہ اشعار پر مشتمل کلام.. از قلم… محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

انبیاء کا کہا ہو گیا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
کتنا پرکیف دلکش سما ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے

ظلم کا آج سے خاتمہ ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے
نور ہی نور کا دبدبہ ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے

ان کے تلوؤں کی خیرات لینے آسماں سے ملک آ رہے ہیں
نوری کرنوں میں ڈوبی فضا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے

سب کے سب منھ کے بل گر پڑے تھے بت جو کعبے میں رکھے گئے تھے
بہر تعظیم کعبہ جھکا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے

بارہ تاریخ دن ہے دوشنبہ، ظاہراً جب ہوۓ آقا پیدا
سب کے لب پر ہی صلی علی ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے

حور و غلماں نے بھی دی بشارت آمنہ بی کو وقت ولادت
کتنا دل سوز یہ مرحلہ ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے

بزمِ امکاں سجائی گئی تھی خوب خوشیاں منائی گئی تھی
یہ حدیثوں میں لکھا گیا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے

رسم باطل کو جڑ سے مٹانے شمع وحدت جہاں میں جلانے
ان کا تشریف لانا ہوا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے

دفن ہوگا نہ اب کوئی زندہ بچیوں کو سناؤ یہ مژدہ
قوم کو ایسا رہبر ملا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے

اہل ایمان خوشیاں منائیں، گھر گلی اور محلے سجائیں
ان کو تحفہ یہ رب سے ملا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے

کل وہ مردود جل بھن گیا تھا، آج جلتے ہیں یہ اس کے چیلے
اہل ایماں کا چہرا کھلا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے

لب پہ ہر اک کے نعت نبی ہے اور ان کی ہی محفل سجی ہے
اور یہ اختر بےنوا ہے، نور والے کی آمد ہوئی ہے

از قلم… محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

وہ معجزہء روشن کیا خوب دکھاتے ہیں
کفار کے حربوں کی سب نیندیں اڑاتے ہیں

بے جان جو ہے اس سے بھی کلمہ پڑھاتے ہیں
جو چل نہیں سکتا ہے اس کو بھی چلاتے ہیں

عاشق ہیں پیمبر کے ، ہم قلب کے آنگن کو
یاد شہ عالم کے پھولوں سے سجاتے ہیں

برتاؤ پیمبر کا اپنوں سے بتائیں کیا
سرکار عدو کو جب سینے سے لگاتے ہیں

حل ہونگے مسائل کے، ہو جائیے آپ ان کے
لمحات کو اپنے کیوں دشوار بناتے ہیں

آگے نہیں بڑھ پائے ،سدرہ پہ رہے جبریل
اللہ کی قربت بس سرکار ہی پاتے ہیں

آیات اترتی ہیں آقا کی حمایت میں
جب حق کی طرف آقا لوگوں کو بلاتے ہیں

ہوتے ہیں نثار ان پر دریا کے سبھی گوہر
سرکار کی یادوں میں جو اشک بہاتے ہیں

آقا اسے سنتے ہیں، کرتے ہیں اسے محسوس
جب لب پہ درودوں کی ہم ڈالی سجاتے ہیں

لکھتے ہیں مقدس تر سرکار کی ہم نعتیں
رحمت کے سمندر میں “عینی” یوں نہاتے ہیں
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی