WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

نعت رسالتﷺ از ✒کلیم احمد رضوی پوکھریرا شریف


بزم تاج الشریعہ مشاعرہ نمبر 101

نقوشِ پاۓ نبوت نے کامیاب کیا
ہمیں نجوم ہدایت نے کامیاب کیا

کھلے جو غنچۂ امید تو کہا کہ ہمیں
نبی کی چشمِ عنایت نے کامیاب کیا

غموں کی دھوپ بھی اک امتحان تھی گویا
پھر ان کے سایۂ رحمت نے کامیاب کیا

یہ زہر عصیاں شعاری تھا کس قدر مہلک
نبی کے شہدِ شفاعت نے کامیاب کیا

مقابلہ جو مرا لشکرِ بلا سے ہوا
نبی کے راجلِ نصرت نے کامیاب کیا

بہ رزمِ زیست مجھے زہرِ یاس بخشے گئے
کرم ہے ان کا شریعت نے کامیاب کیا

مصیبتوں کی گرہ ناخنِ کرم سے کھلی
ہلالِ مطلعِ نسبت نے کامیاب کیا

یہ زہر عصیاں شعاری تھا کس قدر مہلک
ہمیں تو شہد شفاعت نے کامیاب کیا

ہرایک لفظ مہک اٹھامشک وگل کی مثال
غزل کو زلف کی مدحت نے کامیاب کیا

قرن قرینِ مدینہ ہوا بہ شوقِ وصال
اویسیت کو محبت نے کامیاب کیا

کبھی جو کام نہ آیا مرا چراغِ بصر
کرم سے ان کے بصیرت نے کامیاب کیا

کیاجودعویٰ کہ ہیں دوزخی عدوۓ رسول
مجھے حوالۂ تبَّت نے کامیاب کیا

جو نَفْس ذکر نبی سے نفیس ہے اس کو
نفَس نَفَس کی نفاسَت نے کامیاب کیا

نظر کو کاسۂ حسرت بنا کے دیکھ لیا
بتاؤ ! کیا زرِ رؤیت نے کامیاب کیا ؟

یہ خلد اور یہ اس کے حسیں نظارے کلیم
“ہمیں تو نعتِ رسالت نے کامیاب کیا”

از ✒
کلیم احمد رضوی
پوکھریرا شریف

نعت شہ دیں صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

اس کے لیے رحمت کا نہ کیوں باب کھلا ہو
گل جس سے شہ دین کی مدحت کا کھلا ‌ہو

نظروں میں کسی شخص کی گر غار حرا ہو
کیونکر نہ شجر اس کے تعلم کا ہرا ہو

تم سے ہی ہیں کونین کے سب تارے منور
تم خالق کونین کی یوں خاص ضیا ہو

ناعت ہوں میں مجھ کو دے زباں ایسی مرے رب
جو کوثر و تسنیم کے پانی سے دھلا ہو

اقصی’ کے ستوں پوچھتے ہیں یہ شب اسریٰ
کیسی تھی امامت شہ کونین کی ، شاہو

دل کے در و دیوار پہ ہے اسم محمد
بے ہوش نہ کیوں سامنے ہر ایک وبا ہو

میں فرحت مدح شہ عالم سے ہوں سرشار
کیوں زیست کی دنیا میں کبھی کوءی خلا ہو

عظمت ہم‌ اس انسان کی کیا “عینی “بتاءیں
اک وقت ہی جو صحبت آقا میں رہا ہو
۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔از قلم: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

تیرا مقصد ہے اگر زیست کو ذیشاں کرنا
خود کو سرکار کی ناموس پہ قرباں کرنا

صرف دنیا پہ نہیں جان کو قرباں کرنا
عاقبت کا بھی تمھیں چاہیے ساماں کرنا

بو ہریرہ ہو مبارک کرم دست حضور
شاہ کونین کا دور آپ کا نسیاں کرنا

ڈال دو آب دہن، دل کا کنواں ہو شفاف
صاحب معجزہ سرکار یہ احساں کرنا

عشق سرکار دوعالم کی ضیاپاشی سے
صاف و شفاف سدا قلب کا میداں کرنا

جسم کا سارا محل نور سے تابندہ رہے
دل کی دیوار پہ نام ان کا تو چسپاں کرنا

ان کی رنگت سے ہیں رنگین گل ‌باغ سبھی
اس نزاکت کو بھی لازم ہے نمایاں کرنا

ورفعنا لک ذکرک سے ہے ثابت، ان کا
ذکر اونچا ہے بہت یاد تو قرآں کر ، نا

بعد عسر کا تصدق ہو عطا مجھ کو بھی
میری دشواری کو اللہ تو آساں کرنا

شاید آمد ہوئی ہے اس میں شہ خوباں کی
دل کے خانو ، ذرا مل جل کے چراغاں کرنا

ہاتھ وہ پھیر دیں تو چہرہ منور ہوجائے
واہ اس دست مقدس کا چراغاں کرنا

آزو ‌بازو میں کوئی ہے تو رکھو اس کا خیال
سنت سرور کونین ہے احساں کرنا

سنت حضرت حسان و رضا ہے تاباں
اپنے اشعار میں سرکار کو عنواں کرنا

زیست کے چرخ میں ہر رات ہی کیا دن میں بھی
عشق سرکار کے تاروں کو نمایاں کرنا

مسلک حق پہ رضا کے ہوں میں قائم ہر دم
جسم باطل کو مرا کام ہے عریاں کرنا

محور عشق رہے ذات پیمبر ہی فقط
میرے اللہ مجھے ایسا مسلماں کرنا

ہم ہیں اسلام کے داعی کہ جہاں بھی جائیں
کام اپنا ہے بیاباں کو گلستاں کرنا

دونوں عالم میں اگر چاہتے ہو بہبودی
چاہئے تم کو خیال مہ جاناں کرنا

وہم کے خانوں میں لگ جائے تیقن کی آگ
قلب کو آپ سدا خانہء ایقاں کرنا

اس وسیلے کے لیے کوئی بڑی بات نہیں
کرب کی آنکھ کو اک لمحے میں حیراں کرنا

سیرت سرور کونین پہ کہنا اشعار
اس طرح اپنے لیے خلد کا ساماں کرنا

آیت نصر کے صدقے اے مرے رب کریم
زندگی کو تو مری فتح کا ساماں کرنا

دست اقدس وہ لگادیں تو شجر پھل دے دے
ہم پہ لازم ہے یہ برکت کو نمایاں کرنا

نور کے گچھے نکلتے تھے اثر سے جس کے
وہ کشادہ مرے سرکار کا دنداں کرنا

اپنی دھرتی پہ شہ دین جو مبعوث ہوئے
ہم‌ پہ اللہ کا ہے خاص یہ احساں کرنا

فتح خیبر کی خبر وقت سے پہلے دے دی
واہ سرکار کا اصحاب کو شاداں کرنا

فتح مکہ کی معافی یہ سکھاتی ہے سبق
در گزر کرنا ، ادا سنت ذیشاں کرنا

طائر قلب کی تسکین کی خاطر اے نفس
ذکر سرکار دوعالم تو ہر اک آں کرنا

خلد کی نہر شراب آپ ہی مجھ پر کرے رشک
میرے ساقی مجھے مست مءے عرفاں کرنا

عظمت حضرت عثمان ہے اس سے ظاہر
از طرف ان کے شہ دین کا پیماں کرنا

اپنے آقا ہیں کریم اور جواد اے “عینی “
کرنا ہے گر تو ربیعہ سا تم ارماں کرنا
۔۔۔۔
از قلم: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

مدحتِ مصطفی درود شریف، ازقلم زاہد رضا فانی بدایونی

مکمل کلام براۓ بزم کعب بن مالک رضی اللہ عنہ

بندگئ خدا درود شریف
مدحتِ مصطفی درود شریف

سنتِ کبریا درود شریف
مصطفی کی رضا درود شریف

نسخۂ کیمیا درود شریف
“دافعِ ہر بلا درود شریف

ہوگی مقبولِ بارگاہِ رب
پڑھئے قبلِ دعا درود شریف

کام بن جائیں گے سبھی بگڑے
کیجیے مشغلہ درود شریف

اے شہنشاہِ انبیاء و رسل
تم پہ بے انتہا درود شریف

قبر میں خود حضور سنتے ہیں
صدق دل سے پڑھا درود شریف

شیس کو تھی نصیحتِ آدم
بیٹے پڑھنا سدا درود شریف

بخشوا کر خدا سے روزِ حساب
خلد پہنچاۓ گا درود شریف

بالیقیں ہے ہر اک وظیفے کا
قائد و پیشوا درود شریف

تیرگیِ “” لحد “”‘ مٹاۓ گا
نور پھیلاۓ گا درود شریف

بھیجتا ہے ملائکہ کے ساتھ
مصطفی پر خدا درود شریف

ہم نے پایا براۓ کل امراض
نسخۂ کیمیا درود شریف

غم نہیں گردشِ زمانہ کا
ہے مرا ہم نوا درود شریف

خواب میں دیدِ مصطفی ہوگی
پڑھ کے سوئیں سدا درود شریف

پڑھنا ہر دن بنائیے عادت
ایک دو مرتبہ درود شریف

نام سن کر حضور کا فانی
اپنے لب پر سجا درود شریف

تراوشِ قلم ۔ زاہد رضا فانی بناور ضلع بدایوں شریف یوپی الہند

نعتِ پاکِ مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم،،ازقلم ،محمد شاہد رضا برکاتی بہرائچی

شہِ لولاک سے رشتہ اگر ہے
تو باغِ خلد کا پکّا سفر ہے

نہیں ہے کوئی ثانی مصطفیٰ کا
عقیدہ سنیوں کا معتبر ہے

تمہاری دید سے آرام ہوگا
“یہ دردِ دل نہیں دردِ جگر ہے”

عطا کر دیجئیے بارانِ رحمت
زمیں پیاسی اے شاہِ بحر و بر ہے

ملَک آتے جہاں پر روز و شب ہیں
شہِ دیں آپ کا وہ نوری در ہے

تمہارے حسن کی خیرات پا کر
فلک پر آج بھی روشن قمر ہے

نبی کی نعت میں ہی عمر گزرے
یہی رب سے دعا شام و سحر ہے

کسی دن خواب میں سرکار کہہ دیں
تری قسمت میں بھی طیبہ نگر ہے

زمانہ لاکھ بدلے رنگ شاہد
نڈر تھا ان کا عاشق اور نڈر ہے

نتیجۂ فکر
محمدشاہدرضابرکاتی بہرائچی
ساکن سالارپور لچھمن پور متصل باباگنج تحصیل نانپارہ ضلع بہرائچ شریف یو پی

ناظم شعبۂ نشر و اشاعت جامعہ امام المرسلین نانپارہ ضلع بہرائچ شریف یو پی

خطیب و امام فیضانِ رضا مسجد گلشن نگر گاندھی واڑی عمر گاؤں گجرات

7045528867

نعت‌ رسول ﷺ ۔۔شہداءے کربلا کی تعداد کی مناسبت سے ٧٢ بہتر اشعار پر مشتمل کلام،، از: سید خادم رسول عینی

نہ ذہن و فہم نہ محنت نے کامیاب کیا
مجھے نبی کی عنایت نے کامیاب کیا

کسی کو لہجہء جدت نے کامیاب کیا
کسی کو حسن روایت نے کامیاب کیا

نبی نے اپنی دعاؤں سے خور کو ٹھہرایا
انھیں خدا کی عنایت نے کامیاب کیا

وہ جاں نثار جو اسلام کے بہتر تھے
انھیں نبی کی محبت نے کامیاب کیا

ہے جس کی زیست اطیعوا الرسول کی تفسیر
اسے نبی کی اطاعت نے کامیاب کیا

جو مومنون کے سورے پہ ہیں عمل پیرا
انہیں ادائے امانت نے کامیاب کیا

زباں نے فزۃ بربی کہا تھا کٹ کر بھی
صحابی کو اسی الفت نے کامیاب کیا

اثر سے جس کے گناہوں کے پیڑ گرتے گئے
اسی ہوائے ہدایت نے کامیاب کیا

یہ کنکری کے لب شکر سے صدا آءی
مجھے تو کلمہء وحدت نے کامیاب

بتوں سے پاک کیا کس نے کعبہء جاں کو
اسے وجود نبوت نے کامیاب کیا

ہر ایک غزوے کے ماتھے پہ لکھا دیکھا ہے
صحابہ آپ کو ہمت نے کامیاب کیا

قبائے فکر کو نعتوں سے سیتا رہتا ہوں
شہ انام کی مدحت نے کامیاب کیا

یہ تاج فتح کا کہتا ہے ، حضرت خالد !
تمھیں تو موءے نبوت نے کامیاب کیا

وظیفہ میں نے اغثنی کا پڑھ لیا ، مجھ کو
نداءے شاہ کی برکت نے کامیاب کیا

اسی سے زیست کے لمحات ہیں بہت شاداب
نبی کے عشق کے شربت نے کامیاب کیا

خزیمہ ہوگءے اعلیٰ تریں ، انھیں ان کی
نبی کے حق میں شہادت نے کامیاب کیا

تمام شعلے عداوت کے بجھ گیے ، ہم کو
نبی کے ابر عنایت نے کامیاب کیا

اگر خدا ہے تو خور کو نکال مغرب سے
خلیل کو اسی حجت نے کامیاب کیا

بتارہی ہے آیت خدا کی “فوز العظیم “
کہ اہل حق کو صداقت نے کامیاب کیا

بتارہی ہے یہ سیرت صحابہء شہ کی
انھیں نبی کی محبت نے کامیاب کیا

حنین و بدر کے غزوے بھی اس کے ہیں شاہد
نبی کو رب کی حمایت نے کامیاب

نبی کی ہجرت طیبہ کا راز کیا جانو
ہمارے دین کو ہجرت نے کامیاب کیا

بھٹک رہے تھے بیابان میں سبھی انسان
انھیں نبی کی شریعت نے کامیاب کیا

خدا کی آءی تھی تاءید، قوم مسلم کو
اک ایسی صلح نبوت نے‌کامیاب کیا

ہمارا دیں سبھی انصار کا رہا مرہون
مدینے والوں کی نصرت نے کامیاب کیا

جو بدعتیں ہیں وہ ناکامیوں کی ہیں باعث
ہمیں رسول کی سنت نے کامیاب کیا

گلاب پھولوں کا راجہ ہے تو ، مگر تجھ کو
عرق کی شاہ کے نکہت نے کامیاب کیا

زمانہ شرک کے طوفان سے پریشاں تھا
نبی کے کلمہء وحدت نے کامیاب کیا

زیارت ایسی کہ واجب شفاعت ان پہ ہوءی
در نبی کی زیارت نے کامیاب کیا

صحابہ بول اٹھے بعد بیعت رضواں
ہمیں رسول کی بیعت نے کامیاب کیا

ہے قول حضرت صدیق قول حق ہر دم
انھیں رسول کی قربت نے کامیاب کیا

تمام دہر میں انسانیت کی خوبی کو
شہ انام‌ کی سیرت نے کامیاب کیا

خدا کے نام پہ پڑھنا ہے ، کہتی ہے اقرأ
کہاں کسی کو جہالت نے کامیاب کیا ؟

خدا نے حضرت آدم کی توبہ کرلی قبول
نبی کے ‌اسم کی برکت نے کامیاب کیا

پہنچ گیا در محبوب پر میں بالآخر
یوں مجھ کو قلب کی حسرت نے کامیاب کیا

خدا کے فضل سے دامن نہ صبر کا چھوٹا
ہمیں تو صبر کی آیت نے کامیاب کیا

حرا و ثور ہیں افضل تمام غاروں میں
انھیں تو جلوہء رحمت نے کامیاب کیا

کنوے میں حضرت یوسف تھے سالم و محفوظ
انھیں خلیل کی برکت نے کامیاب کیا

برائیوں سے جو بچتے ہیں کام کرتے ہیں نیک
انھیں خدا کی عنایت نے کامیاب کیا

ملےگا ثمرہ ہمیں نیکیوں کا دونوں جگہ
یوں مومنین کو قدرت نے کامیاب کیا

نہیں ہوئے کبھی مایوس زیست میں اپنی
ہمیں توکل قدرت نے کامیاب کیا

تھا شعر کعب کا باطل پہ مار تیروں کی
انھیں کمال فصاحت نے کامیاب کیا

جناب ابن رواحہ تھے سید الشعراء
انھیں جمال مدیحت نے کامیاب کیا

یزیدیو نہ یوں اتراو ، ہیں یہ ابن علی
انھیں تو ان کی شہادت نے کامیاب کیا

ہے سچ ، ہیں حضرت عثمان شاہ ذوالنورین
انھیں دو نور کی نسبت نے کامیاب کیا

رضا و صدق و وفا ہیں عتیق کی عادت
عتیق کو اسی عادت نے کامیاب کیا

براءے رشد و ہدایت نبی کی عترت ہے
ہمیں محبت عترت نے کامیاب کیا

قریب شاہ رہوں ، تھی عتیق کی خواہش
انھیں نبی کی اجازت نے کامیاب کیا

شریک دین کی تبلیغ میں ہمیشہ رہیں
خدیجہ آپ کی دولت نے کامیاب کیا

عتیق اور عمر کے مشیر تھے حیدر
انھیں علی کی رفاقت نے کامیاب کیا

سمجھ سکو تو سمجھ لو کہ قوم مسلم کو
علی کی غزووں میں شرکت نے کامیاب کیا

وہ دور رہ کے بھی دیتے ہیں ساریہ کو ندا
عمر کی ایسی کرامت نے کامیاب کیا

وہ رات دن رہا کرتے تھے شہ کی خدمت میں
انس کو شاہ کی خدمت نے کامیاب کیا

جناب عاءشہ کی عظمتوں پہ سب ہیں نثار
کہ ان کو آیت عصمت نے کامیاب کیا

زبیر کو شہ کونین نے حواری کہا
انھیں حضور سے الفت نے کامیاب کیا

بنایا شاہ نے صدیق کو امیر الحج
انھیں نبی کی عنایت نے کامیاب کیا

رضا کے جیسا کوءی نعت گو نہیں ملتا
رضا کو حسن بلاغت نے کامیاب کیا

نگاہ ایک ہے کافی حبیب رحماں کی
ہمیں حبیب کی صحبت نے کامیاب کیا

ولی کو معرفت رب نہیں ملی یونہی
خدا کے ذکر کی کثرت نے کامیاب کیا

رضا کے مسلک حق میں ہی کامیابی ہے
رضا کے حسن وصیت نے کامیاب کی

مجدد ایسے کہ مانا ہے ان کو دنیا نے
رضا کو علمی جلالت نے کامیاب کیا

مجاہد ایسے کہ دشمن کے چھکے چھوٹ گءے
حبیب کو یوں عزیمت نے کامیاب کیا

بتایا راز طریقت کا لیکے دامن میں
ہمیں مجاہد ملت نے کامیاب کیا

حواس باختہ جادو ہے ، قوم مسلم کو
معین دیں کی کرامت نے کامیاب کیا

سبھوں سے کہتا ہے جنت نشیں یہی قطمیر
مجھے ولیوں کی الفت نے کامیاب کیا

حضور عالم رویا میں آپ آءے تھے
حبیب آپ کی رویت نے کامیاب کیا

وہ آنا عالم رویا میں ، کرنا بیعت بھی
حبیب آپ سے بیعت نے کامیاب کیا

ہمیں ملی ہے خلافت سبھی سلاسل کی
حضور ارشد ملت نے کامیاب کیا

یہ زودگوءی ، تخیل یہ شعر کی ندرت
کسی کی خوبیء صحبت نے کامیاب کیا

ملی خلافت پر نور فیض سے اس کے
ہمیں تو نعت رسالت نے کامیاب کیا

ضرورت اپنی تو ہوتی ہے مادر ایجاد
ہمیں ہماری ضرورت نے کامیاب ک

ہوائے بدعت دنیا سے “عینی” ہے محفوظ
اسے ردائے شریعت نے کامیاب کیا
۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

وہ ہیں رسول انور قرآن کہہ رہا ہے
اور آخری پیمبر قرآن کہہ رہا ہے

پڑھ کے تو دیکھ تکویر ، اور اس کی روح تفسیر
ہیں غیب داں پیمبر قرآن کہہ رہا ہے

مزمل و محمد، یسین اور احمد
ہیں وہ حبیب داور قرآن کہہ رہا ہے

قد جاءکم‌ سے ظاہر ہے صاف کس قدر یہ
ہیں نور کے وہ پیکر قرآن کہہ رہا ہے

یوحی’ کی آیت اس کی برہان ، قول رب ہے
قول حبیب داور ، قرآن کہہ رہا ہے

ھے آیت ‌ ید اللہ شاہد ، ھے فعل آقا
فعل خدا کا مظہر قرآن کہہ رہا ہے

لا ترفعو سے سب کو یہ ہوگیا ھے ظاہر
ان کا ادب ھے برتر قرآن کہہ رہا ہے

تطہیر سے ھے ثابت، آل شہ مدینہ
ہیں خوب تر مطہر ، قرآن کہہ رہا ہے

ہم مومنین پر ھے ، بعثت شہ امم کی
احسان رب اکبر ، قرآن کہہ رہا ھے

ھے القلم کی سورۃ برہان اس پہ “عینی”
ان‌ کا ھے خلق برتر قرآن کہہ رہا ہے
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت سرور دیں صلی اللہ علیہ وسلم۔۔از: سید خادم رسول عینی

مجھ کو تلاش سنگ در آستاں کی ہے
اپنی جبیں کے واسطے اک سائباں کی ہے

مجھ کو نئی زمین پہ لکھنی ہے نعت پاک
ہر دم مجھے تلاش نئے آسماں کی ہے

ہے قول ان کا چرخ فصاحت میں ضو فشاں
پر نور ہے وہ بات ، جو ان کی زباں کی ہے

دریا سخا کا ان کے کرم پر ہوا نثار
ایسی ادا عطا میں مرے مہرباں کی ہے

اس جامع الکلم کی ہے مدحت پہ وقف یہ
اردو میں خوبی ایسی زبان و بیاں کی ہے

کلیاں ہیں خوشبوئیں بھی ہیں گل بھی ہیں باغ میں
اب جستجو چمن کو فقط باغباں کی ہے

جس کارواں میں سرور دیں اور صحابہ ہوں
“عینی” مجھے تلاش اسی کارواں کی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔

از: سید خادم رسول عینی

نعت حضور صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

یوں گلستاں بنا مرے دل کو، خدائے دل
نعتوں کے گل سے تر رہے ہر دم فضائے دل

گہوارہ ان کے حب کا نہیں گر ہے جائےدل
مطلب نہیں ہے اس سے کہیں بھی یہ جائے دل

سمت حضور ایسی توجہ بنی رہے
غیروں کی جانب اپنا کبھی بھی نہ جائے دل

پشت فلک خمیدہ ہے ان کے سلام کو
کہتا ہے کھا کے رب کی قسم یہ سمائے دل

منزل مری دیار رسول کریم ہے
سنتا ہوں میں شروع سے ہی یہ صدائے دل

مجھ کو عطا ہو رہ گزر مصطفی’ کی دھول
ارض مدینہ سے ہے یہ عرض صفائے دل

حمد خدا و مدح حبیب خدائے پاک
جز اس کے اور کیا ہے براۓ شفائے دل

حب نبی ہو گر تو رہے دل میں تازگی
بغض نبیء پاک سے ہوگی قضائے دل

اس میں ہوئی ہے آمد محبوب کبریا
یہ جان‌ لینا آپ ، اگر مسکرائے دل

اظہار پر ہے منحصر ایمان آپ کا
ظاہر زبان بھی کرے ، جو ہے رضائے دل

ابروئے شاہ کون و مکاں پر نثار ہے
ہم کو بہت پسند ہے “عینی “ادائے دل
۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت ساقیء کوثر صلی اللہ علیہ وسلم۔۔از: سید خادم رسول عینی

جو شخص در ساقیء کوثر میں رہیگا
پیاسا وہ کہاں کس گھڑی محشر میں رہےگا؟

مقصد ترا گر مدحت آقا ہو اے شاعر
خوشبو کا رسالہ ترے دفتر میں رہےگا

اس پر اثر انداز بھلا کیسے ہوں کانٹے
جو پھول گلستان پیمبر میں رہیگا

سانچے پہ ڈھلیں سیرت اصحاب نبی کے
ایمان کا جوش آپ کے تیور میں رہےگا

جس نام سے منظور ہوءی توبہء آدم
اس نام کا صدقہ ہی مقدر میں رہیگا

محبوب کی گر یاد نہ ہو زیست میں شامل
کیا کیف کا امکاں کسی منظر میں رہےگا؟

گر چھوڑ دیا ہاتھ سے سرکار کا دامن
بربادی کا عنصر ہی مقدر میں رہیگا

طیبہ کے کھجوروں سے تو رکھ گھر کو مزین
برکت کا اجالا ترے گھر گھر میں رہےگا

گر حیدر کرار سا ہو عزم مصمم
تب نور ظفر زیست کے خیبر میں رہےگا

جو نور عیاں دھرتی کے طیبہ میں ہے” عینی “
وہ نور کہاں چرخ کے اختر میں رہےگا
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی